نئی دہلی، صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج یہاں صحت اور خاندانی بہبود کے وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے کی موجودگی میں ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ پنجاب کے وزیر صحت جناب بلبیر سنگھ سدھو کے ساتھ ایک اعلی سطحی میٹنگ کا انعقاد کیا۔یہ میٹنگ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام خطوں میں کووڈ۔ 19 کے بندوبست کے لئے تیاری اور کئے جانے والی کارروائیوں کا جائزہ لینے کے لئے مختکف ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام خطوں کے وزرائے صحت اور ریڈ زون اور اولین ترجیح والے اضلاع کے کلکٹروں کے ساتھ فرداً فرداً بات چیت کے سلسلے کا ایک حصہ ہے۔
ابتدا میں ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ 13 مئی 2020 کو ملک میں مجموعی طور پر 74281 معاملات کی اطلاع ملی ہے۔ ان میں 24386 افراد صحت یاب ہوچکے ہیں اور 2415 اموات ہوئی ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹے میں 3525 نئے تصدیق شدہ معاملو کا اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ 14 دنوں میں متاثرین کی تعداد دوگنی ہونے میں11 دن کا لگ رہے تھے جو کہ گزشتہ 3 دنوں میں 12.6 ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اموات کی شرح 3.2 فیصد ہے جبکہ صحت یابی کی شرح بڑھ کر 32.8 فیصد ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ( گزشتہ روز) آئی سی یو میں سرگرم کووڈ۔ 19 کے 2.75 فیصد مریض تھے۔ وینٹی لیٹر پر 0.37 فیصد اور آکسیجن سپورٹ پر 1.89 مریض تھے۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے بتایا کہ 352 سرکاری لیباریٹریز اور 140 پرائیویٹ لیباریٹریز کے ذریعہ ملک میں جانچ کرنے کی صلاحیت بڑھ کر ایک لاکھ ٹیسٹ یومیہ ہوگئی ہے۔ مجموعی طور پر اب تک کووڈ۔ 19 کے 1856477 ٹیسٹ کئے جاچکے ہیں جبکہ 94708 نمونوں کی گزشتہ روز جانچ کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا ‘‘آج 9 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام خطوں میں گزشتہ 24 گھنٹے میں کووڈ۔ 19 کے کسی معاملے کی اطلاع نہیں ملی ہے۔ ان میں انڈمان و نکوبار جزائر، اروناچل پردیش، دادرا اور نگر حویلی، گوا، چھتیس گڑھ، لداخ، منی پور، میگھالیہ، میزورم شامل ہیں۔ دمن اور دیو ، سکم ، ناگالینڈ اور لکشدیپ سے بھی کسی معاملے کی اطلاع نہیں ملی ہے ’’ ۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ ملک میں اس وقت 900 مخصوص کووڈ اسپتالوں میں 179882 بیڈز (آئسولیشن بیڈز۔ 160610 اور آئی سی یو بیڈز 19272) اور 2040 مخصوص کووڈ صحت مراکز میں 129689 بیڈز (آئسولیشن بیڈز 119340 اور آئی سی یو بیڈز 10349) کے ساتھ 8708 کوارنٹین سینٹر اور 5577 کووڈ کیئر سینٹروں میں 493101 بیڈز کووڈ۔ 19 سے مقابلے کرنے کے لئے دستیاب ہیں۔انہوں نے کہا کہ مرکز نے 78.82 لاکھ این۔ 95 ماسک اور 42.18 لاکھ پرسنل پروٹیکٹیو اکوپمنٹ (پی پی ای) ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام خطوں/ مرکزی اداروں کو فراہم کرائے ہیں۔
ڈائٹرکٹر (این سی ڈی سی) ڈاکٹر ایس کے سنگھ نے ریاست میں کووڈ۔ 19 کے معاملات کی صورتحال اور اس کے بندوبست کے بارے میں مختصر پریزینٹیشن دی۔12 مئی 2020 تک تمام 22 اضلاع کووڈ۔ 19 سے متاثر ہوگئے ہیں اور معاملات کی مجموعی تعداد 1913 ہوگئی ہے، تین اضلاع (لدھیانہ، جالندھر اور پٹیالہ) ریڈ زو ن میں ہیں اور 15 اورینج زون میں ہیں۔ مجموعی طور پر 4599 نمونے حاصل کئے گئے ہیں اور نمونے کے پازیٹیو پائے جانے کی شرح 4.3 فیصد ہے۔ مجموعی تعداد 4216 میں ناندیڑ حضور صاحب سے واپس آنے والوں کے 1225 پازیٹیو معاملے ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا کہ ریاست میں مہاجر مزدوروں کی واپسی بھی ایک چیلنج ہے جن کی تعداد تقریباً 20521 ہے۔
داکٹر ہرش وردھن نے جناب بلبیر سنگھ سدھو اور لدھیانہ، امرتسر، پٹیالہ اور جالندھر اضلاع کے ضلع مجسٹریٹوں کے ساتھ کووڈ۔ 19 کے بندوبست سے متعلق مختلف موضوعات اور ترجیح والے معاملات کے بارے میں مفصل بات چیت کی۔انہوں نے لاک ڈاؤن تدابیر پر سختی سے عمل اور رابطوں کا پتہ لگانے کی کوششوں کنٹیمنٹ ایریا میں تمام لوگوں کی جانچ، لاک ڈاؤن کی مدت کے دوران آبادی کو ضروری خدمات اور ادویات کی گھر پر ڈلیوری اور متاثرہ اضلاع میں سویئر اکیوٹ ریسپی ریٹری انفیکشن (ایس اے آر آئی) / انفلوئنزا جیسے بیماری (آئی ایل آئی) کے سلسلے میں کی جانے والی نگرانی کے لئے اب تک کئے اقدامات کی ستائش کی۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ پنجاب نے آیوشمان بھارت۔ ہیلتھ اینڈ ویلنیس سیٹروں کو چلانے کے معاملے میں اچھا کام کیا ہے۔ان کو ذیا بیطس اور ہائپر ٹینشن اور تین عام کینسر منہ ، بریسٹ اور سروِکس کے علاوہ بڑے پیمانے پر جامع ، پرائمری ہیلتھ کیئر خدمات کے لئے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے ریاست سے درخواست کی کہ وہ غیر کووڈ صحت مسائل جیسے ٹیکہ کاری کی مہم ، ٹی بی کے معاملات کا پتہ لگانا اور ان کا علاج ، ڈائلیسز مریضوں کے لئے خون کے ٹرانسیوجن کا انتظام ، کینسر مریضوں کے علاج، حاملہ خواتین کے اے این سی پر برا اثر نہ پڑنے کو یقینی بنانے کے علاوہ ایس اے آر آئی/ آئی ایل آئی کی جانچ کو مزید مستحکم کرے۔دستیاب اعداد و شمار سے پرائیویٹ اور پبلک کلینکوں میں ٹی بی کے معاملات کے نوٹی فکیشن میں کمی نظر آتی ہے ۔ اس لئے ریاست کو اس معاملے کو بھی ترجیح دینے کی ضرورت ہے۔وقت پر تنخواہوں کی ادائیگی اور کارگزاری سے متعلق انسینٹیو سے صف اول کے صحت کارکنان کی حوصلہ افزائی کا ذکر کرتے ہوئے ریاست سے درخواست کی گئی کہ وہ وقت پر یہ ادائیگی کردے۔ انہوں نے یہ مشورہ بھی دیا کہ رابطوں کی بہتر نگرانی اور مناسب طبی کارروائی کے لئے واپس لوٹنے والے سبھی لوگوں کے واسطے آروگیہ سیتو ڈاؤ لوڈ کرنے کو ضروری بنایا جانا چاہیے۔ اس کے علاوہ ریاستی ہیلپ لائن نمبر 104 کے بارے میں بیداری پھیلانے میں اضافہ کیا جائے اور این ایچ ایم کے تحت کال سینٹروں کی تعداد میں بھی اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ ملک بھر میں کال سینٹر ایجنٹوں کو کووڈ۔ 19 مریضوں، صحت کارکنان اور صحت یاب ہونے والے مریضوں کے ساتھ بھی معاشرے میں ہونے والی بدسلوکی کے مسئلے کو حل کرنے کی تربیت دی گئی ہے۔اس لئے اس مقصد کے لئے بھی ان کی خدمات استعمال کی جاسکتی ہیں۔
ریاستی وزیر صحت نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران بھی او پی ڈی خدمات جاری رہی ہیں اور غیر کووڈ صحت دیکھ ریکھ کے کام میں رکاوٹ نہیں آئی ہے۔ انہوں نے گھر گھر نگرانی کے ذریعہ 658000 لوگوں کی جانچ کی ہے۔ پنجاب نے اپنا خود کا ڈیش بورڈ تیار کیا ہے جس میں ایک ہیٹ میپ تیار کیا گیا ہے جو موثر کنٹیمنٹ اقدامات کےلئے ابھرتے ہوئے ہاٹ اسپاٹ کی تشریح اور ان کی حد بندی کرتا ہے۔ جناب سدھو نے کہا کہ ناندیڑ صاحب سے واپس آنے والے تمام عقیدت مندوں کی جانچ کی گئی ہے اور بڑے پیمانے پر انہیں معاشرے میں گھلنے ملنے سے روکنے کے لئے کوارنٹین کیا گیا ہے۔ اس طرح موثر طریقے سے ٹرانسمیشن پھیلنے سےروکا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اموات کا آڈٹ بھی کرایا گیا ہے۔ جس سے پتہ چلا ہے کہ پنجاب میں کووڈ۔ 19 سے ہونے والی اموات میں ایک بڑا فیصد ایسے مریضوں کا ہے جنہیں دیگر خطرناک مرض لاحق تھے۔ پی آر۔ سکریٹری( ہیلتھ ) جناب انوراگ اگروال نے بتایا کہ 85 فیصد سے زیادہ مریض ایسے ہیں جن میں کوئی علامت نہیں پائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں طبی کارروائی کے لئے رہنمائی کے سلسلے میں تمام رہنما خطوط/مشاورتی نوٹ / پروٹوکول پر سختی سے عمل کیا گیا ہے۔
او ایس ڈی (ایچ ایف ڈبلیو) جناب راجیش بھوشن، جوائنٹ سیکریٹری (صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت) ڈاکٹر منوہر اگنانی، ڈی جی ایچ ایس ڈاکٹر راجیو گرگ اور مرکز اور ریاست کے دیگر سینئر ہیلتھ افسران نے بھی میٹنگ میں شرکت کی۔