اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے ستمبر 2021ء میں منعقد ہونےوالے پہلے اقوام متحدہ خوراک نظام سربراہ کانفرنس کرنے کی اپیل کی ہے، تاکہ دنیا میں زرعی –خوراک نظام میں مثبت تبدیلی کا خاکہ بنانے کےلئے 2030ء کے مسلسل ترقی کے ہدف کے نظریے کا احساس ہوسکے۔ سربراہ کانفرنس میں قومی سطح اور عالمی سطح پر خوراک نظام کو ساخت دینے کے طور طریقوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی، تاکہ مسلسل ترقی کے ہدف –ایس ڈی جی میں ترقی کو رفتار مہیا کی جاسکے۔سربراہ کانفرنس-2021ء کے توسط سے محفوظ اور تغذیہ سے بھرپور غذا، جدوجہد اور تناؤ کے تئیں لچیلا پن سے متعلق پانچ کارروائیوں کے راستے کے لئے آزاد مشورے تجربے سے بڑے بدلاؤ کے نظریات کی ضرورت ہے۔انسانیت کو کووڈ-19 وباء سے پیدا شدہ بحران اور چیلنجوں کا خوراک اور متعلقہ نظاموں میں سامنا کرنا پڑا ، جس سے آگے چل کر پیداوار، تقسیم اور کھپت کو شامل کرنے والے جامع زرعی –خوراک نظاموں کے لئے خصوصی فصل یا زرعی نظاموں سے الگ ہمارے کاموں اور حکمت عملیوں کو دوبارہ تیار کرنے کی ضرورت سامنے آئی ہے۔
دنیا میں تقریباً 18 فیصد آبادی کے ساتھ ہندوستان اس خوراک نظام سربراہ کانفرنس میں سب سے اعلیٰ مقام پر ہے۔ہندوستان نے رضاکارانہ طورپر ، لیکن ایکشن ٹریک 4:اقوام متحدہ خوراک نظام سربراہ کانفرنس 2021ء کے لئے اولین غیر جانب دار روزگار تک محدود نہیں کیا ہے۔ اس نظام کو آگے بڑھانے کے لئے حکومت نے نیتی آیوگ کے رکن پروفیسر رمیش چند کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی بین محکمہ جاتی گروپ کا قیام کیا ہے، جس میں زراعت اور کسان بہبود (ایم او اے ایف ڈبلیو)، دیہی ترقی اور دیگر وزارتوں کے نمائندگان شامل ہیں۔ اس گروپ کو سونپا گیا اہم کام ہندوستان میں پائیدار اور مساوی خوراک نظام تیار کرنے کی سمت میں قومی طور طریقوں کی کھوج کے لئے زرعی خوراک نظاموں کے تمام شراکت داروں کے ساتھ قومی مذاکرات کا اہتمام کرنا ہے اور مستقبل نیز موجودہ وقت کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے عالمی خوراک نظاموں میں بدلاؤ کےلئے مناسب تعاون دینا ہے۔ ستمبر،2021ء میں خوراک نظام سربراہ کانفرنس میں مشاورتی عمل ختم ہوجائیں گے، جس میں معزز وزیر اعظم کے ساتھ دیگر عالمی رہنماؤں کا حصہ لینے کا امکان ہے۔
زرعی-خوراک نظام ترقی پذیر روزگار پر پہلی قومی سطح کے مذاکرات 12اپریل 2021ء کو منعقد کئے گئے۔قومی مذاکرات، زرعی محکمہ اور کسانوں کی بہبود محکمے کے ذریعے تشکیل شدہ بین محکمہ جاتی گروپ اور دہلی میں اقوام متحدہ ایجنسیوں کے نمائندگاہ کے ذریعے سہولت فراہم کی گئی تھی۔دن بھر کے غورو خوض اور تبادلہ خیال میں کسان تنظیموں ، کسان پیداواری اداروں، شہری سماجی تنظیموں، ریسرچ انسٹی ٹیوٹس اور ماہرین و سرکاری ایجنسیوں نے حصہ لیا۔
گروپ کے سربراہ اور مذاکرات کےلئے قومی کنوینر رمیش چندنے حصہ داروں سے پالیسیوں، بنیادی ڈھانچے، اداروں سے متعلق تجربوں پر مبنی مشوروں اور عہدبستگی کے مطابق ہندوستان کو خوراک سے متعلق پائیدار ترقی کے ہدف ایس ڈی جی کو 2030ء تک حاصل کرنے کے نظام کے لئے نظریاتی خیالات، تجربوں ، کامیابی کی کہانیوں، تبدیلی لانے والی اختراع کو پیش کرنے کی درخواست کی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں غریبی سے نجات ، بھکمری ختم کرنے، تغذیہ کی تحفظ اور سب کے لئے صحت ، فوڈ ویلیو چین میں آمدنی بڑھانے اور اقتصادی، سماجی اور ماحولیاتی استحکام کو یقینی بنانے کےلئے اسکیمیں تیار کرنا چاہئے۔ہندوستانی زراعت، جیسے آب و ہوا پر مبنی کھیتی،زرعی مطابقت پر مبنی کھیتی، کسانوں کی ملکیت اور انتطام میں ویلیو چین سسٹم ، مسلسل اختراع کے لئے قانونی حمایت، ریاستوں سے بہترین روایتوں کو اپنانا، پیداوار کی حوصلہ افزائی کو تغذیات اہداف ، تغذیہ حساس پیداوار اور خوراک ، کم آمدنی والے صارفین کی خوراک تحفظ کے ریگولیشنز سے جوڑنے کے لئے بنیادی ڈھانچہ، چنندہ بایو استحکام اور خاتون کسانوں کی ایف پی او وغیرہ کا مشورہ دیا گیا۔
قومی مذاکرات کی طرز پر، ریاستی حکومتوں سے بھی ہندوستان میں زرعی-خوراک نظاموں نیز براہ راست یا بالواسطہ طور سے شامل تمام شراکت داروں کے ساتھ ریاستی-سطحی مذاکرات کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔ اس طرح سے بنیادی مذاکرات مختلف شراکت داروں کو ہندوستان میں پائیدار خوراک نظاموں کے لیے اِن پُٹ مہیا کرانے کا ایک انوکھا موقع فراہم کراتے ہیں۔ زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت نے ایکشن ٹریک 4 اور گروپ کے مشترکہ قومی خوراک نظام سربراہ کانفرنس -2021ء کے دیگر ایکشن ٹریک پر تمام شراکت داروں اور عوام کے اِن پُٹس اور نظریات کو حاصل کرنے کے مقصد سے ایک ویب سائٹ تشکیل دی ہے۔گروپ کے سربراہ نے شراکت داروں، ماہرین اور عوام سے اس مقصد کےلئے خصوصی طورسے بنائے گئے ویب پیج https://farmer.gov.in/fss/index.aspx پر اپنے خیالات اور مشوروں کو مشترک کرنے کی اپیل کی ہے۔