18.5 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ہندوستان میں اب وہ وقت آگیا ہے جب طلبا میں قدریں ،اخلاقیات اور مذہبیات سرائیت کرکے نظام تعلیم کی تشکیل نو کی جائے

Urdu News

نئیدہلی۔ نائب صدرجمہوریہ  ہندجناب ایم وینکیا نائیڈونے کہا ہے کہ اب ہندوستان کے لئے وہ وقت آگیا ہےکہ جب طلبا میں  قدریں  ، اخلاقیات   اور مذہبیات سرائیت کرکے نظام تعلیم کی تشکیل نو کی جائے  اور ہندوستان کو  مرکز علم اور جدت طرازی کی حیثیت سے دوبارہ قائم کیا جائے اوراعلیٰ تعلیمی نظام کی پوری طرح کایا پلٹ کرکے 21ویں صدی کی ضرورتوں کےتبدیل ہوتے  منظرنامے  سے مطابقت  کی جانی چاہئے ۔

 جناب وینکیا نائیڈو  اندراگاندھی نیشنل اوپن یونیورسٹی  کے 32 ویں  سالانہ  جلسۂ تقسیم  اسناد  سےخطاب کررہے تھے۔ انہوں نے طلبا کو تلقین کی کہ مکمل نیک نیتی اور لگن کے ساتھ کام اپنے خوابوں کو عملی تعبیر دیں ۔اس موقع پر جناب وینکیا نائیڈو نے اگنئو کے  مرکزی ادارے اور مختلف علاقائی مراکزسے گریجویٹ کی ڈگری حاصل کرنے والے دو لاکھ سے زائد طلبا کو ڈگری اور ڈپلومہ کی اسناد پیش  کیں ۔ انہوں نے طلبا کو یہ تلقین  بھی کی کہ وہ اپنے آپ کو ان اسناد ، ڈپلومہ اور ڈگریوں کا مستحق ثابت کریں ۔ انہوں نے کہا کہ   ہم میں سے ہر ایک کو غریبی ، ناخواندگی ،بدعنوانی ،بھوک اور امتیاز وتفریق سے پاک نیا ہندوستان  بنانے کی کوشش کرنی چاہئے۔اعلیٰ تعلیمی نظام کے شعبے کے لئے  معیار کی تصدیق پر زور دیتے ہوئے جناب وینکیا نائیڈو نے کہا کہ  پرائیویٹ اور سرکاری امداد سے چلنے والے  تعلیمی اداروں  میں،ضرورت سےزیادہ کاروباریت  اور  خراب نظم ونسق کے خلاف سخت اقدامات کئے جانے چاہئیں ۔  انہوں  نے کہا کہ اعلیٰ  تعلیمی نظام میں ، فردکو سماجی ،اخلاقی اور مذہبی اقدارات  سے آراستہ اور ایک ذمہ دار انسان     بنانے کی اہلیت ہونی چاہئے ۔ انہوں نے مزیدکہا کہ اعلیٰ تعلیمی نظام میں معیار کی تصدیق   اور اعتراف کے نظام  کو   وسیع ترمعنوںمیں   تبدیلی کا کردار اداکرنے کا اہل ہونا چاہئے۔

جناب وینکیا نائیڈو نے اپنے خطاب میں  آگے کہا کہ جغرافیائی   سہولیات اور فوائدکے سبب  ہندوستان کو ایک فائدہ مند حیثیت حاصل ہے  اور نوجوانوںکو ہنر مندی کے فروغ    اورمختلف  پیشوں  کی تازہ ترین تربیت  سے آراستہ کیا جانا ضروری ہے کہ وہ ایک ہنر مندافرادی قوت ثابت ہوسکیں۔جناب نائیڈو نے مزید کہا کہ ہندوستان کے روائتی علم کی بنیاد  کی حفاظت کرنا اور اسے جدید تعلیمی نظام  سے مربوط کرنا انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ ہم تدریجاََ علم پر مبنی سماج کی تعمیر کی سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔اس کے ساتھ  ہی انہوں نے یہ بھی  کہا کہ  ہمارے تعلیمی  پالیسی سازوںکو طلبا کی مادری زبان میںتعلیم دئے جانے کے نظام پرتوجہ مرکوز کرنی چاہئے اور ان میں  این سی سی اور این ایس ایس  جیسے دیگر اداروں  کے ذریعہ رضاکاری کا جذبہ پیدا کرنا چاہئے ۔

جناب وینکیا نائیڈو نے کہا کہ آیورویداور یوگا جیسی  ہندوستان کی مالامال ثقافت  کا  پوری دنیا میں  اعتراف کیا جارہا ہے اور دنیا کے 177  ممالک  نے اقوام متحدہ میں  ایک قرار داد کے ذریعہ 21  جو ن کو بین الاقوامی یوم یوگا  قرار دیا ہے جو  دنیا میں ہندوستان کے بڑھتے ہوئے اثرات اور احترام کا ثبوت ہے ۔ انہوں  نے یونیورسٹیوںاور تعلیمی اداروںکو ہدایت کی کہ   ہندوستان کے وسیع تر  دیسی علم اور خصوصاََیوگااور آیورویدکو فروغ دیا جائے ۔ آیورویدکی بنیادیں  ہمارے دیسی نظام علاج کی  حیثیت سے    ہماری ویدک ثقافت  میں شامل ہیں تاہم  مریض  کی حفاظت  اور علاج کی اہلیت کو یقینی بنانے کے لئے ہر نظام علاج کو  تحقیق اور علاج ومعالجے  کی  وسیع تر آزمائشوں  پر مبنی ہونا چاہئے ۔

جناب وینکیا نائیڈو نے اپنی تقریر میں طلبا سے زور دیتے ہوئے کہا کہ اخَلاقی قدروں  کی بہر حال پاسداری کی جائے اور

 ہندوستان  کی ثقافت ،روایات اور وراثت کے تئیں عہد بستہ رہا جائے ۔  انہوں نے طلبا کو یہ تلقین  بھی کی کہ فطرت  کا  حتی الامکان حد تک تحفظ  کیا جائے  ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں   اپنے روشن مستقبل کے لئے اپنی ثقافت کو فروغ دینا چاہئے اور اپنے قدرتی وسائل کی  حفاظت  کرنی چاہئے ۔

          اس جلسہ تقسیم اسناد ( کنووکیشن )میں  اگنئو یونیورسٹی کے وائس چانسلر  پروفیسر  ناگیشور راؤ  ، پرووائس چانسلر  پروفیسر رویندر راما چند ر کنہیرے  اور اسکول  آف  اسٹڈیز  کے   رجسٹرار ،ڈائریکٹر ز  ،  مختلف ڈویژنوںاور یونٹوں کے سربراہ ،اساتذہ اور یونیورسٹی کے عملے کے دیگر اراکین اور شخصیات نے شرکت کی ۔

اگنئو کے جلسہ ٔ تقسیم اسناد سے نائب صدر جمہوریہ جنا ب ایم وینکیا نائیڈو کے خطاب کا متن حسب ذیل ہے :

          اندرا گاندھی نیشنل اوپن یونیور سٹی کے 32 ویں   جلسہ تقسیم اسناد میں  شرکت کرکے مجھے ازحدمسرت ہورہی ہے ۔ اس  یونیورسٹی  کا قیام  اعلیٰ تعلیم کو جمہوری بنانے کے مقصدسے کیا گیا تھا۔ گزشتہ برسو ں  کے دوران یہ یونیورسٹی ان زمروں تک تعلیم  پہنچانے میں کامیاب رہی ہے  ، جو اب تک تعلیم کی روشنی سے محروم تھے اور وہ لوگ بھی تعلیم حاصل کرسکے جو تعلیمی اداروںمیں  باقاعدہ  تعلیم حاصل  کرنے کے اہل  نہیں تھے۔

          آپ نے تعلیم اور طلبا کے درمیان کی دوری ختم کرکے سچی سماجی خدمت کی ہے ۔آپ نے  مواصلات کی جدید  تکنیک کا استعمال تعلیم کو  ملک کے دوردراز کے علاقوںمیں  فروغ دینے کی لائق ستائش کامیابی حاصل کی ہے ۔آپ نے نصاب  تعلیم کو  سمعی ،بصری  اورآن لائن شائع شدہ کتابوں کی صورت  میں دستیاب کراکے تعلیم کو  ملک کے دوردراز علاقوںمیں    قابل حصول بنایا ہے ۔ مجھے خوشی ہے کہ  طلبا کے اندراج اور  نصاب تعلیم کے نظریہ سے  یہ یونیورسٹی  دنیا     کی سب سے بڑی یونیورسٹی ہے  اور گزشتہ برسوں کے دوران اس یونیورسٹی نے قومی  ہی نہیں بلکہ  بین الاقوامی سطح  پر بھی  مقبولیت حاصل کی ہے۔ مجھے یہ بھی معلوم ہو اہے کہ اگنئو  نے اپنے دائرہ کار میں زبردست توسیع کی ہے ۔ آج پورے ملک میں اس یونیورسٹی کے 3500  مراکز مطالعہ  ہیں   اور 56  ریجنل سینٹرز ہیں ،  جن کے ذریعہ  تعلیم کی توسیع  کی جارہی ہے ۔

          میرے لئے یہ بات خاص  طور سے  اطمینان  بخش ہے کہ اس یونیورسٹی نے ہندوستانی فوج ، بحریہ  اور اسم رائفل جیسے   حفاظتی دستوں کے لئے  بھی  11  علاقائی مراکز قائم کئے ہیں ۔دشوار گزار ذمہ داریوں  اور پیچیدہ حالات میں  بھی  حفاظتی  دستوںمیں خدمات کی  خصوصی  صورتحال کر دیکھتے ہوئے آپ کی یہ کوشش  انتہائی لائق  ستائش  ہے ۔ علاوہ ازیں  یہ بات  بھی اپنے آپ میں انتہائی قابل تعریف ہے کہ اگنئو  نے     بیرون ملک  بھی   علاقائی   مراکز مطالعہ  قائم کئے ہیں۔

          مجھے یہ جان کی ازحدمسرت ہوئی کہ آج   اگنئو  کے  طلبا کی تعداد  32 لاکھ سے زائد ہے جو  241  سے زائد   مضامین میں تعلیم حاصل  کررہے ہیں  ۔  اس تاریخی موقع  پر میں  اگنئو کے ان  2.02  لاکھ  طلبا کو مبارکباددیتا ہوں جو    اس  عظیم  یونیورسٹی کے سرٹیفکیٹ     ،  ڈپلومہ اور   ڈگریوں سے سرفراز کئے گئے ہیں  ۔ میں  انہیں  ان کے مستقبل کی کوششوں اور  اپنے آپ  کو ان اسناد  ،  ڈگری اور ڈپلومہ  کا  اہل ثابت کرنے کے لئے نیک خواہشات پیش کرتا ہوں ۔

عزیز  طلبا یہ بات ہمیشہ یادرکھیں  کہ آپ کی تعلیم محض  ایک تعلیمی ڈگری کے حصول تک ہی محدودنہیں  ہے  ، حصول  علم ایک مسلسل عمل ہے اور آپ  کو روزانہ علم کی تازہ کاری کرنی ہے تاکہ  آج کی زبردست مقابلہ جاتی دنیا کے چیلنجوں کا مقابلہ کرسکیں  ۔ جیسا کہ آپ سبھی جانتے ہیں  کہ  ہندوستان ایک زمانے میں وشو گرو کے نام سے جانا جاتا تھا  اور دنیا بھر سےطلبا  یہاں  کے تکشلا جیسے  مراکزتعلیم  میں حصول  تعلیم کے لئے آتےتھے۔  بیرونی حملوں  اور نوآبادیت کے نتیجے میں  ہم اپنی اس حیثیت سے محروم ہوگئے ۔  ہم   یوگا اور آیوروید کے ذریعہ  عظیم تر    علمی  نظام کے وارث  ہیں۔  یوگا کی مشق  صحت  مند اور متوا زن  طرز  زندگی میں  معاون ہوتی ہے ۔  ان مفید مطلب اثرات کے نتیجے میں دنیا کے 177  ممالک نے اقوام متحدہ نے اتفاق رائے کے ساتھ  ایک قرارداد  منظور کرکے 21  جون کو عالمی یوم یوگا قرار دیا ہے۔میں سمجھتا ہوں  کہ یوگا کو  ہمارے تعلیمی اورتربیتی اداروںمیں  بھی شامل کئے جانے کی ضرورت ہے ۔

          وہ وقت قریب آگیا ہے کہ جب ہندوستان کو دنیا میں  علم اور جدت طرازی  کے مرکز کی حیثیت سے قائم کیا جائے  اور اس  کے لئے  ہمیں  مختلف شعبوںمیں    21 ویں صدی کی مسلسل تبدیل ہوتی ضروریات   سے  مطابقت  پیدا کرنے کے لئے اپنے پورے نظام تعلیم کی کایا پلٹ  کرنی ہوگی ۔ نظام تعلیم کی نوچہرہ کاری کے علاوہ  کرکے سیکھنے پر بھی توجہ مرکوز کی  جانی چاہئے ۔سال 18-2017   کے اعلیٰ  تعلیم پر تازہ ترین کل ہند  جائزے کے مطابق  ملک میں  903  یونیورسٹیاں  ہیں اور   کالجوں کی تعداد کل  49 ہزار   61  ہے ۔  حال ہی میں  ہمارے کالجوں اور یونیورسٹیوں  میں  داخلہ لینے والے طلبا کی تعداد تین کروڑ 60  لاکھ  70  ہزار کے قریب رہی ہے ۔مجھے یہ جان کی بھی ازحد مسرت ہوئی ہے کہ اگنئو نے    اوپن اور  فاصلاتی تعلیم  اور آئی سی ٹی  ماڈل کے طریقوں سے ہنر مندی کے فروغ  کے  متعدد پروگرام شروع کئے ہیں اور اپنے  زبردست  اور اعلیٰ  بیچلر ڈگری پروگرام میں   انتخاب پر مبنی    نیک نامی کے نظام کےتحت     ہنر مندی   کے اجزا کوشامل  کیا ہے ۔

          میں   حصول علم کے  ڈجیٹل    وسائل  ذخیرہ کرنے   ، ان کا اشاریہ تیار کرنے ، محفوظ کرنے اور انہیں تقسیم  کرنے کے لئے  ای-گیان کوش  نیشنل ڈجیٹل ریپوزیٹری   کے ذریعہ       علم کا ایک وافر ذخیرہ  تیار کیا ہے ۔ مجھے یہ جان کی بھی خوشی ہوئی ہے کہ اگنئو کی ایک تجویز یہ بھی ہے کہ جلد ہی  آن لائن لرننگ  کے پروگرام شروع  کئے جائیں اور  طریق  تعلیم  پر زور دینے کے لئے  سینٹر فار آن لائن لرننگ   کے نام سے ایک نیا پروگرام شروع کیا ہے ۔  آپ  حقیقی معنوںمیں  نئی تعلیم  حاصل  کریں   اور اس کا استعمال اپنے اور وسیع  تر سماج کی ترقی اور فلاح کے لئے کریں ۔ آپ مسلسل  اپنی ہنر مندی  کوفروغ دیتے رہیں  اور اپنی اہلیتوں کو پہچان کر انہیں  مزیدفروغ دیں  ۔ آپ  اپنے معینہ مقصد کو  حاصل  کریں ۔سب  سے ضروری بات یہ ہے کہ ہم  محتلف عقائد اور نظریات کے ساتھ  خوشگوار اور بقائےباہمی  کو یقینی بنائیں  اور دنیا کی متنوع  کثرت  کا تہوار منائیں  ۔

          میں  آخر میں  کہنا چاہتا ہوں کہ   اخلاقی قدروں کی  ہمیشہ پاسداری کی جائے اور ہندوستان کی ثقافت ،روایات   اور وراثت کے تئیں  عہد بستہ رہیں ۔ علاوہ ازیں  فطرت کی حفاظت کو اول ترین ترجیح دی جائے ۔  بہ الفاظ دیگر   بہتر  مستقبل کے لئے  ثقافت کو فروغ دیا جائے اور قدرت کی حفاظت کی جائے ۔

          میں  آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ زندگی کی  اخلاقی قدروںکی  پابندی کریں  ۔  ہندوستانی تہذیب وثقافت   ،وراثت    اورروایات    کے وفادار رہیں اور ان کی حفاظت  کریں ۔ قدرتی  وسائل اور ماحول کی حفاظت  کے تئیں عہد بستہ رہیں ۔ اپنے مستقبل کی حفاظت کے لئے  قدرتی وسائل کی حفاظت کریں   ۔ آپ کی مستقبل کی کامیابیوں کے لئے نیک خواہشات !

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More