نئی دہلی، خزانہ اور کارپوریٹ امور کے وزیر جناب ارون جیٹلی نے کہا ہےکہ تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنے اور قانونی دائرے کے اندر رہ کر ممکنہ حد تک تجارت میں آسانیاں بہم پہنچانے کو یقینی بنانا ہر ایک ملک کے وسیع مفاد میں ہے ۔ تجارتی رکاوٹوں کا لین دین کی لاگت پر اثر پڑے گا ، کسی بھی طرح کی تاخیر لاگت میں اضافہ کرے گی ، مسابقت میں کمی آئے گی اور گھریلو معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے ۔ وزیر موصوف آج یہاں ممبئی میں ورلڈ کمیشن آرگنائزیشن ( ڈبلیو سی او ) کے پالیسی کمیشن کے 80 ویں اجلاس سے خطاب کر رہے تھے ۔ جناب جیٹلی نے ویڈیو کانفرنسنگ کی وساطت سے دلّی سے اس اجلاس میں شرکت کی ۔ یہ سہ روزہ اجلاس ڈبلیو سی او کے زیر اہتمام منعقد ہو رہا ہے ، جس کی میزبانی ممبئی میں سینٹرل بورڈ آف اِن ڈائریکٹ ٹیکسز اینڈ کسٹمز ( سی بی آئی سی ) کر رہا ہے ۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ 1996 ء میں عالمی تجارت سے متعلق بات چیت کے ایجنڈے میں ، جب تجارت میں آسانیوں کا مسئلہ آیا تو اس میں شفافیت کا فقدان تھا ۔ اس فقدان کے باوجود ہر ایک ملک نے مذاکرات کے دوران اِس بات کا اعتراف کیا کہ یہ خصوصی توجہ کا مسئلہ ہے ۔ انہوں نے اس بات پر خوشی ظاہر کی کہ 2014 ء سے زیادہ تر ممالک نے تجارت میں آسانیوں کی اہمیت پر اتفاق کیا ہے اور بالآخر عالمی ادارۂ تجارت ( ڈبلیو ٹی او ) نے تجارت میں آسانیوں کے سلسلے میں ایک معاہدہ کیا ۔
کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرنے کی دعوت دینے کے لئے ڈبلیو سی او کا شکریہ ادا کرتے ہوئے جناب جیٹلی نے کہا کہ پالیسی کمیشن ڈبلیو سی او کا ایک انتہائی اہم فورم ہے اور عالمی معیشت میں اس کی کافی اہمیت رہی ہے ۔ عالمی معیشت کے فروغ کے دوران تجارت میں کافی توسیع ہو رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ تجارت ممالک کی سرحدوں سے پرے ہو رہی ہے ، جو ہمارے وقت کی معیشت کے لئے ناگزیر ہے ۔ اس میں آنے والے دنوں میں مزید اضافہ ہونے جا رہا ہے ۔ مزید براں ، تجارت میں توسیع نے بذاتِ خود عالمی کے علاوہ قومی معیشتوں کو بھی فروغ دیا ہے۔ جناب جیٹلی نے مزید کہا کہ اس کی ایک سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ اس میں عمومی طور پر صارفین کا مفاد حاوی ہے ۔ یہ صارفین بہترین اور سستے اشیاء اور خدمات کے لئے حقدار ہیں ۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہندوستان ، اپنی صلاحیتوں کو بہتربنانے میں ہمیشہ سے ہی آگے رہا ہے ، جس کا اظہار عالمی بینک کی ایز آف ڈوئنگ رینکنگ میں ہندوستان کی کارکردگی سے ہوتا ہے ۔ یہ 2014 ء کے 142 ویں مقام سے چھلانگ لگاکر 2019 ء میں 77 ویں مقام پر پہنچ گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘ ٹریڈنگ کراس بارڈرس ’’ کے پیمانے پر ہندوستان کی رینکنگ میں کافی بہتری آئی ہے ۔ یہ ایک سال کے اندر 146 ویں مقام سے بہتر ہوکر 80 ویں مقام پر پہنچ گئی ہے ۔ جناب جیٹلی نے سامعین کو بتایا کہ ہندوستان بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں ٹیکنا لوجی کا استعمال کرکے بہت حد تک سرمایہ کاری کر رہا ہے اور اس معاملے میں عالمی سطح پر رائج بہتر طریقۂ کار کو اپنانے کی خواہش رکھتا ہے ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پالیسی کمیشن کی میٹنگ تجارت میں آسانیوں سے متعلق مستقبل کے خاکے اور مطلوبہ پالیسی تبدیلیوں پر تبادلۂ خیال کا ایک بہتر فورم بنے گا اور تمام ممالک بہترین طریقۂ کارسیکھنے کے قابل ہوں گے اور یہ فورم انہیں نئی معلومات سے بہتر طور پر آراستہ کر سکے گا ۔ انہوں نے کہا کہ اس میں غور و خوض نہ صرف شریک ممالک کے لئے مفید ہو گا بلکہ ڈبلیو سی او کی پالیسی کے لئے بہتر ہو گا ، جو تمام ابھرتی معیشتوں اور ترقی پذیر ممالک کے لئے بھی مفید ہو ں گے ۔
مختلف ممالک سے آئے مندوبین کا خیر مقدم کرتے ہوئے مالیہ سکریٹری جناب اے بی پانڈے نے کہا کہ 1971 ء میں ہندوستان کے ڈبلیو سی او کا رکن بننے کے بعد سے ڈبلیو سی او نے تجارت کو فروغ دینے کے لئے کافی کام کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہندوستان اور ڈبلیو سی او کے درمیان تعمیری رشتوں کو بہتر بنانے کا واحد اور مشترکہ مقصد رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ کسٹمز انتظامیہ نے عالمی سطح پر ٹیکنا لوجی پر مبنی پیپر لیس مخصوص ٹیکنا لوجی اور کثیر مقدار میں کسٹمز سے ڈجیٹلی طور پر جڑے رہنے پر زور دیا ہے ۔ جی ایس ٹی پر عمل در آمد کے ساتھ ہندوستان میں تبدیلی کی رفتار میں تیزی آئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ اصلاحات ہندوستان کی کسٹمز انتظامیہ میں واضح طور پر نظر آ رہی ہیں ، جن سے عالمی بینک کے ایز آف ڈوئنگ بزنس ریکنکنگ میں ہندوستان کی پوزیشن میں بہتری آئی ہے ۔
جناب پانڈے نے اس بات کو اجاگر کیا کہ ہندستان کے کسٹم محکمے نے اپنے روایتی رول کی ادائیگی جاری رکھتے ہوئے ملک میں تجارت میں آسانی اور کاروبار کرنے میں بھی آسانی پیدا کرنے کے عمل کو فروغ دینے کی غرض سے نئے طریقے شروع کئے۔ وقت اور لاگت کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ صلاحیت بڑھانے پر بھی خاص توجہ دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تجارتی اقدامات میں تیز رفتاری پیدا کی گئی ہے اور انہیں عالمی تجارتی تنظیم ڈبلیو ٹی او کے ٹریڈ فیسلیٹیشن ایگریمنٹ کے ساتھ جوڑ دیا گیا ہے۔ کیونکہ تجارت میں آسانی پیدا کرنے کے عمل کو ایک عالمی ترجیح حاصل ہوگئی ہے اس لئےطریقہ کار میں آسانی اور عمل میں ہم آہنگی بھی ہندستانی کسٹم کی ایک ترجیحی پالیسی کی شکل اختیار کر گئی ہے۔ ذہنی سوچ میں بھی تبدیلی آئی ہے یعنی یہ سوچ ضابطوں کی پابندی کرنے والوں کے بجائے اب آسانی پیدا کرنے والوں کی شکل اختیار کرگئی ہے۔
کسٹم سے کلیئرنس حاصل کرنے کے سلسلہ میں اب توجہ آسان طریقہ کار ، وقت اور لاگت میں کمی اور قوانین میں شفافیت میں تبدیل ہورہی ہے۔ سکریٹری نے کہا کہ ڈبلیو سی او کے اس تھیم نے کہ ‘بلارکاوٹ تجارت ، سفر اور ٹرانسپورٹ ’ سرحد سے متعلق حکمت عملی سے تال میل پیدا کرلیا ہے جو ہندستان کی کسٹم کی موجودہ پالیسی کو نئی شکل دے رہا ہے۔ انہوں نے سرحد پر، دونوں جگہ یعنی ملک کے اندر اور ملکوں کے مابین سرکاری ایجنسیوں کے درمیان مواصلات او ر تال میل کی اہم ضرورت کو اجاگر کیا۔
جناب پانڈ ے نے کہا کہ آج کسٹم کے لئے اہم چیلنج آسانی اور عمل درآمد کو یکجا کرنے کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دخل اندازی سے پاک کارروائی کے لئے ڈیجی ٹائزیشن اور ٹکنالوجی یہ دونوں چیزیں کسٹم کے لئے بڑی اہمیت کی حامل ہیں جو ڈاٹا اور ڈیجیٹل آسانیوں سے لیس ہے۔ اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ڈبلیو سی او ڈیجیٹل ٹکنالوجیاں استعمال کرنے میں صف او ل میں رہا ہے۔ سکریٹری نے کہا کہ نئی نئی ٹکنالوجیوں کو بروئے کار لانے میں ڈبلیو سی او کو سرگرم کارروائی کرنی چاہئے۔
ابتدائی اجلاس کے بعد میڈیا کے افراد سے بات چیت کرتے ہوئے سی بی آئی سی کے چیئر مین جناب رمیش نے بتایا کہ ڈبلیو سی او 180 کسٹم تنظیموں کا ایک نمائندہ ادارہ ہے جو 90 فی صد سے زیادہ عالمی تجارت کی نمائندگی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندستان اس تنظیم کا ایک ناگزیر ممبر رہا ہے۔ اس میٹنگ کے لئے موجود 33 ممالک دنیا کے سبھی 180 ملکوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندستان کو پالیسی کمیشن کی 80ویں میٹنگ کی میزبانی کا بےمثال شرف حاصل ہورہا ہے اور اس کی اہمیت اس لئے بھی زیادہ ہے کہ اس وقت ہندستان ایشیا بحرالکاہل علاقے کا نائب چیئر مین ہے۔ کاروبار میں آسانی پیدا کرنے کے عمل کی عالمی بینک سے درجہ بندی میں ‘سرحدوں کے پار تجارت’ میں بھارت کی بہتری کا ذکر کرتے ہوئے چیرمین نے کہا کہ کابینہ سکریٹری کی سربراہی میں نیشنل ٹریڈ فیسلی ٹیشن ایکشن پلان اور ٹریڈ فیسلی ٹیشن کمیٹی کی تشکیل سے ہندستان کی حکومت کے اس عزم کا اظہار ہوتا ہے کہ وہ تجارت میں آسانی پیدا کرنے کے عمل کے لئے عہد بند ہیں۔انہوں نے کہاکہ پالیسی کمیشن تجارت میں آسانی کے موضوع پر تفصیلی تبادلہ خیال کرے گا اور اس بات کو یقینی بنائے گا کہ کسٹم سےمتعلق تمام تنظیمیں اس محاذ پر آگے آئیں۔
چیئرمین نے کہا کہ ہندوستان یہ محسوس کرتا ہے کہ اس بات کو یقینی بنانا بہت اہم ہے کہ ایشیا بحرالکاہل خطے میں موجود چھوٹی جزیرہ جاتی معیشتوں کو قومی دھارے میں لایا جائے اور ا سے عالمی معیشت سے مربوط کیا جائے۔ انہوں نے مطلع کیا کہ مرکزی وزیر خزانہ نے ڈبلیو سی او میں کسٹمز سے متعلق اُمور کے شعبے میں صلاحیت سازی کے لئے 5 کروڑ روپئے منظور کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہلی مرتبہ ہے جب ہندوستان میں ڈبلیو سی او میں کسٹمز ایپرو پرئیشن فنڈ میں تعاون دیا ہے۔
جناب رمیش نے مزید بتایا کہ تجارتی سہولت ، تجارتی سہولتوں سے متعلق اقدامات ، عالمی بینک کے ساتھ تبادلہ خیال کے دیگر نکات ہیں۔
ڈبلو سی او کونسل کے چیئرپرسن جناب اینرک کینن نے کہا کہ اس میٹنگ میں کسٹمز کے مستقبل تجارت اور اس طرح سے دنیا کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا جائیگا اور اس پر اتفاق رائے قائم کرنے کی کوشش ہوگی۔ تبدیلی کے ساتھ ہم قدم رہنے کی اہمیت کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے جناب کینن نے کہا کہ ٹیکنالوجی سب سے اہم تبدیلی ہے جو ہورہی ہے۔ اگر کسٹمز اجور ڈبلیو سی او اس سے ہم قدم نہیں رہ پائیں گےتو اس کا خسارہ دنیا کے لوگوں کو اٹھانا ہوگا۔ انہوں نے اعتماد کا اظہار کیا کہ ڈبلیو سی او تبدیلی کے ساتھ کامیاب طریقے پر نمٹے گا اور اس ہمہ وقت تغیر پذیر دنیا کے لئے بہترین حل لیکر سامنے آئے گا۔
ڈبلیو سی او کے سکریٹری جنرل جناب کونیو میکوریا نے کہا کہ ہندوستان میں تجارتی سہولتوں کے شعبے میں جو بہتری آئی ہے وہ قابل ذکر ہے اور یہ کہ ہندوستانی تجربات سبھی اراکین کیلئے انتہائی اہم ثابت ہونے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی ایک جامع پالیسی ہے جو کسٹمز اور تجارتی سہولت سے پرے جاتی ہے۔ انہوں نے ڈبلیو سی او میں ہندوستان کے تعاون کیلئے اس کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نالج پر مبنی کسٹمز کے عہد میں ہندوستانی پیشہ ور ڈبلیو سی او کے اندر اور اس سے باہر ، کسٹمز سے متعلق نالج کی اشاعت میں اہم رول ادا کررہے ہیں۔
جناب میکوریا نے کہا کہ مسابقت کیلئے صارفین کا تحفظ اور ان کی حفاظت ایک اہم عنصر ہے جس پر اس فورم میں تبادلہ خیال ہونا چاہئے۔ انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ یہ میٹنگ اراکین کیلئے ایک اچھا موقع ہے اور یہ کہ متعدد دو فریقی معاہدوں پر دستخط ہوں گے۔ انہوں نے نہ صرف ایشیا بحرالکاہل بلکہ عالمی کسٹمز برادری میں ہندوستان کی میزبانی اور قیادت کی ستائش کی اور اس امید کا اظہار کیا کہ یہ میٹنگ مستقبل کیلئے ایک لائحہ عمل تیار کرنے میں کامیاب رہے گی۔
سی بی آئی سی کے رکن جناب پرنب کمار داس نے کہا کہ میٹنگ میں ہندوستان اور پیرو کے درمیان کسٹمز میچول اسسٹنٹس ایگریمنٹ اور یوگانڈا کے ساتھ ایک مشترکہ جوائنٹ ایکشن پلان پر دستخط کیے جائیں گے۔ امریکہ اور جاپان سمیت متعدد کسٹمز انتظامیہ کے ساتھ دو فریقی گفتگو ہوگی ، اشتراک اور تعاون کو کسٹمز کے مستقبل کی بنیاد قرار دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ میٹنگ میں اس بات پر تبادلہ خیال ہوگا کہ کیسے ٹیکنالوجی پر مبنی کسٹمز ایڈمنسٹریشنز آگے بڑھ سکتی ہیں۔
میٹنگ کے دوران جن چند دیگر اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا ان میں تجارتی سہولت ،غیرقانونی مالی آمد کو کنٹرول کرنا کارکردگی سے متعلق اقدامات ، چھوٹی جزیرہ جاتی معیشتوں کو درپیش چیلنج وغیرہ شامل ہیں۔ پالیسی کمیشن اجلاس کی میزبانی کسٹمز پروسیڈیور زکے شعبے میں ملک کو عالمی موجودگی اور قیادت کا موقع فراہم کریگی اور اس سے تجارتی سہولتوں کی تخلیق کے سلسلے میں ہندوستان کی کوششوں کو بھی تقویت ملے گی۔