28 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

کان کے وزیر مملکت جناب ہری بھائی پرتھی بھائی چودھری نے معدنیاتی وسائل کے زائد از زائد استعمال کی ضرورت پر زور دیا

Urdu News

نئی دہلی،  کانوں کے وزیر مملکت جناب ہری بھائی پرتھی بھائی چودھری نے  ملک میں دستیاب معدنیاتی وسائل کے زائد از زائد استعمال پر زور دیا۔ نئی دہلی کے پوسا میں  منعقدہ  سینٹرل جیولوجیکل پروگرامنگ بورڈ (سی جی پی بی) کی 58 ویں میٹنگ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے  ‘ایز آ ف ڈوئنگ بزنس’ کو فروغ دینے کے ساتھ معدنیات کی بہتر تلاش میں پرائیویٹ سیکٹر کی شراکت کو یقینی بنانے کے پیش نظر متعدد اقدامات کئے ہیں اور ایک نئی قومی معدنیات پالیسی وضع کی ہے۔وزیر موصوف نے اس تقریب کے دوران  ‘‘ہندوستان میں معدنیات کی تلاش’’ کی صورتحال کو ظاہر کرنے والی ایک نمائش کا بھی افتتاح کیا۔

سی جی پی بی کی میٹنگ  حکومت ہند کی وازت کان کے  سکریٹری  جناب انل مکیم کی صدارت میں منعقد ہوئی ۔وزارت کان کے ایڈیشنل سکریٹری ڈاکٹر کے راجیشور راؤ، جیولوجیکل سروے آف انڈیا (جی ایس آئی) کے ڈائرکٹر جنرل ڈاکٹر دنیش گپتا ، جی ایس  آئی کے ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل جناب آر ایس گرکھال، وزارت کان کے جوائنٹ سکریٹری جناب وپل پاٹھک اور دیگر معززین بورڈ کی میٹنگ میں موجود تھے۔ اس موقع پر سات اشاعتوں  (پانچ جی ایس آئی کی اور ایک نیوویلی لگنائٹ کارپوریشن اور ایک ڈی ایم جی، چھتیس گڑھ) کا اجرا ہوا۔اس موقع پر سات ریاستی حکومتوں یعنی اڈیشہ، راجستھان، مدھیہ پردیش، کرناٹک، آندھرا پردیش اور کیرلا کو  79 ہزار 560 کروڑ روپے مالیت کی معدنیاتی تلاش کی 20 رپورٹیں پیش کی گئیں۔ سی جی پی بی ٹی 58 ویں میٹنگ میں ریاستی حکومتوں، مرکزی وزارتوں / اداروں،  پی ایس یو ، تعلیمی اداروں اور پرائیویٹ صنعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔رواں عملی سال 19۔2018 کے دوران جی ایس آئی کی حصولیابیوں پر تبادلہ خیال کے علاقہ 20۔2019 کے لئے مجوزہ سالانہ پروگرام بھی بورڈ کے تمام اراکین کے سامنے پیش کئے گئے.

سی جی بی پی کی میٹنگ کے موقع پر جی ایس آئی نے یکم مارچ 2019 سے اپنے ویب پورٹل سے  مفت ڈاؤن کے قابل بی ایس لائن ڈاٹا  (جیولوجیکل ، جیو کیمیکل اور جیو فزکس) جاری کرنے کا اعلان کیا۔ اعداد و شمار کی یہ ترسیل وزارت دفاع کے رہنما خطوط کے مطابق ہے۔ جی ایس آئی نے معدنیاتی ذخائر کی تلاش کے لئے  ظاہری جیو لوجیکل صلاحیت (او جی پی) والے  زون کے اندر  چار ترجیحی شعبوں سے حاصل کئے گئے  کثیر سینسر والے قومی ایرو۔ جیو فزکس اعداد و شمار کے دوسرے راؤنڈ کی بھی شروعات کی۔اعداد و شمار کے حصول کے پہلے مرحلے میں چار بلاکوں کو لیا گیا تھا جن کا کام تقریباً پایہ تکمیل تک پہنچنے والا ہے جس میں راجستھان، گجرات، مدھیہ پردیش، اترپردیش، چھتیس گڑھ اور مہاراشٹر  میں 6 لاکھ لائن کلومیٹر کا احاطہ کیا گیا۔ یہ ڈاٹا مئی 2019 سے پبلک ڈومین میں دستیاب ہوگا۔

سطح زمین / سطح زمین سے قریب واقع ذخائر کے تیزی سے ختم ہونے کے پیش نظر اراولی اور بندیل کھنڈکریٹن اور مغربی نیز مشرقی دھار وار کریٹن میں  آسٹریلیا کے جیو سائنس کے ساتھ اشتراک میں  ‘پروجیکٹ اَن کوور’ کے تحت زمین کی گہرائی میں دبے ذخائر کا پتہ لگانے کی ضرورت پر بار بار زور دیا جارہا ہے۔ مزید برآں او این جی سی اور آئی آئی ٹی (آئی ایس ایم)۔ دھنباد کے ساتھ اشتراک میں گہرائی میں زلزلے سے متاثر ہونے والے علاقوں (ڈی ایس آر ایس) اور میگنیٹو ٹیلورک (ایم ٹی) سروے کے لئے بلاکوں کو ترجیح دی گئی ہے۔ معدنیات کی تلاش کے مرحلوں یعنی جی۔4  سے جی۔ 3 تک اور جی۔3 سے جی۔2 تک ، میگنیز ، وناڈیم، گولڈ ، بیس میٹل، پی جی ای جیسی متعدد معدنیاتی اشیا کے  لئے جی ایس آئی کے ذریعہ ہندوستان کی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کو فروغ دینے کے اضافی قدم کے طور پر تلاش کے مرحلے کو تیزی سے اپ گریڈ کرنے کے اقدامات کئے گئے ہیں۔جی ایس آئی نے اروناچل پردیش میں  وناڈیم کے لئے جھارکھنڈ میں پوٹاش اور فاسفیٹ سے مالا زون اور راجستھان میں آر ای ای کے لئے معدنیاتی زونس کی شناخت کی ہے۔اپنی جاری کوششوں کے ذریعہ جی ایس آئی نے 18۔2017 کے دوران قومی خزانے میں 79560 کروڑ روپے مالیت کے معدنیاتی وسائل کا اضافہ کیا ہے۔چھپے ہوئے اور گہرائی میں موجود ذخائر کی تلاش میں خصوصی طور پر ہندوستان اور بیرون ملک کے  نجی صنعت کاروں کی شرکت کی حوصلہ افزائی کے لئے وزارت کان کے تحت نیشنل منرل ایکسپلوریشن ٹرسٹ (این ایم ای ٹی) فنڈ کی مدد سے متعدد ایجنسیوں کے ذریعہ پروجیکٹوں پر عمل درآمد کیا جارہا ہے۔ اس قدم سے یقینی طور پر معدنیاتی وسائل کی تلاش کے لئے متعلقہ مہارت تک رسائی کی غرض سے کانکنی کی صنعت کی مدد ہوگی اور معدنیاتی وسائل میں اضافہ متوقع ہے۔

ارضیاتی سائنس کے پیچیدہ مسائل کے حل سے متعلق بنیادی تحقیق کے علاوہ جی ایس آئی زمین کے تودے کھسکنے اور زلزلے کی تباہ کاریوں کے مطالعات کے سلسلے میں متعدد سماجی پروجیکٹوں میں بھی شامل ہے۔رواں سال کے دوران دارجلنگ کے گدّا پہاڑ میں  لینڈ سلائڈ ارلی وارننگ سسٹم اور کیرلا نیز کرناٹک میں مٹی کے تودے کھسکنے سے آنے والی تباہ کاریوں سے متعلق مطالعات بھی کئے ہیں۔ نیشنل لینڈ سلائڈ سسپٹ بلٹی (حساسیت) میپنگ (این ایل ایس ایم) پروگرام  کے تحت مارچ 2019 تک  3.22 لاکھ کلومیٹر علاقے کو مکمل کیا جائے گا۔ این ایل ایم ایس کا  ارادہ 2020 تک 4.27 کلومیٹر  کے کل نشان زد علاقے میں کام کو مکمل کرنا ہے۔ مزید برآں جی ایس آئی نے  زیر زمین ارضیاتی حصے کی حرکت کو سمجھنے اور دوسرے طریقے کی نقشہ سازی سے متعلق سرگرمیوں میں تال میل کے لئے  قیمتی بیس اسٹیشن فراہم کرنے کے لئے ہندوستان میں  جی ایس پی کے 20 مکمل اسٹیشن نصب کئے ہیں۔ زلزلے کی بروقت نگرانی کے لئے 10 براڈ بینڈ سسموگراف اور ایکسلورو گراف  قائم کئے گئے ہیں۔

صلاحیت سازی اور مہارت کے تبادلے کے قدم کے طور پر  جی ایس آئی نے اپنا منفرد رسائی اور اشتراکی پروگرام بنایا ہے۔ اس سلسلے میں اس میں آئی آئی ٹی حیدرآباد  (آئی آئی ٹی۔ ایچ) اور آئی آئی ٹی  (آئی ایس ایم)دھنباد کے ساتھ ایک مفاہمتی عرضداشت پر دستخط کئے گئے ہیں جس میں صلاحیت سازی اور اشتراک میں تحقیقات پر زور دیا گیا ہے جس کے تعلق سے پی ایچ ڈی کی سند دی جائے گی۔بنارس ہندو یونیورسٹی  (بی ایچ یو) کے ساتھ بھی مفاہمتی عرضداشت کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔جی ایس آئی نے وزیبلیٹی کو بہتر بنانے ، سرگرمیوں میں اضافے اور جی ایس آئی کی سرگرمیوں کے معیار کو بہتر بنانے کے لئے 100×100وی اے کیو ماڈل پروگرام شروع کیا ہے۔ مختلف یونیورسٹیوں اور کالجوں سے تعلق رکھنے والے طلبا کے ساتھ جی ایس آئی سے ارضیاتی سائنس دانوں کے ساتھ بات چیت  میں آسانیاں باہم پہنچانے کے لئے وزارت کان کے تحت ایک منفرد پلیٹ فارم بھووی سمواد  شروع کیا گیا تھا۔معروف ماہرین ارضیات کے ناموں کے حصوصی ایوارڈ کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ جی ایس آئی نے مدھیہ پردیش کے گوالیار میں  گوالیار جیو سائنس میوزیم کے ڈیزائننگ ، تیاری، فیبریکیشن، تنصیب اور اسے شروع کرنے کے لئے  ملک کی وزارت ثقافت نیشنل کونسل آف سائنس میوزیم (این سی ایس ایم) کے ساتھ بھی ایک مفاہمتی عرضداشت پر دستخط کئے ہیں۔

سال 20۔2019 کے دوران جی ایس آئی نے  897 ریگولر فلڈ سیزن پروگرام شروع کئے ہیں جن میں  معدنیات کی تلاش کی سرگرمیوں  کی راہ ہموار کرنے کے لئے معدنیات کی تلاش کے تحت 390 پروگرام شامل ہیں۔ یہ گزشتہ سالوں کے مقابلے میں جی ایس آئی کی تقریباً دوگنی سرگرمیاں ہوں گی۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More