Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ہمیں نیتا جی سبھاش کے ’ کر سکتے ہیں ، کریں گے ‘ کے جذبے سے تحریک حاصل کرکے آگے بڑھنا ہو گا

Urdu News

نئی دلّی : وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے انڈیا گیٹ پر  نیتا جی سبھاش چندر بوس کے ہولو گرام مجسمے کی نقاب کشائی کی ۔  یہ ہولو گرام، اُس وقت تک وہاں رہے گا ، جب تک کہ نیتا جی کے مجسمے  کا کام مکمل نہیں ہو جاتا ۔  اس مجسمے کی نقاب کشائی نیتا جی سبھاش چندر بوس کے 125 ویں  یومِ پیدائش پر سال بھر طویل  جشن  کے سلسلے میں  ، اسی مقام پر کی جائے گی ۔

          وزیر اعظم نے  ایوارڈ عطا کرنے کی تقریب میں   سال 2019 ء ، 2020 ء ، 2021 ء اور 2022 ء کے لئے سبھاش چندر بوس آپدا پربندھن پرسکار بھی عطا کئے  ۔ یہ ایوارڈ   مرکزی حکومت نے آفات کے بندوبست کے شعبے میں  بھارت میں  افراد اور اداروں کے ذریعے  بے لوث خدمات انجام دینے کے اعتراف اور انہیں اعزاز دینے کے لئے قائم کئے تھے ۔

          وزیر اعظم نے  مادرِ وطن بھارت  کے بہادر بیٹے نیتا جی سبھاش چندر بوس کو ، اُن کے 125 ویں یومِ پیدائش پر خراج عقیدت پیش کیا ۔ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے  ، انہوں نےکہا کہ نیتا جی کا عظیم مجسمہ ،  جنہوں نے بھارت کی سرزمین  پر  پہلی آزاد حکومت قائم کی تھی  اور جنہوں نے ایک خود مختار اور مضبوط بھارت کے حصول کے لئے ہمیں اعتماد فراہم کیا تھا ،  انڈیا گیٹ کے نزدیک ڈجیٹل شکل میں  نصب کیا جا رہا ہے ۔ جلد ہی اِس ہولو گرام مجسمے کی جگہ گرینائٹ کا مجسمہ  نصب کیا جائے گا ۔  انہوں نے کہا کہ یہ مجسمہ   ایک شکر گزار قوم کے ذریعے آزادی کے ہیرو  کے لئے ایک خراج عقیدت ہے اور   یہ ہمارے اداروں اور نسلوں کو  قومی  فرائض کا سبق یاد دلاتا رہے گا ۔

          وزیر اعظم نے ملک میں آفات کے بندوبست  کے تاریخی  ارتقاء پر روشنی ڈالی ۔  انہوں نے بتایا کہ  برسوں تک آفات کے بندوبست  کا موضوع زراعت کے محکمے کے پاس رہا ۔   اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ زراعت کی وزارت  سیلاب  ، بھاری بارش اور اولے وغیرہ سے پیدا ہونے والی  صورتِ حال سے نمٹنے کی ذمہ دار تھی ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ لیکن  2001 ء میں گجرات کے زلزلے  نے آفات کے بندوبست کے معنی ہی بدل دیئے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تمام محکموں اور وزارتوں کو راحت اور بچاؤ کے کام میں  لگا یا   ۔ اس وقت  کے تجربے سے سبق حاصل کرکے 2003ء میں گجرات  کی آفات کے بندوبست کا قانون  تیار کیا گیا ۔  گجرات ، آفات سے نمٹنے  کے ایسے قانون کو تیار کرنے والی ملک کی پہلی ریاست بن گئی ۔ بعد میں  ، مرکزی حکومت نے گجرات کے قوانین سے سبق لیتے ہوئے  ، 2005 ء میں پورے  ملک کے لئے  اسی طرح کا آفات کے بندوبست کا قانون تیار کیا ۔

          وزیر اعظم نے کہا کہ  راحت  ، بچاؤ  اور باز آباد کاری پر زور دینے کے ساتھ ساتھ اصلاحات پر بھی زور دیا گیا ہے ۔  ہم نے پورے ملک میں این ڈی آر ایف کو  مضبوط  اور جدید بنایا ہے اور اس میں توسیع کی ہے ۔ خلائی ٹیکنا لوجی سے لے کر منصوبہ بندی اور  بندوبست تک   بہترین  طریقۂ کار کو اپنایا گیا ہے ۔  وزیر اعظم نے ، اِس بات کو اجاگر کیا کہ نو جوان    این ڈی ایم اے کے  ’ آپدا متر ‘ جیسی اسکیموں کے ساتھ آگے آ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ  جب کبھی  کوئی آفت آتی ہے ،  تو لوگ صرف اُس کا شکار نہیں رہتے ، بلکہ وہ  رضا کار  بن کر ، اُس آفت سے نبرد آزما ہوتے ہیں ۔  یہ وجہ ہے کہ  آفات کا بندوبست  ، حکومت کا ہی کام نہیں رہا ہے ، بلکہ یہ  ’ سب کا پریاس ‘ کا ایک ماڈل بن گیا ہے ۔

          وزیر اعظم نے آفات سے نمٹنے کے لئے اداروں کو مستحکم کرنے اور اُن کی صلاحیت کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا ۔  انہوں نے اڈیشہ، مغربی بنگال ، گوا ، مہاراشٹر  اور گجرات  کے   سمندری طوفانوں   کی مثال پیش کرتے ہوئے  بتایا کہ کس طرح  نئی تیاری کے ساتھ پہلے کے دور کے مقابلے ، اِن آفات سے بہت کم تباہی ہوئی ہے ۔ انہوں نے  کہا کہ ملک میں سمندری طوفان  سے نمٹنے کا  شروع سے آخر تک کا نظام موجود ہے ۔  پہلے سے وارننگ دینے کا نظام ، آفات کے تجزیے  ، خطرات کے بندوبست   وغیرہ کے لئے بہتر آلات ہیں ۔

          وزیر اعظم نے واضح کیا کہ آفات کے بندوبست میں آج  کی حکمرانی کے ہر  زمرے میں  جامع طریقۂ کار اور  بہتر سوچ  آج کی خصوصیت ہے ۔ آج آفات کا بندوبست سول انجینئرنگ  اور آرکیٹکچر کے کورس کا ایک حصہ ہے اور اب باندھ کے تحفظ کا قانون بھی موجود ہے ۔  اسی طرح  نئے بننے والے  وسیع بنیادی ڈھانچے  کے پروجیکٹوں میں  آفات   میں بحالی  کا بندوبست موجود ہے ۔ انہوں نے زلزلے  کے امکان والے علاقوں میں  پی ایم آواس یوجنا کے مکانوں میں  آفات کے لئے تیاری  ، چار دھام مہا پری یوجنا ، اتر پردیش میں  ایکسپریس وے وغیرہ کو  نئے  بھارت کے ویژن اور سوچ  کی مثال قرار دیا ۔

          وزیر اعظم نے آفات کے بندوبست کے زمرے میں عالمی سطح پر  بھارت کی قیادت  کو بھی اجاگر کیا ۔   آفات میں بحال رہنے والے بنیادی ڈھانچے کے لئے سی ڈی آر آئی – اتحاد  کی صورت میں  بھارت نے  ایک بڑا نظریہ اور  عالمی برادری کو  تحفہ پیش کیا ہے  اور  برطانیہ سمیت  35 ملک پہلے ہی اِس اتحاد  میں شامل ہو چکے ہیں ۔  وزیر اعظم نے کہا کہ  فوجوں کے درمیان مشترکہ فوجی مشقیں  دنیا کے بہت  سے ممالک کے درمیان  عام ہیں لیکن  بھارت نے پہلی مرتبہ  آفات کے بندوبست کے لئے  مشترکہ ڈرِل  کی روایت کا آغاز کیا ۔

          وزیر اعظم نے نیتا جی کا حوالہ دیا ، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ آزاد بھارت کے خواب  پر اعتماد کبھی نہ کھوئیں  کیونکہ دنیا میں کوئی ایسی طاقت نہیں ہے  ، جو بھارت کو ہلا سکے ۔  وزیر اعظم نے کہا کہ آج  ہمارا مقصد آزاد بھارت کے خوابوں کو پورا کرنا ہے  ۔ ہمارا مقصد آزادی کے 100 ویں سال سے پہلے  ایک نیا بھارت تعمیر  کرنا ہے ۔

          وزیر اعظم نے کہا کہ یہ آزادی کے امرت مہوتسو کا  عظیم عہد ہے  کہ بھارت  اپنی شناخت اور امنگوں کو بحال کرے گا ۔ وزیر اعظم نے ، اِس بات پر افسوس  کا اظہار کیا کہ آزادی کے بعد ملک کی ثقافت اور روایات  کے ساتھ  کئی عظیم شخصیتوں  کے تعاون کو بھی  مٹایا گیا ہے ۔

          وزیر  اعظم نے کہا کہ  جدو جہدِ آزادی میں  لاکھوں ہم وطنوں  کی تپسیا شامل ہے لیکن   اُن کی تاریخ کو بھی  محدود کرنے کی کوششیں کی گئیں  لیکن آج  ، آزادی  کے دہائیوں کے بعد ،  ملک جرأت مندی کے ساتھ ، اُن غلطیوں کو درست  کر رہا ہے ۔  انہوں نے ماضی میں کی گئی  غلطیوں کو سدھارنے کی سمت میں  کئے گئے کلیدی اقدامات کے طور پر  بابا صاحب امبیڈکر  سے متعلق  پنچ تیرتھ  ، سردار پٹیل  کے تعاون کو یاد کرنے کے لئے مجسمۂ اتحاد  ، بھگوان برسا منڈا  کے اعزاز میں  جن جاتیہ  گورو دِوس  ، قبائلی برادری  کے عظیم تعاون کو یاد کرنے کے لئے قبائلی میوزیم   ، اَنامنس میں نیتا جی کے ذریعے ترنگا لہرائے جانے کی یاد میں  انڈمان کے جزیرے  کا نام رکھنے  ، نیتا جی اور آئی این اے  کے اعزاز میں  انڈمان میں سنکلپ اسمارک جیسے اقدامات کی مثال پیش کی ۔ وزیر اعظم نے  جذباتی ہوکر  پچھلے سال  پراکرم دِوس پر  کولکاتہ میں  نیتا جی کی  آبائی رہائش  پر اپنے دورے کو یاد کیا  ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ  وہ 21 اکتوبر ، 2018 ء کا دن نہیں بھول سکتے  ، جب آزاد ہند  حکومت  نے 75 سال مکمل کئے ۔ انہوں نے کہا کہ  لال قلعہ پر منعقد ایک خصوصی تقریب میں   ، میں نے آزاد ہند  فوج کی ٹوپی لگاکر  ترنگا  لہرایا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ  وہ لمحہ میں کبھی نہیں  بھول سکتا ۔

          وزیر اعظم نے کہا کہ اگر نیتا جی سبھاش  کچھ کرنے  کی ٹھان لیتے تھے ،  تو کوئی بھی طاقت  انہیں نہیں روک سکتی   تھی ۔ ہمیں نیتا جی سبھاش کے  ’’ کر سکتے ہیں ، کریں گے ‘‘ کے جذبے سے تحریک لیتے ہوئے آگے بڑھنا چاہیئے ۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More