نئی دہلی، زراعت اور کسانوں کے فلاح و بہبود کے مرکزی وزیر جناب رادھا موہن سنگھ نے کہا کہ ڈاکٹر راجندر پرساد سینٹرل ایگریکلچرل یونیورسٹی نے زرعی شعبے کی ترقی کے لئے وزارت زراعت کے ذریعے نشان زد 5 نئے مرکزی خیال پر کام شروع کردیا ہے۔ ان مرکزی میں ‘‘ہر کھیت کو پانی’’، دالوں کی پیداوار میں اضافہ، مٹی کے صحت، کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنا اور ہرقطرے پر زیادہ فصل شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو برسوں کے دوران اس کے مثبت نتائج سامنے آنے شروع ہوگئے ہیں۔اہم کاموں میں شمسی توانائی اور سنگل فیز پمپ کے ذریعے آب پاشی ، دالوں کی فصل کے بیج کی پیداوار ،مٹی کی جانچ کرنے والی چھ موبائل تجربہ گاہوں کے ذریعے کسانوں کی کھیتوں کی مٹی کی جانچ کرنا، کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کے لئے خوراک کی ڈبہ بندی، مشروم کی پیداوار، شہد کی پیداوار،فصل کے تیاری کے بعد نقصانات کو کم کرنے سے متعلق تحقیق اور آبپاشی کا بہتر نظام شامل ہے۔
بہار کے سمستی پور ضلع کے پوسا میں واقع ڈاکٹر راجندر پرساد سینٹرل ایگریکلچرل یونیورسٹی کی پہلی تقریب تقسیم اسناد کے موقع پر تقریر کرتے ہوئے انہوں نے کہا مودی حکومت نے اس یونیورسٹی کو مستحکم کرنے کے لئے بہت مدد کی ہے۔باغبانی اور جنگل بانی کے کالج، ایمبرائیو ٹرانسفر اور اندرون ملک افزائش نسل سے متعلق عمدگی کے مرکز ، شہد کی مکھی پروری کا ایک نیا مرکز، جاگری(بھوری شکر) کی پیداوار کے لئے جدید پروسیسنگ سینٹر وغیرہ اس سلسلے میں اہم اقدامات ہیں۔ علاوہ ازیں یہ بیتیا میں ساہیوال بریڈ کے لئے ایک سینٹر نیشنل کوآپریٹو ڈیولپمنٹ کوآپریشن(این سی ڈی سی) کا ایک تربیتی مرکز ، نیشنل سیڈز کارپوریشن کا بیجوں کے ذخیرے اور فروخت کا مرکز تمام کرشی وگیان کیندر (کے وی کے) میں کیج کلچر کے ذریعے مچھلیوں کی پیداوار کی بھی تجویز ہے۔جناب سنگھ نے کہا کہ عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے زراعت ہمہ جہت ترقی کے لئے ‘‘لیٹ ٹو فارم’’پروگرام میں تیزی لانے کے غرض سے چار نئے پروجیکٹ شروع کئے ہیں۔سائنسدانوں ، تکنیکی امداد، جائزہ، ٹریننگ اور صلاحیت سازی کے لئے کسانوں کے رابطے بڑھانے کی غرض سے حکومت نے فارمر فرسٹ پروگرام شروع کیا ہے۔
دیہی علاقوں کے نوجوانوں میں صنعت کاری کی صلاحیت پیدا کرنے کی اہمیت کے پیش نظر اسٹوڈنٹ آر ای اے ڈی وائی(رورل انٹرپرینیور شپ اویئرنس ڈیولپمنٹ یوجنا)پروگرام شروع کیا گیا ہے اور زراعت کے شعبے میں نوجوانوں کے لئے نئے مواقع پیدا کرنے اور ان کی نقل مکانی کو روکنے کی غرض سے ایٹرکٹنگ اینڈ ریٹینگ آف یوتھ اِن ایگریکلچر(اے آر وائی اے) شروع کیا گیا ہے۔وزیر موصوف نے مزید کہا کہ ‘‘میرا گاؤں میرا گورو’’ پروگرام کے تحت زرعی یونیورسٹیوں اور آئی سی اے آر(انڈین کونسل فار ایگریکلچرل ریسرچ) کے زرعی ماہرین کو کسانوں کے مابین سائنسی کاشتکاری سے متعلق بیداری پیدا کرنے کی غرض سے ایک گاؤں کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ وزیر موصوف نے امید ظاہر کی کہ اس یونیورسٹی کا جلد ہی ملک کی نمایاں یونیورسٹیوں میں شمار ہونے لگے گا اور یہاں تیار ہونے والے بیجوں اور ٹیکنالوجیوں سے بہار اور ملک کے کسانوں میں خوشحالی آئے گی اور ان کی آمدنی دوگنی ہوگی۔