نئی دہلی: صحت اور خاندانی فلاح وبہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے کووڈ-19 کے بارےمیں آج ویڈیو کانفرنس کے ذریعے وزیروں کے ایک اعلیٰ سطح کے گروپ کی 22ویں میٹنگ کی صدارت کی۔ ان کے ساتھ وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر شہری ہوا بازی کے وزیر جناب ہردیپ ایس پوری، صحت اور خاندانی فلاح وبہبود کے وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے اور امور داخلہ کے وزیر مملکت جناب نتیہ نند رائے بھی شامل ہوئے۔نیتی آیوگ کے ممبر (صحت) ڈاکٹر ونود کے پال، عزت مآب وزیر اعظم کے مشیر جناب امرجیت سنہا اور عزت مآب وزیر اعظم کے مشیر جناب بھاسکر کھلبے بھی ورچوئل طور پر موجود تھے۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے میٹنگ کا آغاز کووڈ کے تمام ان جانبازوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرکے کیا جنھوں نے اپنی ڈیوٹی اس وبائی بیماری کے دوران جو اب بارہویں مہینے میں چل رہی ہے بغیر کسی تھکن کے بڑی تندہی کے ساتھ انجام دی۔ انھوں نے اپنے ساتھیوں کو ان فائدوں سے بھی آگاہ کیا جو ملک نے کووڈ کے خلاف عوامی صحت نظام کے سلسلے میں حاصل کیے ہیں اور اس کے اب تک ہمت افزا نتیجے رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’بھارت میں کووڈ-19 وبائی بیماری میں اضافے کی شرح کم ہوکر 2 فیصد رہ گئی ہے اور 1.45 فیصد شرح کے ساتھ بھارت ان ملکوں میں شامل ہے جہاں دنیا میں کیسوں کی ہلاکت کی شرح سب سے کم ہے۔ بھارت میں شفایابی ی شرح 95.46 فیصد تک پہنچ گئی ہے اور یہ ایک ملین نمونوں کی حکمت عملی کے ساتھ ہے۔ مجموعی مثبت شرح 6.25 فیصد تک کم ہوگئی ہے‘‘۔
اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اکتوبر، نومبر کے مہینے میں تہواروں کے باوجود اس دوران جامع ٹیسٹنگ مریضوں کا پتہ لگانے اور علاج کی پالیسی کی وجہ سے کیسوں میں کوئی نیا اضافہ دیکھنے میں نہیں آیا۔ مرکزی وزیر صحت اور وزرائے کے گروپ کے چیئرپرسن نے اپنی تشویش اعادہ کیا اور کووڈ کے سلسلے میں مناسب رویہ جانفشانی کے ساتھ برقرار رکھنے کی اپیل کی۔ خاص طور پر ایک ایسے وقت میں جب ملک ٹیکے کے پہلے سیٹ کی تصدیق کرنے کی دہلیز پر ہے۔ انھوں نے نشان زد آبادی کو جو تقریباً 30 کروڑ ہے تیز رفتاری کے ساتھ ٹیکہ کاری کے تحت لانے کی ضرورت پر زور دیا۔
ڈائرکٹر (این سی ڈی سی) ڈاکٹر سجیت کے سنگھ نے ایک تفصیلی رپورٹ پیش کی جس میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح حکومت کی مرحلے وار پالیسیوں کی وجہ سے بھارت کو اس وبائی بیماری پر اہم کنٹرول حاصل کرنے میں مدد ملی ہے۔ انھوں نے کیسوں کی تعداد اموات کی تعداد ، ان میں اضافے کی شرح اور یہ کہ کس طرح دنیا کے باقی ممالک کو اس معاملے میں واضح اضافے کا سامنا ہے کے بارے میں اعداد وشمار پیش کیے۔ انھوں نے ہر ریاست میں وبائی بیماری کے بارےمیں تجزیہ بھی پیش کیا جس میں مثبت کیسوں کی شرح اموات کی شرح اور اسی طرح کی دیگر معلومات فراہم کی گئی تھیں۔ انھوں نے ملک میں کووڈ-19 سے ہونے والی اموات کی تفصیل بھی پیش کی۔
نیتی آیوگ کے ممبر (صحت) ڈاکٹر ونود کے پال نے ایک تفصیلی مقالہ پیش کیا جس میں وزیروں کے گروپ کو ٹیکے کے تین اہم پہلوؤں کے بارےمیں بتایا۔ یعنی تمام ٹیکوں کی پری کلینیکل اور کلینیکل آزمائش نیز بھارت میں تیار ہونے والے چھ ٹیکوں کی آزمائش کے بارےمیں تفصیلات بتائی گئی۔ انھوں نے وزیروں کے گروپ کو دیگر 12 ملکوں کی طرف سے وزارت خارجہ کو ٹیکوں کے بارےمیں حاصل ہونے والی درخواست سے بھی آگاہ کیا۔
صحت کے مرکزی سکریٹری جناب راجیش بھوشن نے بتایا کہ کس طرح ہلاکتوں کی روک تھام میں لوگوں کا صحت کے متعلق معلومات حاصل کرنے کےرویہ کی اہمیت رہی ہے۔ انھوں نے بعض ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی طرف سے بہت زیادہ کیسوں لیکن کم سے کم ہلاکتوں جبکہ دیگر بعض ریاستوں کی طرف سے کم کیسوں لیکن نسبتاً زیادہ ہلاکتوں کی تعداد کے بارے میں بھی بتایا اور کہا کہ یہ اس بات کا نتیجہ ہے کہ بہت سے لوگ بیماری کے آثار ہونے کے باوجود ٹیسٹ کے لیے آگے نہیں آرہے ہیں۔ جن ریاستوں / مرکز کے زیر انتظامعلاقوں میں عوامی صحت کی دیکھ بھال کا زیادہ متحرک نظام موجود ہے وہاں کے لوگوں کو نچلی سطح کے صحت کارکنوں کے ذریعے یہ آمادہ کیا جاتا ہے کہ وہ جانچ کے لیے آگے آئیں۔ اس سلسلےمیں انھوں نے وزیروں کو مانگ ہونے پر ٹیسٹ کرنے کی پالیسی کے بارے میں بتایا ۔ لوگوں میں اگر وبائی بیماری کی علامت پائی جائے تو وہ ڈاکٹر کے نسخے کے بغیر بھی ٹیسٹ کے لیے جاسکتے ہیں۔
جناب روی کپور، سکریٹری (ٹیکسٹائلز) محترمہ ایس اپرنا، سکریٹری (فارما)، جناب امیتابھ کانت، سی ای او، نیتی آیوگ جناب گووند موہن، ایڈیشنل سکریٹری (امور داخلہ)، جناب دمو روی، ایڈیشنل سکریٹری (وزارت خارجہ)، جناب ارن کمار ڈی جی سی اے (شہری ہوا بازی)، جناب امت یادو ڈی جی، فارنٹریٹ (ڈی جی ایس ٹی) سنیل کمار، ڈی جی ایچ ایس اور دیگر سینئر سرکاری اہلکاروں نے ورچوئل میڈیاکے ذریعے میٹنگ میں شرکت کی۔ ڈاکٹر سمیرن کانڈا (این آئی سی ای ڈی) نے ڈی جی کے دفتر (آئی سی ایم آر) کی نمائندگی کی۔