نئی دہلی: نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج کہا ہے کہ کسی بھی زبان کو تھوپا نہیں جانا چاہیے اور ساتھ ہی کسی بھی زبان کی مخالفت نہیں ہونی چاہیے۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ‘‘زبانوں کو شمولیت والی اور پائیدار ترقی کے لیے ہمیں متحد کرنا چاہیے اسے ہمیں تقسیم کرنے کا آلہ نہیں ہونا چاہیے۔ کسی بھی زبان کو تھوپا نہیں جانا چاہیے نہ ہی کسی زبان کی مخالفت ہونی چاہیے’’۔
میسورو میں سینٹرل انسٹی ٹیوٹ آف انڈین لینگویجز (سی آئی آئی ایل) کی گولڈ ن جوبلی تقریبات کا افتتاح کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ زبان کو شمولیت والی ترقی کے لیے ایک محرک بننا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ایک زبان کی ترقی کا مطلب دوسری زبانوں کی بیخ کنی کرنا یا ان کی مخالفت کرنا نہیں ہے۔
جناب وینکیا نائیڈو نے کہا کہ جمہوریت میں اور خصوصی طور پر ہندوستان جیسی ایک معیشت میں ‘ہمیں کسی خاص زبان کو بولنے کی لوگوں کی اہلیت اور نا اہلیت کی بنیاد پر ان کے درمیان تفریق کرنے کے رجحان کو بڑھاوا نہیں دینا چاہیے’۔
ہندوستان کی منفرد اور مالامال لسانی وراثت کو بچانے اور اس کی حفاظت کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ جان کر بہت افسوس ہوتا ہے کہ ہمارے ملک کی 196 زبانوں کو خطرے میں بتایا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ‘ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگاکہ اس تعداد میں اضافہ نہ ہو، ہمیں اپنی زبانوں کو بچانا اور ان کا تحفظ کرنا ہوگا اور اس کا سب سے اچھا اور واحد طریقہ یہ ہے کہ ہم ان کا مسلسل استعمال کرتے رہیں’۔
جناب وینکیا نائیڈو نے زبانو ں کو بچانے اور ان کا تحفظ کرنے کو ہی سچی وطن پرسی اور حب الوطنی قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ‘زبانیں ہماری شناخت کی جان ہوتی ہیں اور لوگوں کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرنے میں ایک اہم رول ادا کرتی ہیں’۔
ہندوستانی زبانوں کے تحفظ اور ترقی کے لیے کثیر جہتی نظریہ اختیار کئے جانے کی اپیل کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ ہمارے ملک میں زبان کی مکمل تعلیم کے بارے میں پھر سے غور کیا جائے اور یہ نظام پھر سے تیار کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ ‘‘ہمیں شروعات مادری زبان کو اسکولوں میں کم سے کم پرائمری کی سطح تک یا آٹھویں درجے تک ذریعہ تعلیم بناکر کرنی چاہیے’’۔
ان مطالعوں کا حوالہ دیتے ہوئے جن میں کہا گیا ہے کہ تعلیم کے ابتدائی مراحل میں مادری زبان میں تعلیم دینے سے ذہن اور خیال کی ترقی کو تحریک ملتی ہے اور بچے نسبتاً زیادہ تخلیقی اور منطقی رجحان والے ہوتے ہیں، جناب وینکیا نائیڈو نے گھر میں، کمیونٹی میں، میٹنگوں میں اور انتظامیہ میں علاقائی زبانوں کے استعمال کی اپیل کی۔
انھوں نے کہا کہ ‘ ہمیں ایسے لوگوں کو احترام اور فخر کا احساس دلانا چاہیے جو ان زبانوں میں بولتے، لکھتے اور خیالات کا اظہار کرتے ہیں’۔
نائب صدر جمہوریہ نے تمام ریاستی حکومتوں کو یہ مشورہ بھی دیا ہے کہ وہ پانچویں درجے تک یا آٹھویں درجے تک مادری زبان کو ذریعہ تعلیم بنائے جانے کو ضروری قرار دیں۔ انھوں نے ریاستی حکومتوں سے یہ اپیل بھی کہ وہ ایک مخصوص سطح تک علاقائی زبان کو روزگار سے جوڑیں۔ انھوں نے کہا کہ ‘‘ہر ایک افسر کو مقامی زبان سے واقف ہونا چاہیے’’۔ انھوں نے مشورہ دیا کہ دوکانوں، اداروں، دیگر انسٹی ٹیوشن کے سائن بورڈوں سے مقامی زبان اور اپنی پسند کی کسی دیگر زبان کا پتہ چلنا چاہیے۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ہندوستان کو ہندوستانی اعتبار سے ایک خزانہ سمجھا جاتا ہے اور اس کے غیر معمولی لسانی اور ثقافتی تنوع کو وسیع پیمانے پر تسلیم کیا جاتا ہے، نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ کثرت اور بہت سی زبانوں کا ساتھ ساتھ رہنے سے ہمارے ملک کی رنگارنگی اور زندہ دِلی میں اضافہ ہوتا ہے اور یہی بات اسے منفرد بناتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ‘ہماری زبانیں ، ہمارے اجتماعی علم اور دانشمندی کا خزانہ ہیں جو کہ ہم نے اپنی روشن تہذیب کے طویل سفر کے دوران جمع کیا ہے’۔
نائب صدر جمہوریہ نے کلاسیکی تیلگو میں مطالعے کے لیے مہارت کے مرکز کا دورہ کیا اور کلاسیکی زبان کو فروغ دینے اور اس کے تحفظ کے سلسلے میں انھوں نے جو تحقیق کی ہے اس کے بارے میں پوچھا۔
انھوں نے سینٹرل انسٹی ٹیوٹ آف انڈین لینگویجز (سی آئی آئی ایل) کی سرگرمیوں ، جن میں پرانی زبانوں کے احیاء، قدیم اور دیسی زبانوں کی بہتر تفہیم اور تحقیق کے لیے ٹول تیار کرنا شامل ہیں، کو دکھانے والی ایک نمائش بھی دیکھی۔
سی آئی آئی ایل کی گولڈن جوبلی تقریبات کے موقع پر جناب وینکیا نائیڈو نے بھوبنیشور، پٹیالہ اور سولن میں قائم کیے جانے والے تین علاقائی زبانوں کے مراکز کے لیے سنگ بنیاد بھی رکھا۔ نائب صدر جمہوریہ نے کلاسیکی تیلگو کے ایک جریدے کا آغاز بھی کیا اور کتاب تیلگو سری کا اجراء بھی کیا۔
نائب صدر جمہوریہ نے سی آئی آئی ایل کے بانی ڈائرکٹر پروفیسر ڈی پی پٹنایک کا خیر مقدم بھی کیا۔
اس موقع پر میسور کے رکن پارلیمنٹ جناب پرتاپ سمہا،میسور کی میئر محترمہ پشپ لتا جگناتھ ،انسانی وسائل کے فروغ کی وزارت کے جوائنٹ سکریٹری سنجے کمار سنہا اور سی آئی آئی ایل کے ڈائرکٹر جناب ڈی جی راؤ بھی موجود تھے۔