نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے کہا ہے کہ صحت اور عافیت کے حصول کے لئے یوگ ایک مجموعی کوشش کا مرقع ہے، جس میں جسمانی، جذباتی اور روحانی زاویے مضمر ہیں۔ 21مئی 2018 کو ممبئی میں بین الاقوامی یوم یوگ 2018 کی تقریبات میں شرکت کے دوران حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ یوگ کی قدیم سائنس آج کی دنیا کو بھارت کی جانب سے دیا جانے والا بیش بہا تحفہ ہے۔ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ جناب دیویندر فڈنویس اور دیگر معززین بھی اس موقع پر موجود تھے۔
مشہور سنت پتنجلی کے مقولے کا حوالہ دیتے ہوئے، جنھوں نے اوّلین یوگ فلاسفی کی تالیف کی تھی، نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ یوگ ایک شخص کو خود اپنے آپ پر قابو پانے اور منتشر خیالات کو یکجا کرنے کی قوت عطا کرتا ہے اور اسے پرسکون بناتا ہے اور داخلی ہم آہنگی کو جلا بخشتا ہے۔
نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ یوگ کا مذہب سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اور یہ ایک ایسی مجموعی سائنس ہے جو بنیادی نامیاتی اصولوں پر مبنی ہے اور زندگی کے مختلف پہلوؤں کو باہم مربوط کرتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ بات بدبختانہ ہے کہ کچھ لوگ اس قدیم سائنٹفک نظام کو مذہبی رنگ دے دیتے ہیں۔
نائب صدر جمہوریہ ہند نے عوام کو تلقین کی کہ وہ یوگ کو اپنی روزمرہ کی زندگی کا ایک حصہ بنائیں اور عہد جدید کے صحتی مسائل کو اس کی مدد سے حل کریں۔ انھوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ یوگ کو اسکولی نصاب کے ایک حصے کے طور پر متعارف کرایا جائے، تاکہ بھارت مستقبل میں ایک صحت مند، ہشاش بشاش افراد پر مبنی ملک بن سکے۔
صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ یوگ توجہ مرکوز کرنے کی قوت کو مہمیز کرتا ہے اور یکسوئی بڑھاتا ہے۔ جسمانی اور ذہنی قوتوں کو مہمیز کرنے کے علاوہ یوگ کی کسرت سے کسی بھی شخص کو زندگی کے تئیں ہر حال میں ایک متوازن طریقہ اپنانے میں مدد ملتی ہے۔
روزمرہ کی زندگی میں یوگ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ نوجوان نسل انتہائی اقدامات، مثلاً اپنی زندگی ازخود ختم کرنے جیسے رجحانات کی جانب مائل ہے، جو ازحد تشویش کن ہے، اور اس طرح کے رجحانات پر روک لگائی جاسکتی ہے، صرف اس صورت میں جب یہ نوجوان نسل یوگ اور مراقبے کو اپنا شعار بنالے۔
اس موقع پر نائب صدر جمہوریہ ہند کی تقریر کا متن درج ذیل ہے:
- بین الاقوامی یوم یوگ کے موقع پر آپ سب کے درمیان آکر مجھے بڑی مسرت ہوئی ہے۔ یہ ایک یادگار اور پرمسرت موقع ہے۔ یہ قدیم بھارتی سائنس یعنی یوگ کے تئیں وقف ہونے کا موقع اور جشن ہے۔
- یوگ عافیت کے حصول کا ایک مجموعی طریقۂ کار ہے، اس کے زاویے جسمانی، جذباتی اور روحانی ہیں۔
- سادھو پتنجلی نے یوگ کے فلسفے کی اولین تالیف کی تھی، جس میں انھوں نے کہا تھا کہ یوگ اپنے خیالات و نظریات کے انتشار کو ختم کرنے اور ذہنی و جسمانی طمانیت حاصل کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔ یہ ایک ایسا سکون بخشتا ہے جو داخلی ہم آہنگی پیدا کرتا ہے۔ یہ فلسفہ عام طور پر اشٹانگ یوگ کہلاتا ہے۔
- یوگ ایک مجموعی سائنس ہے، جس میں نامیاتی اصول بنیادی حیثیت رکھتے ہیں اور زندگی کے مختلف پہلوؤں کو باہم مربوط کرتے ہیں۔ یہ محض کسرتوں کا مجموعہ نہیں ہے، بلکہ یہ جسمانی کسرت سے اوپر نکل کر جسم کو انداز فکر کے عمل سے مربوط کردیتا ہے۔ یہ ایک ایسے انداز حیات کی وکالت کرتا ہے جس میں طمانیت، ہم آہنگی اور مثبت انداز فکر کو اہمیت دی جاتی ہے اور اسے متعدد نفسیاتی الجھنوں اور جسمانی خرابیوں کے لئے ازحد مؤثر طریقۂ علاج کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
- یہ تزکیۂ ذہن، تزکیۂ گفتگو اور تزکیۂ بدن کی بات کرتا ہے، طمانیت، دوسروں کے وجود کو تسلیم کرنے، قوت برداشت، عرفان ذات، مراقبے اور روحانی قوت کے احساس سے مملو ہے۔
- لفظ یوگ دو مصدروں سے اخذ کیا گیا ہے، جس میں ارتباط اور ارتکاز دونوں شامل ہیں۔ یہ جسمانی صحت اور ذہنی توازن، نیز جذباتی طمانیت کو یکجا کرنے کی بات کرتا ہے۔ یہ ذہنی یکسوئی بڑھاتا ہے اور توجہ یکجا کرنے میں معاون ہوتا ہے۔ جسمانی اور ذہنی قوت بڑھانے کے ساتھ یوگ کی کسرت ایک شخص کو زندگی کے تئیں ہر حال میں ایک متوازن نظریہ قائم کرنے میں معاون ہوتی ہے۔
- آج نوجوانوں میں انتہائی اقدامات کے رجحانات تشویش کن حد تک بڑھ گئے ہیں، جن میں ان کے ذریعہ خودکشی کے اقدامات بھی شامل ہیں اور ان تمام رجحانات کا سدباب صرف ذہن کی یکسوئی اور طمانیت کے ذریعے کیا جاسکتا ہے اور یہ دونوں چیزیں یوگ اور مراقبے کے ذریعے حاصل کی جاسکتی ہیں۔
- یہ بات تشویش کن ہے کہ ڈبلیو ایچ او نے حال ہی میں اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت میں رونما ہونے والی تمام تر اموات میں سے 61فیصد اموات ہر سال غیرمتعدی امراض (این سی ڈی) کے نتیجے میں رونما ہوتی ہیں، جن میں امراض قلب، کینسر، ذیابیطس اور دائمی سانس کی تکالیف اور ان سے متعلق دیگر امراض شامل ہیں۔
- یوگ کو ہماری روز مرہ زندگی کا جزولاینفک ہونا چاہئے، تاکہ ہم عہد جدید کے مسائل سے نمٹ سکیں، جو جسمانی اور ذہنی دونوں نوعیتوں کے ہوتے ہیں۔ یوگ کے بارے میں ایک غلط فہمی یہ ہے کہ یہ محض ایک طرح کی جسمانی کسرت ہے، جو صرف جسمانی طور پر چاق و چوبند بناتی ہے۔ اس سے زیادہ بے بنیاد بات کوئی اور ہو ہی نہیں سکتی۔ یہ ایک باقاعدہ مجموعی نظام ہے جہاں ذہن اور جسم مربوط ہوکر کام کرتے ہیں اور ایک مکمل تطہیری عمل سے گزرتے ہیں، کیونکہ ہماری جسمانی حرکات، تنفس کا عمل اور مراقبہ ہماری کلی صحت و عافیت کو متاثر کرتا ہے اور یقیناً یوگ ایک فرد بشر کو روحانی جستجو میں معاون ثابت ہوتا ہے اور یہ چیز اب عرفان ذات میں مضمر ہے، جس کے توسط سے ہم اپنے گرد و نواح کے ساتھ مکمل امن کے ساتھ زندگی گزارنا سیکھ جاتے ہیں۔
- یوگ صحت اور عافیت کے تئیں ایک مجموعی طریقۂ کار کی رہنمائی کرتا ہے۔ یوگ کا مذہب سے کوئی لینادینا نہیں ہے۔ چند افراد نے بدبختانہ طور پر اس قدیم سائنٹفک نظام کو مذہبی رنگ دے دیا ہے۔
- وزیراعظم جناب نریندر مودی کا شکریہ کہ ان کی کوششوں کے نتیجے میں اقوام متحدہ نے 21جون کو بین الاقوامی یوم یوگ قرار دیا ہے اور اب اسے پوری دنیا میں منایا جارہا ہے۔ یوگ کی قدیم سائنس آج کی دنیا کو بھارت کی جانب سے دیا جانے والا بیش بہا تحفہ ہے۔
- اب وقت آگیا ہے کہ یوگ کو اسکولی نصاب کے ایک حصے کے طور پر متعارف کرایا جائے، تاکہ بھارت آنے والے برسوں میں ایک صحت مند اور خوش و خرم افراد پر مشتمل ملک بن سکے۔