ملک بھر کے اضلاع اور ریاستوں کے درمیان او ڈی ایف پلس کے تمام ورٹیکلس پر بہترین مشقوں کی معلومات کو مشترک کرنے کے لئے جل شکتی وزارت کے پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی محکمے نے( ڈی ڈی ڈبلیو ایس ) نے سووچھ بھارت کے دوسرے مرحلے کو نافذ کرنے والے افسران کے لئے ایک روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیایعنی دیہی ہندستان میں مشن گرامین (ایس بی ایم-جی) یونیسیف کے تعاون سے مشترکہ اشتراکی تعلیمی پروگرام ملک بھر کے 50 ہزار سے زیادہ دیہاتوںکے پس منظر میں منعقد کیا گیا تھا، جو 25 مارچ 2022 تک خود کو او ڈی ایف پلس ثابت کررہے تھے ،ٹھوس اور مائع کچرے کا موثر ڈھنگ سے انتظام کرنے کے لئے جگہ کے نظام نافذ کرکے گاؤں کو او ڈی ایف صورتحال کی پائیداری کو یقینی بنانا ہے۔
سکریٹری ، ڈی ڈی ڈبلیو ایس محترمہ ونی مہاجن کی صدارت میں ایڈیشنل سکریٹری اور مشن ڈائریکٹر-ڈی ڈی ڈبلیو ایس ، جناب ارون بروکا کی موجودگی میں یہ پروگرام صلاحیت کی تعمیر کے اقدامات کا تعین کرے گی جو او ڈی ایف پلس کے مختلف عمودی حصوں میں یعنی بائیو ڈی گریڈایبل ویسٹ منجمنٹ، پلاسٹک کچرے کا منجمنٹ، فیشل سلگ منجمنٹ ، گوبردھن ، ماہواری حفظان صحت کے انتظام کو تیز کرنے کے لئے درکار ہیں۔
ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے تقریباً 200 شرکا اس پروگرام میں موجود تھے جس میں ریاستوں کے اعلی عہدیداروں جیسے ایڈیشنل چیف سکریٹریز ، پرنسپل سکریٹریز ، مشن ڈائریکٹر ، ریاستی رابطہ کار، یا ریاستی کوآرڈی نیٹرس، ریاستی ایس بی ایم جی صلاحیت سازی فوکل پوائنٹ ، اور سرپنچ جنہوں نے اپنے گاؤں کے تناظر میں اپنے مثالی کام کی تفصیلات مشترک کیں ، ریاستوں کے اعلی عہدیداروں کی موجودگی دیکھی گئی۔
اپنے افتتاحی خطاب میں سکریٹری ، ڈٖی ڈی ڈبلیو ایف محترمہ ونی مہاجن نے اے ڈی ایف پلس کے مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے عالمی ، قومی ، علاقائی اور مقامی معلومات کے اشتراک کی سرگرمیوں کے اہم کردار کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا، ’’ہم سمجھتے ہیں کہ دیہی ہندستان میں لوگوں کی صحت اور بہبود اور ان کی آنے والی نسلوں کے لئے صفائی ستھرائی کو یقینی بنانا انتہائی اہم ہے ۔
موجودہ خلا کو دور کرنے اور او ڈی ایف کی حیثیت کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ، انہوں نے کہاکہ ایس بی ایم-جی مہم دیہی برادری کی امنگوں کو پورا کرنے کا ایک منفرد موقع پیش کرتی ہے۔ آیئے اسے ملکر کام کریں اور او ڈی ایف پلس میں بہترین مشقوں اور طریقوں کا اشتراک کریں تاکہ دوسرے اس راستے چلیں اور چیزوں اور کاموں کو انجام دیں۔ ہمارے پاس اس کو حاصل کرنے کے لئے سمجھ مالی وسائل اور تکنیکی طاقت ہے ۔ ’’او ڈی ایف پلس کا حصول شاندار موقع پیش کرتا ہے۔ اس میں حکومت کی طرف سے دستیاب بجٹ، پورے بورڈ میں ماہر شراکت دار جے جےایم کے ساتھ کراس سیکٹرول کنوژن شامل ہیں۔
انہوں نے دیہی ہندستان پر او ڈی ایف کے اثرات پراو ڈی ایف پلس کی موجودہ صورتحال اور مستقبل کے مواقع کی وضاحت کی۔ہندستان صفائی سےمتعلق اپنی مہارت کو اب پوری دنیا میں برآمد کررہا ہے۔ آیئے اجتماعی طور پر او ڈی ایف پلس کے حصول کی سمت کام کریں۔ مجھے یقین ہے کہ او ڈی ایف پلس میں بہترین مشقں پر یہ ورکشاپ ایس بی ایم -جی ، فیز 2کو چلانے میں ایک طویل سفر طے کرے گی۔
جناب ارون بروکا اے ایس اور ایم ڈی، ڈی ڈی ڈبلیو ایس نے ایس بی این -جی کے مشن کی ترجیحات کو اجاگر کرتے ہوئے او ڈی ایف پلس سرگرمیوں کے نفاذ کے لئے ایک لائحہ عمل (روڈ میپ)تیار کرنے کو کہا تاکہ دو لاکھ سے زیادہ گاؤں کو ترجیح دی جاسکے اور کم سے کم مداخلت کے ساتھ وہ او ڈی ایف پلس کا درجہ حاصل کرسکیں۔ انہوں نے کہاکہ ’’ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ تمام گرام پنچایتیں پلاسٹک کچرے کے انتظام کا کام کریں۔ اسی کے تئیں یکجہتی ظاہر کرنے کے لئے،گاؤں کے پردھان سنگل یوز پلاسٹک کے استعمال کو ترک کرنے کا عہد کرسکتے ہیں۔ انہوں نے اجتماع سے اپیل کی کہ وہ او ڈی ایف پلس کے بارے میں زیادہ سے زیادہ بیداری کو یقینی بنائیں اور ایس ایل ڈبلیو ایم اور پی ڈبلیو ایم جیسی سرگرمیوں کو دیہاتوں کے لئے مزید پرکشش اور قابل حصول بنائیں۔ انہوں نے ایکشن موڈ میں آنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
جناب بروکا نے او ڈی ایف پلس کے نظریے کو مقبول بنانے پر بھی زور دیا۔ ایک جن آندولن مہم کے پہلے مرحلے کی کامیابی کا باعث بنا ۔ او ڈی ایف پلس اور ہمیں اسے حاصل کرنے کےلئے اسے دیگر دیہاتوں میں اسی طرح پھیلانے یا لے جانے کی ضرورت ہے۔ہمارے تمام وسائل اسی مقصد کے حصول کے لئے لگائے جائیں۔
دن بھر کے پروگرام میں ہر ایک او ڈی ایف پلس ورٹیکل تکنیکی اجلاس اور پینل مباحثے شامل تھے جو او ڈی ایف سے او ڈی ایف پلس تک اضلاع کے سفر کو مکمل کرنے کے لئے ضروری ہیں۔ مقررین میں موضوع کے ماہرین شامل تھے:جناب وی کے مادھاون، سی ای او/واٹر ایڈ انڈیا؛ جناب سوجوئے موجمدار یونیسیف؛ ڈاکٹر ابھینو اکھلیش، کے پی ایم جی؛ اور محترمہ اروندتی مرلیدھرن؛ اور جناب آنند شیکھر، ٹیم لیڈر،ایس ایم بی جی ؛ نیز ریاستی نمائندے: جناب آکاش دیپ، ایم ڈی آسام؛ جناب ابراہم تھامس رینجیت، پروگرام آفیسر-سوچیتوا مشن، کیرالہ؛ محترمہ جسپریت تلوار، پرنسپل سیکرٹری-پنجاب؛ جناب ایم ڈبلیو کھارکونگور، چیف پروجیکٹ مینیجر، میگھالیہ؛ جناب پرمیشورن بی، مشن ڈائریکٹر-اڈیشہ؛ جناب ایل کے عتیق، اے سی ایس -کرناٹک؛ جناب پروین پی نائر، ڈائریکٹر- آر ڈی اینڈ پی آر تمل ناڈو؛ ڈاکٹر پی سمپت، مشن ڈائریکٹر، آندھرا پردیش؛ ڈاکٹر نیہا اروڑہ، مشن ڈائریکٹر-جھارکھنڈ اور محترمہ پدما انگمو، جے کے اے ایس ضلع پنچایت آفیسر؛ جناب انوج جھا، مشن ڈائریکٹر-اتر پردیش؛ جناب سرتھ کمار، مشن ڈائریکٹر تلنگانہ؛ جناب اکشے بوڈانیا، اسپیشل کمشنر-ایس بی ایم جی، گجرات اور جناب روپیش راٹھور، ریاستی کوآرڈینیٹر-چھتیس گڑھ۔
حکومت ہند نے فروری 2020 میں ایس بی ایم(جی) کے مرحلہ -2 کومنظوری دی جس کی کل لاگت ایک لاکھ 40 ہزار 881 کروڑ روپے ہے۔ کھلے میں رفع حاجت سے پاک(او ڈی ایف) حیثیت اور ٹھوس فضلے کے انتظام (ایس ایل ڈبلیو ایم) کی پائیداری پر توجہ مرکوز کرنے کےلئے ایس بی ایم (جی )مرحلہ2 فائننسنگ کے مختلف ورٹیکلز اور مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی مختلف اسکیموں کےدرمیان ہم آہنگی کا ایک منفرد ماڈل بنانے کا منصوبہ ہے۔
ایس بی ایم جی کےموثر اور تیزی سے نفاذ کو یقینی بنانے کے لئے دنیا کا رویے کی تبدیلی سے متعلق سب سے بڑا پروگرام مختلف سطحوں پر تمام اسٹیک ہولڈز کی مسلسل شمولیت اور صلاحیت کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔ان میں سے ہر ایک او ڈی ایف ورٹیکل پر بروشرس اور ٹول کٹس ہیں جو فیلڈ اسٹاف اور کاموں کی صلاحیتوں کو بڑھانے میں کام آئیں گی۔
اس مرحلے میں بھی مہم جامع نگرانی کے لئے جدید ٹکنالوجی کو موثر طریقے سے استعمال کرتی ہے۔ ریئل ٹائم پروگریس رپورٹ کے لئے بھی ہر گاؤں میں ہر ایس ایل ڈبلیو ایم یونٹ کو انٹیگریٹیڈ منجمنٹ انفارمیشن سسٹم (آئی ایم آئی ایس) یعنی مربوط انتظامی اطلاعاتی نظام پر میپ(نگرانی )کی جارہی ہے۔اس طرح ایس بی ایم -جی ڈیش بورڈ عمل اور ترقی کی علامت بن گیا ہے۔
ایس بی ایم جی فیز 2 کا اثر صحت عامہ میں بہتری معاشی فوائد اور کاروباری شخصیت کے فروغ میں دیکھا جاسکے گا۔