نئی دہلی، کووڈ– اُنیس، جو عالمی وبائی مرض ہے، اس کے نتیجے میں قومی سطح پر لاک ڈاؤن نافذ ہو گیا ہے اور اس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں حساس اور کمزور طبقات بھکمری کا شکار ہو رہے ہیں۔ اس غیر معمولی نوعیت کی وبا سے نیز لاک ڈاؤن کے نتیجے میں سب سے زیادہ بری طرح متاثر ہونے والے روزانہ کی اجرت پر کام کرنے والے مزدور، نقل مکانی کرکے آنے والے مزدور، بے گھر اور بہت سے ایسے افراد ہیں، جن کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ ایسی صورت میں کمیونٹی کچن ضرورتمندوں تک کھانا پہنچانے کیلئے زبردست کارآمد ثابت ہو رہے ہیں۔ کمیونٹی کچن کے پس پشت نظریہ یہ ہے کہ سستا اور تغذیہ بخش کھانا کھانا اور بیشتر صورت میں جو لوگ اس کی استطاعت نہیں رکھتے ، انہیں مفت کھانا فراہم کرایا جائے۔
ہر گرام پنچایت کے تحت سیلف ہیلپ گروپ (ایس ایچ جی) نیٹ ورک کی موجودگی اور مقامی سیلف گورنمنٹ کے ساتھ اس کے روابط کمیونٹی کچن کے نظریہ کو عملی جامہ پہنانے میں از حد اہمیت کے حامل عناصر ہیں۔ دیدی کے کیفے بھی اسی زمرے میں آتے ہیں۔ بہار، جھارکھنڈ، کیرالہ، مدھیہ پردیش اور اڈیشہ جیسی پانچ ریاستوں سمیت کچھ ریاستوں میں 10ہزار کمیونٹی کچن قائم کئے گئے ہیں۔ یہ کچن 75مختلف اضلاع میں پھیلے ہوئے ہیں اور تقریباً 70ہزار ایسے افراد کو دن بھر میں دو مرتبہ کھانا فراہم کر رہے ہیں، جو مالی لحاظ سے کمزور اور ضرورتمند ہیں۔ دیگر ریاستوں میں بھی ایسے ہی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔
کیرالہ ایک ایسی ریاست ہے، جہاں کووڈ اُنیس کے سب سے زیادہ مثبت کیس پائے گئے ہیں۔ ایس ایچ جی کُدُمب شِری مقامی حکومتوں کے ساتھ اشتراک کرکے کمیونٹی کچن چلا رہی ہے۔ یہ کچن مقامی بلدیاتی اداروں میں چلائے جا رہے ہیں، جہاں نقل مکانی کر کے آنے والے کارکنان اور ناداری کے شکار کنبے پناہ گزیں ہیں۔ ایس ایچ جی نے کھانے کی اشیا کا جو بنیادی مینو تیار کیا ہے، اس میں خاص طور پر گھی، چاول اور چکن کڑھی شامل ہیں۔ یہ کمیونٹی کچن کھانا تیار کر کے انہیں چھوٹے چھوٹے پیکٹوں میں پیک کرتے ہیں اور دیہی برادریوں کو ارسال کر دیتے ہیں۔ یہ چھوٹے چھوٹے پیکٹ ایسے لوگوں کیلئے بڑے مددگار ثابت ہوتے ہیں، جو گھر میں ہی قرنطائن کئے گئے ہیں اور اس صورت میں انہیں تغذیہ بخش کھانا حاصل ہو جاتا ہے۔
تریپورہ میں کمیونٹی کچن کے ٹھیکے تریپورہ حکومت کی جانب سے ایس ایچ جی کو دیئے گئے ہیں۔ یعنی یہ سیلف ہیلپ گروپ یا تو کھان پان کا کاروبار کرتے ہیں یا انہیں بڑی مقدار میں کھانا تیار کرنے کا تجربہ ہے۔ ارونا چل پردیش میں ایس ایچ جی خواتین نے انتظامیہ کو نقدی عطیہ دیا ہے اور یہ لوگ پولیس کے عملے کو ، جو کووڈ- اُنیس کی ڈیوٹی پر تعینات ہیں، ناشتہ، دوپہر کا کھانا، چائے اور ناشتہ فراہم کر رہے ہیں اور ان افراد کو مفت سلے ہوئے ماسک، چاول اور سبزی وغیرہ بھی فراہم کر رہی ہیں۔
اڈیشہ میں 6 لاکھ مشن شکتی ایس جی کے ادارے کی تقریباً 70لاکھ اراکین باہم مل کر ضرورتمند لوگوں کو ضروری اشیا مثلا خشک راشن، سبزیاں اور کھانا پکانے کے دیگر سامان اور پکا ہوا کھانا کمیونٹی کچن کے توسط سے فراہم کر ا رہی ہیں۔تقریباً 45ہزار افراد کو مشن شکتی کے تحت کمیونٹی کچن کے ذریعے کھانافراہم کیا جا رہا ہے۔
جھارکھنڈ نے ازحد ضرورتمند، مختلف طور پر اہل، بچوں اور گاوؤں میں نادار اور غریب ترین کنبوں کو کھانا فراہم کرنے کے لئے مکھیہ منتری دیدی کچن (ایم ایم ڈی کے) شروع کیا ہے۔ فی الحال ریاست میں 4ہزار 185 کمیونٹی کچن پنچایتوں کے تحت چلائے جا رہے ہیں۔
جموں و کشمیر میں ایس ایچ جی نیٹ ورک لگاتار پیمانے پر نقل مکانی کرکے آئے ہوئے مزدوروں کے رابطے میں ہے تاکہ ان کی ضرورتوں کی تکمیل ہو سکے۔
ایس ایچ جی کی خواتین نے لاک ڈاؤن کے دوران ضروری تغذیہ اور صحتی خدمات تک رسائی کو یقینی بنایا ہے۔
‘‘گھر پر رہیں اور محفوظ رہیں’’ کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ کنبوں کو اشیا ئے ضروریہ اور دیگر خدمات یا تو ان کے گھر پر یا ان کے گھر کے قریب ترین دستیاب رہیں۔ اس ضرورت کو تسلیم کرتے ہوئے ملک بھرکے اپنی مدد آپ کرنے والے گروپوں نے سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کے اصول پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ لازمی خدمات تک رسائی کو برقرار رکھنے کے عمل کو یقینی بنانے کے لئے مختلف پہل قدمیاں انجام دی ہیں۔ ان میں تیار کھانا، گھر تک راشن لے جانے کی سہولت اور دروازے- دروازے راشن کی ڈلیوری، خشک راشن کی فراہمی، سبزیوں کی فراہمی شامل ہے۔ ساتھ ہی ساتھ حیض کے دوران صحت قائم رکھنے کی خدمات بھی اس میں شامل ہیں۔برقی موٹر گاڑیاں اور دیگر قسم کی موٹر گاڑیاں این آر ایل ایم آجیوِکا گرامین ایکسپریس یوجنا (اے جی ای وائی ) کے تحت مختلف ریاستوں میں اس کام کے لئے استعمال کی جا رہی ہیں۔ اس چنوتی بھرے وقت میں پہیوں پر سبزیاں، چلتی پھرتی سپرمارکٹ، جیسی چیزیں ایس جی دیدی کے عملی اقدام ہیں۔ اڈیشہ اور چھتیس گڑھ میں خواتین ٹیک ہوم راشن کے ساتھ انڈے بھی تقسیم کر رہی ہیں۔ اس کے دوران وہ 5برس سے کم عمر کے ہر بچے تک ، حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں تک، نشان زد گروپوں تک، نادار اور ضرورتمندافراد تک رسائی حاصل کر رہی ہیں۔
ایس ایچ جی اراکین کارڈوں کا استعمال کر کے اور انہیں کارڈ ہولڈروں کو تقسیم کر کے سرکاری نظام تقسیم کی دوکانوں پر بھیڑ بھاڑ کو روک رہے ہیں اور سرکاری نظام تقسیم کی سپلائی کے کام کو راشن کارڈ جمع کر کے انجام دے رہے ہیں۔ این آر ایل ایم کمیونٹی اداروں کو ناداری سے متعلق رعایتی فنڈ (وی آر ایف) فراہم کرتی ہے تاکہ سماج کے ازحد غریب اور خستہ حال طبقات کو مدد فراہم کی جا سکے۔ وی آر ایف کا استعمال کمیونٹی اداروں کی جانب سے ملک بھر کی زیادہ تر ریاستوں میں کیا گیا ہے۔ ان میں آسام کی شمال مشرقی ریاست اور ارونا چل پردیش، میزورم، میگھالیہ، ناگالینڈ، منی پور، تریپورہ اور سکم شامل ہیں۔ مقصد یہ ہے کہ فوڈ کٹ تیار کی جا سکے۔ ان فوڈ کٹوں میں کھانا پکانے کے لئے کام آنے والا تیل، ذاتی صفائی ستھرائی کی مصنوعات مثلا کپڑا دھونے کے صابن وغیرہ شامل ہیں، جو گاؤں کے نادار طبقے کے لئے ازحد ضروری ہے۔ اڈیشہ اور چھتیس گڑھ میں ایچ ایس جی نے ناداری سے متعلق رعایتی فنڈ، وی آر ایف کا استعمال اس مقصد کےلئے بھی کیا ہے کہ نوخیز لڑکیوں تک صاف ستھرے پیڈفراہم کئے جا سکیں۔
بہار، اڈیشہ اور چھتیس گڑھ میں خواتین کے یہ گروپ ضروری اطفال اشیا، ماؤں اور نوخیز لڑکیوں کی صحت اور تغذیہ سے متعلق استحقاق کی فراہمی میں ہراول دستے کے کارکنان کی مدد کر رہے ہیں۔ ان میں ما قبل زچگی اور بعداززچگی کی خدمات اور استحقاق شامل ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ بہت چھوٹی تغذیہ کی اضافی ضروریات کی تکمیل آئی ایف اے گولیوں کے ذریعے کی جا رہی ہے۔ ان ریاستوں کی 2118ایس ایچ جی خواتین نے 4310 حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں سے رابطہ قائم کیا ہے، جو سوء تغذیہ کا شکار ہیں۔
یہ خواتین کووڈ اُنیس کے پھیلاؤ کے دوران ہی اپنی روزی روٹی کو بھی کما رہی ہیں۔ صاف ستھری صحتمند عادتیں اپنا کر ایک زندہ و جاوید مثال پیش کر رہی ہیں۔ یعنی اپنی کمیونٹی کے لئے مثال بنی ہوئی ہیں اور اس طریقے سے کووڈ انیس سے نبردآزما ہیں۔