نئی دہلی، وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی کابینہ نے 15ویں مالیاتی کمیشن کی مدت کار 30 نومبر 2019 تک بڑھانے کو اپنی منظوری دے دی ہے۔ اس توسیع کے نتیجے میں، کمیشن ،اصلاحات کے پیش نظر اورنئے حقائق کی روشنی میں 2020 سے 2025 تک کی مدت کے لئے اپنی سفارشات سے متعلق مختلف النوع لائق موازنہ تخمینہ جات کا تجزیہ کرسکنے کا اہل ہوجائے گا۔
پس منظر:۔
15ویں مالیاتی کمیشن کی تشکیل، صدر جمہوریہ ہند کے ذریعہ، 27 نومبر 2017 کو آئین کے آرٹیکل 280 (1) اور مالیاتی کمیشن (متفرق تجاویز) ایکٹ 1951 کے بموجب، عمل میں آئی تھی۔ کمیشن کو 30 اکتوبر 2019 تک، اپنی کام کاج کی شرائط کے مطابق ، رپورٹ داخل کرنی تھی یعنی ا سکے تحت یکم اپریل 2020 سے آئندہ پانچ برسوں کی مدت پر احاطہ کیا جانا مقصود تھا۔
کمیشن کی تشکیل ،گزشتہ دو برسوں کے دوران مرکزی حکومت کے ذریعہ متعارف کرائی گئی مختلف النوع اہم مالی /بجٹی اصلاحات مثلاً منصوبہ بندی کمیشن کا خاتمہ اور اس کی جگہ نیتی آیوگ کا قیام، غیر منصوبہ جاتی اور منصوبہ جاتی اخراجات کے مابین واقع امتیاز کا خاتمہ ، بجٹ کلینڈر کو ایک مہینے پیشگی کی تاریخ میں لے آنا اور نئے مالی سال کے آغاز سے ایک مہینے قبل یعنی یکم فروری کو مجموعی بجٹ کو منظور کرنا ، گڈس اینڈ سروسیز ٹیکس (جی ایس ٹی) کو جولائی 2017 سے متعارف کرانا اور ڈیٹ اور مالی خسارہ کے سلسلہ میں نئے ایف آر بی ایم ڈھانچے کی فراہمی وغیرہ شامل تھیں، کے پس منظر میں عمل میں آئی تھی۔
کمیشن کی کام کاج کی شرائط کے تحت مذکورہ مالی /بجٹی اصلاحات پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔ اخراجات کا تعین اور مرکزی اور ریاستی حکومتو ں کو حاصل ہونے والی حصولیابیوں کی بنیادوہی ہوتی ہے جس کے سلسلہ میں کمیشن اپنی سفارشات پیش کرتا ہے اور اس میں خاصا وقت درکار ہوتا ہے کیونکہ پورے وقت کے اعدادوشمار ، ان کے مابین ہم آہنگی و غیرہ کے پہلو خاص کر چنوتی بھرے ہوتے ہیں۔