20.7 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

گجرات فارنسک سائنسز یونیورسٹی کے جلسہ تقسیم اسناد سے وزیراعظم کا خطاب

Urdu News

وزیراعظم جناب نریندر مودی نے گجرات فارنسک سائنسز یونیورسٹی کے جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دو تین دن بعد رکشا بندھن کا مقدس تیوہار ہے، آپ سب مائیں اور بہنیں اتنی بڑی تعداد میں  یہاں آئی ہیں،  میں آپ سب کا بہت بہت ممنون ہوں۔ رکشا بندھن کا تیوہار اور گجرات میں ایک لاکھ سے بھی زائد کنبوں کو، بہنوں کو ان کے نام سے اپنا گھر ملے ، میں سمجھتا ہوں رکشا بندھن کا اس سے بہتر تحفہ نہیں  ہوسکتا۔ رکشا بندھن کے تیوہار سے قبل ان سبھی ماؤں اور بہنوں کو ایک لاکھ سے بھی زائد گھروں کی سوغات دیکر آپ کے بھائی کی حیثیت سے میں انتہائی تشفی و اطمینان کا احساس کررہا ہوں۔

آج ایک دوسری اسکیم بھی سات سو کروڑ روپئے کی ہے، یہ اسکیم بھی رکشا بندھن کے مقدس تیوہار سے قبل ہماری ماؤوں اور بہنوں کو ہی تحفہ ہے۔ سوغات ہے۔ پانی کی قلت کا بحران سب سے زیادہ کنبے کی ماؤوں اور بہنوں کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔ پورے کنبے کیلئے پانی کا انتظام ہمارے گھروں میں آج بھی ہماری ماؤوں اور بہنوں کو کرنا پڑتا  ہے اور پینے کا خالص پانی نہ ہونے کے سبب ایک طرح سے گھر اور زندگی بیماری کا گھر بن جاتے ہیں۔ پینے کا صاف پانی کنبے کو متعدد امراض سے بچاتا ہے۔

 میں نے اپنی جوانی کے کئی برس قبائلی علاقے میں گزارے ہیں، میں جب دھرم پور سیدم باڑی میں رہتا تھا، ان دنوں میرے دل میں ہمیشہ ایک سوال اٹھتا تھاکہ اتنی بارش یہاں ہوتی ہے، لیکن دیوالی کے بعد دو مہینے سے زیادہ پانی نہیں بچتا اور پھر پانی کیلئے ترسنا پڑتا ہے۔ مجھے آج بھی یاد ہے اس وقت دھرم پور میں سیدم بور میں اور اس سارے  قبائلی علاقے سے، عمر گاؤں  سے امبا جی تک بارش زیادہ ہوتی ہے اور سارا پانی ہماری طرف دریا کی طرف اور سمندر کی طرف چلا جاتا ہے۔  اور سارے علاقے  پانی سے محروم ہوجاتے ہیں۔

میں جب گجرات کا وزیراعلیٰ تھا، اس وقت ہزاروں کروڑ روپوں کی لاگت سے طے کیا تھا کہ عمرگاؤں سے امباجی تک سارے قبائلی علاقے جو گجرات کے مشرقی سرحد پر واقع ہیں، وہاں ہر گاؤں کو  اور ہر گھر کو نل سے پانی ملے ، میں نے یہ خواب دیکھا تھا۔

آج جو فلم دکھائی گئی ہے اس میں دس اسکیمیں بیان کی گئی ہیں، آج اس کی آخری اسکیم کا بھی کام شروع ہورہا ہے۔ جن لوگوں نے یہ فلم دیکھی ہوگی ، انہیں بھی تعجب ہوگا ، سب سے اوپر جہاں پانی پہنچنے والا ہے، وہ 200 منزلیں مکان کی بلندی جتنا ہے، اتنا پانی اوپر لے جائیں گے یعنی ایک طرح سے ندی کو 200 منزلہ  بلندی تک لے جائیں گے اور وہاں سے پانی نیچے کے لوگوں کو پہنچے گا۔ یہ ٹیکنالوجی کا کرشمہ ہے۔

ہمارے ملک میں دور صدور  گری کے جنگلوں میں ایک پولنگ بوتھ ایک پولنگ کیلئے ہوتا ہے، ایک پولنگ بوتھ اور ایک رائے دہندہ جو ساری دنیا میں باکس آئیٹم بن جاتا ہے کہ ہندوستان کا ا نتخابی عمل ایسا ہے کہ وہاں گری کے جنگلوں  میں بھی ایک پولنگ بوتھ ہوتا ہے جو محض ایک رائے دہندہ کیلئے ہوتا ہے۔  یعنی وہاں ایک رائے دہندہ کیلئے بھی چناؤ کا انتظام ہوتا ہے۔

میں سمجھتا ہوں یہ بھی ایک عجوبہ بن جائے گا کہ ایک گاؤں  اوپر 200، 300 گھروں کی بستی  لیکن ان کو پانی پہنچانے کیلئے ایک حساس سرکار  200 منزلہ تک پانی کو اوپر لے جائے، ہر شہری کے تئیں  ہماری  محبت اور حساسیت کتنی ہے اس کی یہ جیتی جاگتی مثال ہے۔

پہلے بھی سرکاریں رہیں، قبائلی وزیراعلیٰ بھی رہے اور جب میں نیا نیا وزیراعلیٰ بنا تھا اس وقت پہلے کے قبائلی وزرائے اعلیٰ  کے گاؤں میں گیا تھا ، وہاں پانی کی ٹنکی تھی لیکن پانی نہیں تھا۔ اس گاؤں کو پانی دینے کا کام بھی خوش نصیبی سے مجھے ہی ملا۔

اگر کوئی پانی کی پرت بنادیتا ہے ، راہ گیروں کیلئے ایک دو مٹکے رکھ دیتاہے، تو بھی سالوں تک اس کنبے کو انتہائی عزت اور فخرکے ساتھ دیکھا جاتا ہے۔

آبھی اُسلاکھا بل دھارا کی کہانیاں یاد کی جاتی ہیں، جس نے پانی کیلئے کام کیا، گجرات او رراجستھان میں گاؤں گاؤں کی زبان پر اس کی کہانی ہے۔  آج مجھے فخر ہے کہ  گجرات سرکار  گھر گھر نل سے پانی پہنچانے کی مہم چلا رہی ہے۔

ہمارا گجرات آگے چل کر کیسا ہو؟ غریب سے غریب کی زندگی کیسی ہو؟ ہمارے خواب کیسے ہیں؟ ان خوابوں کو عملی تعبیر دینے کیلئے ہماری کوششیں کیا ہیں، یہ نظر آتا ہے۔

دلّی سے ایک روپیہ نکلتا ہے تو غریب کے گھر میں پورے پورے 100 پیسے پہنچ جاتے ہیں اس لئے یہ سب ممکن ہورہا ہے۔ اس سرکار میں ہمت ہے کہ اتنے ٹی وی  والوں کی موجودگی میں اتنے اخبار والوں کی موجودگی میں   ، جب پورا ملک ٹی وی پر دیکھ رہا ہے اس  وقت ہمت وجرأت کے ساتھ کسی ماں سے پوچھ سکتا ہوں کہ آپ کو رشوت تو نہیں دینی پڑی، کسی نے دلالی تو نہیں لی ہے۔ ہم سب اس  کردار کی تعمیر کیلئے لگے ہوئے ہیں اور مجھے اس وقت بڑی خوشی ہوئی جب مائیں بہنیں انتہائی خود اعتمادی اور اطمینان کے ساتھ کہہ رہی تھیں، جی نہیں ہمیں اپنا حق ، قاعدوں کے مطابق ملا ہے، ہمیں کسی کو بھی ایک روپیہ دینا نہیں پڑا ہے۔

آپ نے ان مکانوں کو دیکھا ، پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت ان مکانوں کا معیار  جب ہم دیکھ رہے تھے تو آپ کو بھی محسوس ہوا ہوگا کہ کیا بات ہے۔ سرکار کے ایسے مکان بھی بن سکتے ہیں۔ یہ صحیح ہے کہ سرکار نے سرمایہ دیا ہے لیکن سرکاری کے پیسوں کے ساتھ اس کنبے کا پسینہ  بھی اس میں لگا ہوا ہے۔  اسی وجہ سے اس نے  اپنا پسندیدہ مکان طے کیا۔ کون سا سامان استعمال ہوگا یہ بھی کنبے نے طے کیا، مکان کیسے بنایا جائیگا یہ بھی کنبے نے ہی طے کیا۔

ہم نے سرکاری ٹھیکیداروں کے بھروسے پر کام نہیں کیا۔ ہم نے اس کنبے پر اعتماد کیا اور جب کنبہ اپنا گھر بناتا ہے تو بہترین سے بہترین گھر بناتا ہے۔ میں اس کے لئے ان کو مبارکباد دیتا ہوں۔

ہم نے ملک کو غریبی سے نجات دلانے کی ایک زبردست مہم شروع کی ہے لیکن یہ مہم غریبوں کو بااختیار بنائے جانے کے ذریعے شروع کی گئی ہے۔ اس سے پہلے غریب کا بینکوں میں داخلہ نہیں تھا، ہم نے پردھان منتری جن دھن یوجنا کے تحت بینک کو ہی غریب کے گھر کے سامنے لاکر کھڑا کردیا  ۔

گاؤں کے رئیس گھر میں ہی بجلی کا کنکشن ہوا کرتا تھا، غریب کے گھر میں بجلی کا کنکشن پانا تو اس کیلئے حیرت کی بات تھی کہ میرے گھر کی بھی تاریکی مٹ جائے گی آج اُجّولا اسکیم کے تحت  ہر گھر میں سوبھاگیہ یوجنا کےتحت ہر گھر میں بجلی کاکنکشن دینے کی ایک بڑی مہم شروع کی گئی ہے اور آئندہ ایک ڈیڑھ سال میں کوئی گھر ایسا نہیں ہوگا جہاں بجلی کا کنکشن نہ ہو۔

گھر ہو ، گھر میں بیت الخلاء، بجلی ہو، پینے کاپانی ہو، گیس کا چولہا ہو، ایک طرح سے اس کی زندگی میں زبردست تبدیلی پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی  ہے۔

ا ب تک نیتاؤں کے بڑے بڑے گھر بننے کی خبر آتی تھی، اب تک نیتاؤں کے گھروں کی سجاوٹ کی خبر آتی تھی، لیکن اب  خبریں آرہی ہیں غریبوں کے گھر بننے کی  اور غریبوں کے گھروں کی سجاوٹ کی۔

بھائیو اور بہنو،  پچھلا ہفتہ ہمارے لئے انتہائی کرب کا رہا ہے۔ اٹل بہاری واجپئی جی  چلے گئے، لیکن ان کے نام بھی ہوئی  پردھان منتری گرام سڑک یوجنا ،ہر گاؤں کو پکی سڑک سے جوڑنے کا کام بھی مدت مقررہ میں مکمل کرنے کا نشانہ لیکر ہم آگے بڑھ رہے ہیں۔ عوام الناس کی زندگی میں تبدیلیاں پیدا کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں ، آپ نے دیکھا ہوگا ، اسکل ڈیولپمنٹ، دور دراز کے جنگلوں میں رہنے والی قبائلی بیٹیوں کو اسکل ڈیولپمنٹ کے بعد روزی روٹی کمانے کیلئے کیسے کیسے مواقع مل رہے ہیں مجھے اس کا ثبوت دینے کا موقع ملا ہے۔

ولساڑکے میرے بھائیو اور بہنو، ویسے تو کچھ دن پہلے یہاں میرے آنے کا پروگرام بنا تھا لیکن بارش کی وجہ سے وہ پروگرام منسوخ کرنا پڑا۔ اس بار بارش بھی عجیب ہے، کبھی آتی ہے تو بڑے زور سے آتی ہے، نہیں آتی ہے تو ہفتوں تک رُک جاتی ہے۔ گجرات کے کچھ علاقوں میں تکلیف بھی ہوئی اور کچھ علاقوں میں پانی آئی نہیں۔ لیکن پچھلے کچھ دنوں میں جو بارش ہوئی اس کی وجہ سے گجرات کے کئی علاقوں میں بارش کی مہربانی ہوئی، مجھے یقین ہے کہ آنے والا برس بھی بہتر جائے گا ، زراعت کے شعبے میں بہت فائدہ ہوگا ۔

میں ولساڑ کے اپنے سبھی پیارے بھائیو اور بہنو کےتئیں جتنا بھی اظہار ممنونیت کروں کم ہے، جو اتنے طویل وقت تک اتنی بڑی تعداد میں یہاں بیٹھے ہیں۔ آپ سبھی ماؤں اور بہنوں کو رکشا بندھن کی بہت بہت نیک خواہشات ۔ آپ کا بہت بہت شکریہ۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More