18 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

آئی آئی ٹی نے سستا ٹیک-روایتی ماحولیات دوست موبائل کریمیشن سسٹم تیار کیا

Urdu News

انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی)، روپڑ نے ایک متحرک الیکٹرک کریمیشن سسٹم (لاشوں کو نذر آتش کرنے کے نظام) کا ایک ماڈل تیار کیا ہے۔ یہ اپنی نوعیت کی پہلی تکنیک کا استعمال کرنے کا دعوی کرتا ہے، جس میں لکڑی کا استعمال کرنے کے باوجود لاشوں کو دھوئیں سے پاک طریقے سے نذر آتش کیا جاتا ہے۔ یہ لاشوں کو نذر آتش کرنے کے لیے ضروری لکڑی کی آدھی مقدار کا ہی استعمال کرتا ہے اور آتش گیر ہوا کے نظام کا استعمال کرنے کی وجہ سے یہ ماحولیات کے موافق بھی ہے۔

یہ بتی-اسٹوو ٹیکنالوجی پر مبنی ہے، جس میں جب بتّی جلتی ہے تو پیلی چمکتی ہے۔ اسے بتیوں کے اوپر نصب آتش گیر ہوا کے نظام کی مدد سے دھوئیں سے پاک نیلی لو میں تبدیل کیا جاتا ہے۔

انڈسٹریل کنسلٹینسی اینڈ اسپانسرڈ ریسرچ اینڈ انڈسٹری انٹریکشن (آئی سی ایس آر اینڈ آئی آئی) کے ڈین آئی آئی ٹی پروفیسر، ڈاکٹر ہرپریت سنگھ نے اس سسٹم کو تیار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کریمیشن سسٹم یا بھٹی 1044 ڈگری سیلسیس تک گرم ہوتا ہے، جو مکمل اسٹرلائزیشن کو یقینی بناتا ہے۔

https://lh4.googleusercontent.com/LLizVH1zUd22vV0G_pdoJyFEooD-1rXgPzZMQ7AjBU4-GJuefFfUO-0YRsyf1ZZNjJIU4_vA23FKoHbQYe5sn-uPnx2ptO-ml4Sa55v5qr0_u14A-RZLVKV7_eHTtFr3JpPNW4k

ٹھیلہ کے سائز کی بھٹی میں پہیے لگے ہوتے ہیں اور زیادہ کوششوں کے بغیر اسے کہیں بھی لے جایا جا سکتا ہے۔ یہ ٹھیلہ ابتدائی اور درمیانہ گرم ہوا کے نظام کے لیے آتش گیر ہوا سے لیس ہے۔ پروفیسر ہرپریت نے مزید کہا، ’’عام لکڑی پر مبنی کریمیشن کے لیے ضروری 48 گھنٹے کے مقابلے اس میں ٹھنڈا ہونے کے وقت سمیت جسم کا نمٹارہ 12 گھنٹے کے اندر ہو جاتا ہے۔‘‘ کم لکڑی کا استعمال کاربن فٹ پرنٹ کو بھی آدھا کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریفریٹری ہیٹ اسٹوریج کی غیر موجودگی میں اسے کم کولنگ ٹائم کی ضرورت ہوتی ہے۔ درجہ حرارت کا زیاں نہ ہو اور کم لکڑی کی کھپت کے لیے ٹھیلہ کے دونوں طرف اسٹین لیس اسٹیل کا انسولیشن لگا ہوا ہے۔ اس کے علاوہ راکھ کو آسانی سے ہٹانے کے لیے اس کے نیچے ایک ٹرے بھی لگی ہوئی ہے۔

https://lh3.googleusercontent.com/G2-l4Ijwr2z7grG8_m1YG0zdpzqKFVPpwBEloJILAgqrYxvhVJHd4LcoDI-O0yOeA5zvR_bpHf1tw3OceasriUXT4d9pIgK9VQLZYdISRPbJwzaRd5Tk4mlCS7ojgma3CiWBEns

الیکٹرک کریمیشن سسٹم کے پروٹو ٹائپ کی ڈمی ٹیسٹنگ

پروفیسر ہر پریت نے بتایا کہ انہوں نے لاشوں کو نذر آتش کرنے کے لیے ٹیک-ٹریڈیشنل ماڈل کو اپنایا ہے، کیوں کہ یہ بھی لکڑی کا استعمال کرتا ہے۔ ایسا لکڑی کی چتا پر لاشوں کو نذر آتش کرنے کی ہماری روایت کو ذہن میں رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔

اس ماڈل کو بنانے والے چیما بائلرس لمیٹڈ کے ایم ڈی، ہرجندر سنگھ چیما نے کہا، ’’فی الحال وبائی مرض کی حالت کو ذہن میں رکھتے ہوئے اگر اس نظام کو اپنایا جاتا ہے تو یہ اُن لوگوں کے عزیز و اقارب کی آخری رسومات ادا کرنے میں مدد فراہم کر سکتے ہیں، جو لکڑی کا انتظام کرنے کا مالی بوجھ برداشت نہیں کر سکتے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ یہ سستا ہے، اس لیے متعلقہ عہدیداروں کی اجازت سے اسے کہیں بھی لے جایا جا سکتا ہے۔ موجودہ پس منظر میں جو معاملے ہیں، اسے دیکھتے ہوئے اس سے لوگوں کو شمشان میں جگہ کی کمی سے بچنے میں بھی مدد ملے گی۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More