ہندوستانی صنعت کےسربراہوں سے خطاب کرتے ہوئے خزانہ اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتارمن نے اس بات پر زور دیا کہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات حکومت کی کلیدی ترجیح ہیں، جیسا کہ کووڈ انیس کے پھیلنے کے بعد اعلان کیے گئے اقدامات اور پالیسیوں میں ظاہر ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پالیسی میں جو شروع کی گئی تھی، ایک ڈھانچہ جاتی جز تھا، جس کے نتیجے میں وصولی کا عمل پر اہم اثر پڑرہا ہے جو ہم اب دیکھ رہے ہیں۔
اس کے علاوہ وصولی کے پروسیسز (عمل) کو آسان بنانے کے لئے وزارت داخلہ نے ریاستی سرکاروں کو لوگوں کی نقل وحمل اور اشیا اور خدمات کو ایک ریاست سے دوسری ریاست میں لے جانے پر کوئی پابندی نہ لگانے کی ہدایات دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرکار ریگولیٹرس اور صنعت کے درمیان مثالی تعاون قائم کرنے کے لئے اس سے بہتر وقت نہیں ہوسکتا ہے، تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ بھارت موجودہ بحران سے باہر نکل رہا ہے۔
اس حقیقت کا نوٹس لیتے ہوئے کہ سیاحت ہوٹل اور میزبانی، رئیل اسٹیٹ اور تعمیر اور ایئرلائنز جیسے کئی شعبے عالمی وبا سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ ایسے اہم شعبے ہیں جن کا اقتصادی صورتحال پر غیر معمولی اثر پڑتا ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ کچھ خستہ حال وبیمار سیکٹروں کی پریشانی کو کم کرنے کے لئے ہوٹلوں، ضفیافت اور متعلقہ سرگرمیوں کے لئے معیاری ضابطے (ایس او پی) پر دھیان دیا جائے گا۔
نجی سرمایہ کاری کے سلسلے کے متعلق جسے ستمبر 2019 میں کارپوریٹ ٹیکس میں کٹوتی سے چھوٹ ملی ہے، حالانکہ کووڈ انیس کے پھیلنے کی وجہ سے سرمایہ کاری نہیں ہوسکی۔ محترمہ سیتارمن کا خیال تھا کہ کووڈ کے بعد کی دنیا میں انہیں پھلنا پھولنا چاہئے۔مقامی مینوفیکچرنگ کے معاملے پر محترمہ سیتارمن نے کہا کہ پیداوار سے جڑی ترغیبات (پی ایل آ:ی) اسکیم کو زبردست اور حوصلہ افزائی رد عمل حاصل ہوا ہے اور 6 ریاستوں میں اہم دواؤں کی مینوفیکچرنگ (تیار کرنے) اور اے پی آئی کو رفتار دینے میں مدد ملی ہے۔
سرکاری ایجنسیوں کے ذریعے ادائیگی میں تاخیر کے بارے میں یہ کہا گیا ہے کہ وزارت خزانہ صنعت کو واجبات کی ادائیگیوں میں تیزی لانے کے لئے وقتاً فوقتاً جائزہ لے رہی ہے۔ اس کے علاوہ وزیر خزانہ نے کہا کہ بنیادی ڈھانچے کا سیکٹر ترقی کی رفتار کو تیز کرنے میں ایک کلیدی رول ادا کرتا ہے۔ اس لئے اس کے مالیے کو اور زیادہ بڑھاوا دینے کے لئے باہری رقوم کا بھی خیر مقدم کیا جائے گا۔ ٹو وہیلرس پر جی ایس ٹی شرحیں کم کرنے کی ضرورت کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے یقین دلایا کہ یہ ایک اچھی تجویز ہے، کیونکہ یہ زمرہ نہ تو لگژی ہے اور نہ ہی اسے سماج کے لئے نقصان دہ مانا گیا ہے۔ اس لئے یہ جی ایس ٹی کی شرح میں ترمیم کا حقدار ہے اور اس معاملے کو جی ایس ٹی کونسل کے سامنے رکھا جائے گا۔
سی آئی آئی کے چیئرمین اودے کوٹک نے اپنے افتتاحی بیان میں اس بات کو اجاگر کیا کہ مرکزی سرکار اور آر بی آئی کے ذریعے کیے گئے مثبت اقدامات کے نتیجے میں ہم اپریل مئی کی دھیمی رفتار کے مقابلے میں ابتدائی سطح پر کافی سدھار کے عندیے دیکھ رہے ہیں۔ حالانکہ کئی ریاستوں میں مقامی سطح پر لاگو لاک ڈاؤن نے سپلائی سائیڈ کی اڑچنوں کو جنم دیا ہے جو کہ مانگ کے حق میں اضافے کو روک سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نبارڈ، ایس آئی ڈی بی آئی اور این آئی آئی ایف جیسے سرکاری ملکیت کے اداروں میں ریکوری (وصولی) کو ترغیب وحوصلہ دینے کے لئے مالی کارپوریشن کو ترقی میں شامل کرنے کی صلاحیت ہے۔
سی آئی آئی کے ڈائریکٹر جنرل جناب چندر جیت بنرجی نے اپنے خیر مقدمی بیان میں مشکل دور میں صنعت کو راستہ دکھانے میں مدد دینے کے لئے حکومت کی طرف سے مسلسل تعاون کو اجاگر کیا۔