نئی دہلی، گریجویٹی کی ادائیگی کا( ترمیمی) بل 2018ءکو آج پارلیمنٹ نے منظوری دے دی ہے۔ یہ بل پرائیویٹ سیکٹر اور پبلک سیکٹر کے اداروں ؍حکومت کے تحت خود مختار اداروں کے ملازمین کےدرمیان ، جن کا، سی سی ایس (پنشن)رولز کے تحت احاطہ نہیں کیا گیا ہے، یکسانیت کو یقینی بنائے گا۔یہ ملازمین سرکاری سیکٹر میں اپنے ہم منسبوں کے برابر گریجویٹی کی زیادہ رقم حاصل کرنے کے اہل ہوں گے۔ اس بل کو آج راجیہ سبھا میں منظور کیاگیا، جبکہ لوک سبھا نے 15 مارچ 2018ء کو اس بل کو منظوری دے دی تھی۔
گریجویٹی ادائیگی قانون 1972ان اداروں پر نافذ ہوتا ہے،جہاں 10یا اس سے زیادہ افراد ملازم ہوں اس قانون کا خاص مقصد ریٹائرمنٹ کے بعد کارکنوں کو سماجی سیکورٹی فراہم کرنا ہے، چاہے ان کا ریٹائرمنٹ ملازمت کی مدت پوری ہونے پر ہوا ہو یا جسمانی طورپر معذوری یا کسی اور معذوری کے سبب ہوا ہو ۔ یہی وجہ ہے کہ گریجویٹی قانون 1972 صنعتوں، فیکٹریوں اور دیگر اداروں میں کام کرنے والے تنخواہ دار ملازمین کی سماجی سیکورٹی کے لئے بہت اہم ہے۔
موجودہ قانون کے تحت گریجویٹی کی زیادہ سے زیادہ 10 لاکھ روپے ہے۔سینٹرل سول سروس(پنشن) رولز 1972 کے تحت مرکزی حکومت کےملازمین کے لئے بھی گریجویٹی کے یکساں ضابطے ہیں۔ ساتویں مرکزی تنخواہ کمیشن کے نفاذ سے پہلے سی سی ایس (پنشن)رولز 1972 کے تحت زیادہ سے زیادہ گریجویٹی کی رقم کی حد 10 لاکھ روپے تھی، البتہ ساتویں مرکزی تنخواہ کمیشن کے نفاذ کے ساتھ حکومت کے ملازمین کے لئے یہ حد بڑھا کر 20 لاکھ روپے کردی گئی ہے۔
افراط زر اور پرائیویٹ سیکٹر میں بھی ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے پیش نظر اس حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ گریجویٹی کی اہلیت پر بھی نظر ثانی کی جائے اسی مناسبت سے حکومت نے گریجویٹی ادائیگی ایکٹ 1972میں ترمیم کا عمل شروع کیا ، تاکہ گریجویٹی کی زیادہ سے زیادہ حد کو بڑھاکر اس حد کے برابر کردیا جائے جو مرکزی حکومت کے ذریعے وقتاً فوقتاً نوٹیفائی کی جاتی ہے۔
اس کے علاوہ بل میں خاتون ملازمین کے لئے مسلسل سروس کی تحسیب کے لئے مرکزی حکومت کی طرف سے نوٹیفائی کی گئی زچگی کے دوران لی گئی بارہ ہفتوں کی چھٹیوں کو بھی شامل کیا جائے گا۔
قانون کے نفاذ کے بعد گریجویٹی ادائیگی ایکٹ 1972 کے تحت گریجویٹی کی زیادہ سے زیادہ حد کو نوٹیفائی کرنے کا اختیار مرکزی حکومت کو حاصل ہوگا ،تاکہ وہ تنخواہوں میں اضافے، افراط زر اور مستقبل کے تنخواہ کمیشنوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے وقتاً فوقتاً نظرثانی کرسکے۔