نئی دہلی، کول انڈیا لمیٹیڈ نے 18۔2017 میں جنوری 2018 تک پاور سیکٹر کو 371.8 میٹرک ٹن کوئلہ اور نان پاور سیکٹر کو 103.1 میٹرک ٹن کوئلہ سپلائی کیا ہے جو پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں بالترتیب 6.8 فیصد اور 8.8 فیصد اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔ پچھلے سال کی اسی مدت میں پاور سیکٹر کو 348.1 میٹرک ٹن کوئلہ اور نان پاور سیکٹر کو 94.8 میٹرک ٹن کوئلہ فراہم کیا گیا تھا۔
پہلے کی طرح ریکوں کی لدائی کی بھی مسلسل کوششیں کی جارہی ہیں اور پچھلے 15 دن کے دوران روزان 300 سے زیادہ ریکوں کی لدائی کا نشانہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔
ان سب اقدامات کے نتیجے میں 5 فروری 2018 کو، بجلی گھر میں 14.5 میٹرک ٹن کوئلہ کا ذخیرہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ 30 ستمبر 2017 کو 8.5 میٹرک ٹن کوئلہ کا ذخیرہ موجود تھا۔
کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں کو ریکوں کی اوسط لدائی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اکتوبر 2017 میں ریکوں کی لدائی کی سطح 209.8 یومیہ تھی جو کہ فروری 2018 میں 226 یومیہ ہوگئی۔ اکتوبر 2017 میں ریکوں کی لدائی میں 6.53 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔ (اکتوبتر 2016 میں ریکو کی لدائی یومیہ 209.3 سے بڑھ کر اکتوبر 2017 میں 223 یومیہ ہوگئی)۔ فروری 2018 میں اس میں 13.7 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ (فروری 2017 میں ریکوں کی لدائی 199.7 یومیہ تھی جو فروری 2018 میں 6 فروری تک بڑھ کر 227 ریک یومیہ ہوگئی)۔
کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں کو کوئلے کی فراہمی میں اضافہ کرنے کی غرض سے ایک پالیسی فیصلہ کیا گیا ہے جس کے تحت اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ کانوں سے 50 کلومیٹر کے اندر واقع بجلی گھروں کو سڑک کے راستے کوئلہ فراہم کیا جائے۔ اس کے علاوہ سرکٹ پر موجود ریکوں کو دور دراز کے بجلی گھروں کو کوئلہ سپلائی کرنے کے لئے استعمال کیا جائے۔
کول انڈیا کے پاس استعمال کے اہم زمانے یعنی سال کے جنوری ، فروری اور مارچ مہینوں میں کوئلے کی پیداوار بڑھانے کے زبردست امکانات موجود ہیں۔مالی سال 17۔2016 میں کول انڈیا لمیٹیڈ نے مارچ 2017 کے دوران 66 میٹرک ٹن کوئلہ پیدا کیا اور اس وقت یہ کمپنی اس پیداوار سے بھی آگے نکل جانے کے لئے تیار ہے جو اس نے پچھلے سال کی اسی مدت میں حاصل کی تھی۔
مالی سال 17۔2016 کے اختتام تک ذیلی کمپنیوں، سینٹرل کول فیلڈس لمیٹیڈ اور بھارت ککنگ کول لمیٹیڈ کے پاس بالترتیب 17.6 میٹرک ٹن اور 6.2 میٹرک ٹن کا زبردست ذخیرہ موجود تھا۔ اس کے نتیجے میں سال 18۔2017 کے آغاز سے ہی ان دونوں ذیلی کمپنیوں میں پیداوار میں کمی کردی گئی اور کوئلے کی لدائی پر زیادہ زور دیا جانے لگا۔ کوئلے کا کوئی بھی ذخیرہ جو 3 مہینے سے زیادہ پرانا ہو، اس کے معیار میں انحطات پیدا ہوجاتا ہے۔ اس لئے حکمت عملی کے طور پر کوئلے کی پیداوار میں کمی کردی گئی اور کوئلے کی لدائی پر زور دیا جانے لگا۔