نئی دہلی، جولائی 2018/ مرکزی کابینہ نے جس کی صدارت وزیراعظم جناب نریندر مودی نے کی، کامرس اور صنعت کی وزارت کے صنعتی پالیسی اور فروغ کے محکمہ کی طرف سے پیش کی گئی ایک تجویز کی منظوری دے دی ہے۔ یہ تجویز ڈبلیو آئی پی او کوپی رائٹ معاہدہ اور ڈبلیو آئی پی او پر فارمینس اور فونو گرامس کے معاہدہ میں شامل ہونے کے بارے میں ہے۔ اس معاہدے کے ذریعہ کوپی رائٹ کو انٹرنیٹ اور ڈیجیٹل نظام تک توسیع دی جائے گی۔ یہ منظوری دانشورانہ املاک کے قومی حقوق(آئی پی آر) کی پالیسی میں درج شدہ مقاصد کی جانب ایک قدم ہے۔ یہ پالیسی حکومت نے 12 مئی 2016 کو منظور کی تھی اورا س کا مقصد انٹرنیٹ اور موبائل پلیٹ فارموں کے ذریعہ ای کامرس کے تجارتی فائدوں کے بار ے میں ای پی آر مالکان کی رہنمائی کرنا اور ا ن کی مدد کرنا ہے۔
فائدے:
*کاپی رائٹ صنعتوں کے مطالبات کو مان کر ان معاہدوں سے ہندستان کو مندرجہ ذیل فائدے ہو ں گے۔
تخلیق کار بین الاقوامی کوپی رائٹ نظام کے ذریعہ اپنی محنت کا پھل حاصل کرسکیں گے اور اس طرح کوئی فن پارہ تیار کرنے میں اور اس کی تقسیم میں جو لاگت آئے گی اس کو پورا کیا جاسکے گا۔
*اندرون ملک اس طرح کے حقوق رکھنے والوں کو بین الاقوامی تحفظ بھی حاصل ہوسکے گا۔ کیونکہ ہندستان بین الاقوامی کوپی رائٹ نظام کے ذریعہ غیر ملکی فن پاروں کو اس طرح کا تحفظ پہلے ہی حاصل ہے۔ اس طرح ان معاہدوں کے ذریعہ ہندستان کے حقوق بردار لوگ بیرون ملکوں میں اسی طرح کے تحفظ کے حق دار ہوں گے۔
*ڈیجیٹل ماحول میں جس میں سرمایے کی واپسی کی گنجائش ہے،تخلیقی کاموں کے لئے اعتماد پیدا ہوگا اور ان کی آسانی سے تقسیم کی جاسکے گی۔
*ان معاہدوں کے ذریعہ کاروبار میں ترقی ہوگی اور اتار چڑھاؤ والی معیشت کو فروغ حاصل ہوگا۔
پس منظر۔
کوپی رائٹ قانون 1957:
کوپی رائٹ قانون 1957 مارچ 2016 میں ڈی آئی پی پی کو منتقل کئے جانے کے بعد ڈبلیو سی ٹی اور ڈبلیو پی پی ٹی کے ساتھ کوپی رائٹ قانون 1957 کی مطابقت کا جائزہ لینے کے لئے ایک مطالعہ کی شروعات کی گئی۔ ڈبلیو آئی پی او کے ساتھ ایک مشترکہ جائزہ بھی شروع کیا گیا۔
کوپی رائٹ ایکٹ 1957 میں 2012 میں ترمیم کی گئی تاکہ اسے ڈبلیو سی ٹی اور ڈبلیو پی پی ٹی کے مطابق بنایا جاسکے۔ اس کے تحت ‘کمیونیکیشن ٹو دی پبلک’ کی تشریح میں تبدیلی کرکے اسے ڈیجیٹل ماحول (سیکشن -2 ایف ایف) پر بھی لاگو کیا گیا۔ اس کے علاوہ ٹکنالوجیکل پروٹیکشن میزرس (سیکشن 65 اے) نیز رائٹس منجمنٹ انفارمیشن (سیکشن 65 بی) اور مورل رائٹس آف پرفارمنس (سیکشن 38 بی) کے ضابطے بھی شامل کئے گئے۔
ڈبلیو آئی پی او کوپی رائٹ ٹریٹی:
یہ معاہدہ 6 مارچ 2002 کو نافذ ہوا اور آج تک 96 متعلقہ فریق اسے منظور کرچکے ہیں۔ یہ برن کنوینشن( ادبی اور فنی کارناموں کا تحفظ) کے تحت ایک خصوصی معاہدہ ہے۔ اس میں یہ گنجائش ہے کہ اس کے تحت کوپی رائٹس کو ڈیجیٹل نظام تک توسیع دی جاتی ہے۔
ڈبلیو آئی پی او پرفارمینسیس اینڈ فونو گرام ٹریٹی:
یہ معاہد ہ 20 مئی 2002 کو عمل میں آیا تھا ۔ اس کے 96 متعلقہ فریق ہیں۔ ڈبلیو پی پی ٹی 2 طر ح کے فائدہ اٹھانے والوں کے حقوق سے متعلق ہے خاص طور پر ڈیجیٹل ماحول میں ۔
1۔پرفارمینس (ایکٹرس، گائیک، اور موسیقار وغیرہ)
2۔ پروڈیوسر آف فونو گرامس (ساؤنڈ ریکارڈگ)
یہ معاہدہ حقوق رکھنے والوں کو نئے ڈیجیٹل پلیٹ فارموں اور ڈسٹری بیوٹروں سے بات کے حقوق فراہم کرتا ہے۔ اس معاہدہ کے ذریعہ پہلی مرتبہ فن کاروں کے اخلاقی حقوق کو تسلیم کیا گیا ہے اورانہیں خصوصی اقتصادی اختیارات دیئے گئے ہیں۔
دونوں معاہدے تخلیق کاروں اور اس سے متعلق حقوق رکھنے والوں کو یہ فریم ورک فراہم کرتے ہیں کہ وہ اپنے فن پاروں کے تحفظ اور ان کے بارے میں معلومات کو محفوظ رکھنے کے لئے ٹکنیکل آلات استعمال کرسکتے ہیں۔