16.3 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

کسانوں کے زرعی قرض

Urdu News

نئی دہلی۔ خزانے کے وزیرمملکت جناب شیو پرتاپ شکلا نے ایک سوال کے تحریری جواب میں آج راجیہ سبھا کو بتایا کہ حکومت ہند ،ہر سال بینکنگ شعبہ کے لئے زرعی قرض تقسیم کرنے کا نشانہ مقرر کرتی ہے لیکن بینکوں کے ذریعہ دیئے جانے والے قرض ان نشانوں سے تجاوز کرجاتے ہیں۔ قومی بینک برائے زراعت اور دیہی ترقی( نبارڈ) ( این اے بی اے آر ڈی) کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ تین برسوں(2014-15 سے2016-17تک) کے دوران حکومت کے ذریعہ مقرر کردہ اہداف اور بینکوں کی حصولیابیوں کی تفصیلات حسب ذیل ہیں۔

زرعی قرض کانشانہ اور حصولیابیاں

رقم(کروڑ روپے میں)

سال

حکومت کے ذریعہ مختص کردہ نشانہ

حصولیابی

نشانے کے حصول کا فیصد

2014-15

8,00,000.00

8,45,328.23

105.67

2015-16

8,50,000.00

9,15,509.92

107.71

2016-17

9,00,000.00

10,65,755.67

118.42

نبارڈ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ تین برسوں کے دوران بینکوں کے ذریعہ کسانوں کے درمیان تقسیم کئے گئے زرعی قرض کی سال اور ریاست کے اعتبا ر سے تفصیلات گوشوارہ میں دی گئی ہیں۔

قرض دینے کی سرگرمی، محضوص ریاست کے قرض دینے والے قوانین سے منضبط ہوتی ہے۔ نیشنل سیمپل سروے آفس( این ایس ایس او) نے ملک کے دیہی علاقوں میں زرعی سال جولائی 2012 سے جون 2013 کی مدت کے لئے این ایس ایس کے 70 ویں دور( جنوری۔ دسمبر 2013 )کے دوران زرعی گھروں  کا تجزیاتی سروے( ایس اے ایس) کرایاتھا۔ جس میں درج ذیل انکشافات ہوئے ہیں۔

ملک میں تقریباً 52 فیصد زرعی گھروں کو لئے گئے قرض  ادا کرنے تھے۔کل ہند سطح پر تقریبا60 فیصد واجب الادا قرض لئے گئے تھے۔ یہ قرض ادارہ جاتی ذرائع سے لئے گئے تھے جن میں سرکاری(2.1 فیصد)، امداد باہمی کی سوسائٹی( 14.8 فیصد) اور بینک 42.9 فیصد شامل تھے۔حکومت/ ریزرو بینک آف انڈیا(آر بی آئی) نے ادارہ جاتی قرضوں میں اضافہ کرنے اور چھوٹے اور بہت چھوٹے کسانوں سمیت  زیادہ سے زیادہ کسانوں کو ادارہ جاتی قرض کے دائرے  میں لانے کے لئے متعدد اقدامات کئے گئے ہیں۔ان اقدامات میں منجملہ دیگر باتوں کے چھوٹے اور بہت چھوٹے کسانوں سمیت کسانوں کو فصلوں کے لئے روکاٹوں سے مبرّا قرض مہیا کرانے کے لئے اقدامات کئے ہیں:

  • ریزرو بینک آف انڈیا کی ہدایات کے مطابق،تطبیق شدہ  بینکوں کے قرض(اے این بی سی) یا  کریڈٹ کے مساوی آف بیلنس شیٹ ایسپوزر(سی ای اوبی ای)جو بھی زیادہ ہو، گھریلو کمرشیل بینکوں کے لئے زراعت کےتعلق سے 18فیصد قرض دینا ضروری ہے۔ذیلی نشانے میں بھومی ہین مزدوروں،رعیتوں ،زبانی پٹے داروں اور بٹائی داروں سمیت چھوٹے اور بہت چھوٹے کسانوں کے لئے نشانے کاآٹھ فیصد تک قرض دینے کی تجویز ہے۔اسی طرح علاقائی دیہی بینکوں کے معاملے میں زراعت کے لئے کل واجب الدا کا ا ٹھارہ فیصد پیشگی قرض دینا ضروری ہے۔
  • کسانوں کو سات فیصد سالانہ کی گھٹی ہوئی شرح سود پر زرعی قرضے کو یقینی بنانے کے پیش نظر حکومت ہند کے محکمہ زراعت، تعاون اور کسانوں کی فلاح و بہبود، تین لاکھ روپے تک کے قلیل المدتی قرض دینے کی اسکیم پر عملدرآمد کررہی ہے۔ یہ اسکیم بینکوں کو سالانہ 2 فیصد کی رعایتی شرح سود پر اپنے وسائل کو استعمال کرنے کی چھوٹ دیتی ہے۔  اس کے علاوہ کسانوں کو قرضوں  کی بروقت ادائیگی کے معاملے میں 3 فیصد کی اضافی ترغیب دی جاتی ہے۔جس سے قرض کی شرح سود کم ہو کر 4 فیصد  پہنچ جاتی ہے۔مزید برآں کسانوں کے ذریعہ مجبوری کی حالت میں اپنی فصلوں کو  فروخت  کرنے کی حوصلہ شکنی کے لئے کسان کریڈٹ کارڈ رکھنے والے کسانوں کو فصل کی تیاری کے بعد 6 ماہ کی مزید مدت کے لئے اسی شرح پر  گودام کی رسید کے عوض میں  قرض دیئے جاتے ہیں۔ یہ گودام ،ویئر ہاؤسنگ ڈیولپمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی( ڈبلیو ڈی آر اے) سے تسلیم شدہ ہوں۔
  • حکومت نے بینکوں کے ذریعہ کسانوں کے لئے، کے سی سی اجراءکی غرض سے کسان کریڈٹ کارڈ(کے سی سی) اسکیم شروع کی ہے تاکہ کسان بیجوں،کیمیائی کھاد، جراثیم کش ادویہ کی خریداری کے لئے ان کا استعمال کرسکیں اور اپنی فصلوں کی تیاری کی ضرورتوں میں استعمال کے لئے نقد رقم بھی نکال سکیں۔
  • کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی) اسکیم کے تحت وہ کسانوں کو کاشت کاری کے لئے دوسرے قسم کے استعمال، وغیرہ کی ضرورتوں کے لئے فصل کی تیاری کے بعد گودام میں رکھے اناج کی عوض اورقطعہ اراضی کے عوض  بہت چھوٹے کسانوں پر دس ہزار سے پچاس ہزار روپے  تک کے قرض مہیا کرایا جاتا ہے۔
  • آر بی آئی نے بینکوں کو ایک لاکھ روپے تک کے قرضوں کی ضرورت کے تحت مارجن/ ضمانت کی ضرورتوں کو ختم کرنے کے لئے کہا ہے۔ چھوٹے اور بہت چھوٹے کسانوں، بٹائی داروں کے لئے پچاس ہزار روپے تک کے قرض کے معاملے میں ‘‘ نوڈیوز’’  کی شرط کی جگہ پر  قرض لینے کے لئے خود سے اعلان / تصدیق کرنے کو ضروری بنا دیا ہے۔
  • چھوٹے اور بہت چھوٹے کسانوں، بٹائی داروں ، زبانی پٹہ داروں کو ادارہ جاتی کے قرض کے دائرے میں لانے کے لئے بینکوں کے ذریعہ مشترکہ دین داری گروپوں(جے ایل جی) کو فروغ دیا گیا ہے۔ جے ایل جی کے ذریعہ سرمایہ فراہمی کے اہم مقاصد میں سے ایک بے زمین کسانوں کے علاوہ بٹائی دار اور زبانی پٹےداروں کےساتھ  دوسرے غریب افراد جوزرعی سرگرمیاں ،کھیت سے باہر کی سرگرمیاں اور غیرزرعی سرگرمیاں انجام دیتے ہیں، انہیں زیادہ سے زیادہ قرضہ مہیا کرائے جائے۔ 31 مارچ 2017 تک مجموعی طور پر 24.53 لاکھ جے ایل جی کو پورے ملک کے بینکوں کے ذریعہ 26848.13 کروڑ روپے بطور قرض مہیا کرائے گئے تھے۔

http://164.100.117.97/WriteReadData/userfiles/image/image001QBTQ.png

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More