19.9 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ہندستان 2022 تک ایک سو جی ڈبلیو شمسی توانائی تیار کرے گا: سریش پربھو

Urdu News

نئی دہلی، کامرس اور صنعت   نیز شہری ہوا بازی کے مرکزی وزیر جناب سریش پربھو نے کہا ہے کہ ہندستان میں    تیزی سے  ہونے والی ترقی کی وجہ سے  توانائی کی مانگ  میں اضافہ ہوگا اور   کوئلے کے ذخائر  ہمیشہ کے لئے   نہیں چل سکیں گے اس لئے  قابل تجدید توانائی   ناگزیر ہے۔    وہ آ ج نئی دہلی میں   بین الاقوامی  شمسی اتحاد   (آئی ایس اے ) جدت طرازی اور سرمایہ کاری سے متعلق    فورم    کے ایک اجلاس میں تقریر کررہے تھے۔     جناب سریش پربھو نے کہا کہ     کوئلے کے ذخائر ہمیشہ کے لئے    نہیں چلیں گے  خواہ ہم    ان وسائل کا   کتنے ہی بہتر طریقے پر بندوبست کیوں نہ کریں۔   انہوں نے کہا کہ   شیل گیس او ر تیل کاا ستعمال محدود  ہے اور اس سے ماحولیات پر خراب اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ آب و ہوا کی تبدیلی  کا  خطرہ  ایک حقیقت بن چکا ہے   اور اس نے  کرہ ارض کے حیاتیاتی تنوع  پر  اثر ڈالا ہے۔    انہوں نے کہا کہ    توانائی کا غیر متوازن استعمال   دنیا کے مختلف حصوں میں ماحولیات سے متعلق   بہت سے  مسائل کی اصل وجہ ہے۔     اس سے  یوروپ میں   تمازت کی  ایسی لہر پیدا ہورہی ہے  جس کی اس سے پہلے کوئی نظیر نہیں ملتی۔  سمندری طوفانوں کی شدت   میں اضافہ ہوا ہے اور یہ طوفان بار بار آنے لگے ہیں ۔

ہندستان میں    مانسون کی بارش میں   آنے والی تبدیلی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  ہندستان  اس کے لئے   کسی بھی طرح  ذمہ  دار نہیں ہے جو    حالات  بحرہند میں پیدا ہورہے ہیں لیکن اسے  سمندروں کے گرم ہونے کے   نتائج کا  سامنا کرنا پڑے گا۔  انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے  جب ہمیں    توانائی کے  صاف ستھرے ذرائع مثلاً  شمسی توانائی  کو اختیار کرنا پڑے گا۔

وزیر موصوف نے کہا کہ    شمسی اتحاد کا خیال   وزیراعظم  جناب نریندر مودی نے   2015 میں  پیش کیا تھا اور یہ اتحاد ایک ایسے     معاہدہ پر مبنی ہونا تھا   جو  بین الاقوامی   بین حکومتی  تنظیم پر مشتمل ہو۔    آئی ایس سے    شمسی توانائی سے مالا مال 121 ملکوں   کے تعاون    کی علامت ہے    جو پوری طرح  یا جزوی طور پر  گرم علاقوں کے درمیان واقع ہیں ۔  اس کا مقصد  شمسی توانائی کے بھرپور استعمال کو فروغ دینا اور شمسی توانائی کو کم خرچ بنانا ہے۔

 انہوں نے کہاکہ آئی ایس اے تمام ملکوں کو یہ مواقع فراہم کرتا ہے کہ وہ اپنے عوام    کے لئے   خوشحالی  ، توانائی کی مسلسل فراہمی   اور  دیرپا   ترقی کا انتظام کرے۔  انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ   شمسی توانائی کی پیداوار شروع ہونے کے بعد اس کی قیمتیں کم ہوجائیں گی   ۔ جناب سریش پربھو نے شمسی توانائی کی بڑے پیمانے پر   پیداوار کے لئے    ٹکنالوجی کی فراہمی  اور   مالی خرچ   کو  کم کرنے کے لئے    مشترکہ   کوششوں  کی ضرورت پر زور دیا۔   انہوں نے کہا  کہ  آسٹریلیا اور جاپان کی   بہت سی فرمیں   ہندستان میں شمسی توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کی خواہش مند ہیں۔ وزیر موصوف نے اس ضرورت کو اجاگر کیا کہ    مارکیٹنگ کے سلسلہ میں      اشارے دیئے جائیں   تاکہ   شمسی توانائی   کی ریسرچ اور ترقی میں  زیادہ رقمیں   لگائی جاسکیں۔  انہوں نے کہا کہ ہندستان نے  2022 تک    ایک سو جی ڈبلیو   شمسی توانائی  کا نشانہ      مقرر کیا ہے تاکہ    ملک میں   کاربن سے آزاد   توانائی   کا  بندوبست کیاجاسکے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More