نئی دہلی، ایک بڑی کامیابی میں انویسٹر ایجوکیشن اینڈ پروٹیکشن فنڈ (آئی ای پی ایف) اتھارٹی دی پیئرلس جنرل فائنانس اور انویسٹمنٹ کمپنی لمیٹڈ کو تقریبا 1514 کروڑ روپے آئی ای پی ایف کے کھاتے میں منتقل کرنے کے لئے مجبور کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ جمع کنندگان کی یہ رقم گزشتہ 15 سال سے مذکورہ کمپنی کے پاس زیر التوا تھی۔ یہ معاملہ حال ہی میں اتھارٹی کے علم میں آیا تھا اور بہت قلیل مدت میں اتھارٹی کے اقدامات کی وجہ سے مذکورہ رقم آئی ای پی ایف کے کھاتے میں منتقل کی گئی ہے۔ کمپنی کے ذریعے یہ رقم تقریبا 1.49 کروڑ ڈپوزٹ سرٹیفکٹ جاری کرکے حاصل کی گئی تھی۔ ان میں ایک کروڑ سے زائد انفرادی سرمایہ کار شامل تھے۔ کمپنی کے ذریعے پیش کردہ اعداد وشمار سے یہ انکشاف ہوا کہ کمپنی نے کم وبیش دو ہزار روپے مالیت کے ڈپوزٹ سرٹیفکٹ کی شکل میں کُل رقم کا تقریبا 50.77 فیصد حاصل کیا تھا۔ نمبر کے اعتبار سے کُل جاری شدہ سرٹیفکٹ کا 85.32 فیصد ایسے سرٹیفکٹ سے رقم حاصل کی گئی تھی ۔ ان سرٹیفکٹ کے لئے سرمایہ کاروں کی اکثریت عام شہریوں سے تھی جن کا تعلق یومہ اجرتی مزدوروں سمیت کم اور درمیانی آمدنی رکھنے والے گروپ سے تھا۔ جغرافیائی اعتبار سے سرمایہ کاروں کا تعلق ملک کی 30 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے تھا۔ سرمایہ کاروں کی اکثریت کا تعلق مغربی بنگال سے تھا۔
1.4کروڑ روپے کی کُل جمع رقم کا 85 فیصد دو ہزار روپے یا اس سے کم کی صورت میں حاصل
کیا گیا تھا
آئی ای پی ایف اتھارٹی، جمع کی گئی رقم کے تعلق سے یہ اپنی مدت کار پوری کرچکی ہے اور ادائیگی کے مختلف مرحلے میں اب بھی زیر التوا ہے یا سود کی ادائیگی نہیں ہوئی ہے ، ان کے بارے میں خوردہ سرمایہ کاروں سے براہ راست ابتدائی معلومات حاصل کرنے کے لئے ایک آن لائن فیسلٹی شروع کرنے جارہی ہے۔آن لائن رپورٹ میں صرف انہیں رپورٹوں پر غور کیا جائے گا جن میں رقم کی ادائیگی کا متبادل ضروری ہوگا۔ اتھارٹی ایسی تمام کمپنیوں یا دوسرے اداروں کو جو کمپنی ایکٹ کے التزامات یا دوسرے متعلقہ قانونی انتظامات کی پیروی کرانے کے لئے مختلف اقدامات بھی کرے گی۔
اتھارٹی نے ان کمپنیوں کے خلاف کارروائی بھی کی ہے جنہوں نے منافع کی غیر ادا شدہ رقم آئی ای پی ایف کو منتقل کی ہے لیکن ایکٹ کی دفعہ -124 (6) کے مطابق اپنا حصہ منتقل کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ کچھ دوسرے معاملات میں کمپنیاں اپنی بیلنس شیٹ میں اَن کلیمڈ یا اَن پیڈ رقم پیش کررہی ہیں لیکن انہوں نے ایسی رقم 7 سال بعد بھی آئی ای پی ایف کو منتقل نہیں کی ہیں۔ مذکورہ نکات کی بنیاد پر اتھارٹی نے معلومات کے حصول کے لئے ایکٹ کی دفعہ -206 (4) کے تحت کمپنیوں کو 4000 سے زائد نوٹس جاری کئے ہیں۔ این بی ایف سی کمپنیاں سمیت متعدد کمپنیوں کو ، جنہوں نے نہ صرف اپنے مجاز سرمایہ کاروں کو یہ رقم واپس کی ہے اور نہ سات سال کی مدت پوری ہونے کے بعد بھی آئی ای پی ایف کو ایسی رقم منتقل نہیں کی ہیں ، انہیں بھی نوٹس جاری کیا گیا ہے۔
آئی ای پی ایف اتھارٹی کے بارے میں کچھ باتیں:
حکومت ہند کی وزارت کارپوریٹ امور کے ذریعے کمپنیز ایکٹ -2013 کے تحت آئی ای پی ایف اتھارٹی تشکیل دی گئی تھی، جس کا مقصد سرمایہ کاروں کے بارے میں معلومات کو فروغ دینا ، بیدار پیدا کرنا اور ان کے تحفظ کے مقصد کے ساتھ سرمایہ کاروں کو تعلیم اور فنڈ کے تحفط کا بندوبست کرنا تھا۔ اتھارٹی نے سرمایہ کاروں کے مابین بیداری پروگرام چلانے اور پرنٹ ، الیکٹرانک ، سوشل میڈیا اور کمیونٹی ریڈیو وغیرہ جیسے دوسرے ذرائع سے اپنے مقاصد کے حصول کے لئے متعدد اقدامات کئے ہیں۔
آئی ای پی ایف فنڈ کا سائز تقریبا 4138 کروڑ روپے کے سرمایہ کے ساتھ ایک سال کے اندر دوگنا ہوگیا ہے۔ کمپنیوں نے 21232.15 کروڑ روپے مالیت کے تقریبا 65.02 کروڑ روپے منتقل کئے ہیں۔
کارپوریٹ امور کی وزارت کے سکریٹری اتھارٹی کے چیئرپرسن ہیں اور وزارت کے جوائنٹ سکریٹری اس کے چیف ایگزیکیٹو آفیسر ہیں۔