نئی دہلی، وزیر ریل جناب سریش پربھاکر پربھو نے آج یہاں پہلی بھارتی ریلوے فروغ انسانی وسائل گول میز کانفرنس کا افتتاح کیا۔ ریلوے بورڈ کے چیئرمین جناب اے کے متل، عملے کے رکن جناب پردیپ کمار، ریلوے بورڈ کے دیگر ممبران اور سینئر حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔
اس موقع پر ریلوے کے وزیر جناب سریش پربھاکر پربھو نے کہا کہ ریلوے ایک بڑی تنظیم ہے اور ہر بڑی تنظیم کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے بنیادی امور/ معاملوں پر دوبارہ غور کرے، خود احتسابی کرے اور مقابلہ جاتی، محرک اور موثر تبدیلی لائے۔ تنظیم کے ممبران کو اس کی کمیوں کو محسوس کرنا چاہیے۔ ریلوے ایک پیچیدہ تنظیم ہے۔ اسے کئی طرح کے کردار جیسے سماجی کردار، کاروباری رول ادا کرنے ہوتےہیں اور لوگوں کی امیدوں پر کھرا ترنا ہوتا ہے جو متنازعہ اور منفرد ہیں۔اس کے علاوہ اسے ملک کے لئے ایک اور رول قومی ٹرانسپورٹر کا رول بھی ادا کرنا ہوتا ہے۔ ریلوے ملک کا سب سے اہم اسٹریٹجک اثاثہ ہے۔ اقتصادی اور سماجی پہلوؤں کے لحاظ سے بھی یہ اہم ہے کہ اسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے۔ تنظیم کو مسلسل اپنے مقاصد کے لئے ہمیشہ نظرثانی کرنی چاہیے اور لوگوں کی ضرورتوں کا بندوبست کرنا چاہیے۔ ریلوے کی ترقی کے لئے تنظیم کے لوگوں کو چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لائق بننا چاہیے۔ ریلوے کو کارپوریٹ مقاصد کی واضح تعریف کرنے کی ضرورت ہے۔ اسے ایک منظم ڈھانچہ کھڑا کرنا چاہیے اور پھر اسے تنظیم کے لئے صحیح لوگوں کو جگہ دینا چاہیے۔ تبدیلی کی شروعات سب سے پہلے اوپری سطح سے ہونی چاہیے تاکہ یہ لوگوں کو واضح ہوجائے ۔ ریلوے کو ایک تنظیم کی حیثیت سے بڑے کارپوریٹ مقاصد پر کھرا اترنا چاہیے جبکہ کارپوریٹ مقاصد معاشرے کی ترجیحات پر مبنی ہونے چاہئیں۔
کام اور توجہ ڈویژنل سطح پر ہونی چاہیے، ریلوے ڈیویژنز کاروباری اکائیوں کی حیثیت سے تبدیلی کا مرکزی نقطہ (پوائنٹ) ہونا چاہیے۔
ریلوے بورڈ کے چیئرمین جناب اے کے متل نے اس موقع پر کہا کہ دیگر تمام تنظیموں میں ملازمین پر لاگت تقریباً 30 فیصد ہے جبکہ بھارتی ریلوے میں عملی لاگت (آپریشنل کوسٹ) 60 فیصد ہے۔ اس وقت کی اہم ضرورت آمدنی کو بڑھانا ہے تاکہ ملازمین پر لاگت کو کم کیا جاسکے اور یہ تبھی ممکن ہوسکتا ہے جب ہر ایک ملازم کی صلاحیت، اہلیت اور آؤٹ پُٹ میں سدھار ہوگا۔
پس منظر:
بھارتی ریلوے سب سے بڑی شہری آجر تنظیم ہے جو برصغیر کے طول و عرض میں پھیلی ہوئی ہے اور اس میں 13 لاکھ سے زیادہ ملازمین کام کرتے ہیں۔ یہ ملازمین 17 زونوں میں 10 محکموں میں، 6 پروڈکشن یونٹوں اور 68 ڈیویژنوں میں پھیلے ہوئے ہیں۔ ریلوے کی خدمات ساتوں دن 24 گھنٹے دستیاب ہیں اور اس میں انجنیئرنگ جیسے اعلی عہدے کےکاموں سے لیکر بین صارفین اور ٹرین کے کاموں / آپریشنز جیسے کام کئے جاتے ہیں جس میں متعدد محکمے اشتراک کے ساتھ کام کرتے ہیں۔ کانفرنس کا مقصد مختلف شراکت داروں اور ایچ آر پریکٹیشنرس نیز تعلیمی میدان کے شراکت داروں کے ذریعہ تبدیلی پر نظریات اور خیالات مشترک کرکے انسانی وسائل کی پروڈکٹوٹی میں بہتری لانا ہے۔ کانفرنس میں درج ذیل موضوعات پر غور و خوض کیا جائے گا۔
1۔ انسانی وسائل سے شراکت داروں کی امیدیں۔
2۔ مستقبل کے کام ۔ انسانی وسائل کا رول۔
3۔ دباؤ کے باوجود جدت
ہر موضوع، گول میزن کانفرنس میں ایچ آر ماہرین کا موضوع بحث ہوگا اور اس میں درج ذیل انڈسٹری صنعتوں کے لیڈرشامل ہوں گے۔
1۔ محترمہ نینا لال قدوائی، سی ای او، ایچ ایس بی سی انڈیا
2۔ جناب دنیش کے صراف، سی ایم ڈی۔ او این جی سی
3۔ جناب اے کے بلیان، پیٹرنیٹ ایل این جی لمیٹیڈ کے سابق ایم ڈی اور سی ای او۔
4۔ ڈاکٹر سنت ریت مشرا، سی ای او۔ کاربن بلیک بزنس اور ڈائریکٹر گروپ ایچ آر، آدتیہ برلا۔
5۔ جناب پنکنج بنسل، کو فاؤنڈیشن اور پیپل اسٹرانگ کے چیف آپریٹنگ افسر ۔
6۔ جناب ٹی کے سری رنگ۔ آئی سی آئی سی آئی بینک کے سینئر جنرل منیجر، ایچ آر ہیڈ
7۔ جناب ایس رائے چودھری۔ ڈائرکٹر ایچ آر ووڈا فون انڈیا لمیٹیڈ
8۔ مسٹر آیسکانت سرنگی، سینئر وائس پریزیڈنٹ، ایچ آر وپرو ٹکنالوجیز
9۔ جناب سنیل کمار مہیشوری، پروفیسر ، آئی آئی ایم احمد آباد
10۔ ڈاکٹر پی دوارکا ناتھ ، ایڈوائزر ایچ آر میکس انڈیا لمیٹیڈ
11۔ جناب ایس رائے، ڈائریکٹر ایچ آر ، این ٹی پی سی
12۔ جناب ایس وائی صدیقی ، چیف مینٹر ، ماروتی سوزوکی انڈیا لمیٹیڈ
13۔ جناب یوگی سری رام، ایچ آر ہیڈ، ایل اینڈ ٹی
الوداعی تقریب کا اہتمام ڈاکٹڑ پریتم سنگھ نے کیا جو آئی آئی ایم/ لکھنو کے معروف مینجمنٹ گرو ہیں اور ایم ڈی آئی/ گڑگاؤں کے ساتھ منسلک ہیں۔
کانفرنس میں شرکت کے لئے ملک کے تمام حصوں سے وزارت ریلوے اور سرکاری شعبے کی تنظیموں کے شراکت داروں نے حصہ لیا اور سوال جواب سیشن میں زور شور سے حصہ لیا۔