دو ہفتوں سے بھی کم وقفے میں دو انتہائی اہم شخصیات صدر اور نائب صدر ہند کے دوروں کے بعد آئی اے سی وکرانت اب سمندری آزمائشوں کے اگلے سلسلے کے لئے روانہ ہو رہا ہے۔ دونوں اکابرین نے پیش رفت کا جائزہ لینے کے بعد اطمینان کا اظہار کیا تھا اور اس پروجیکٹ کے تمام فریقوں کے لئے بہترین تمناؤں کا اظہار کیا تھا۔ گزشتہ برس اگست میں اولین سمندری آزمائشوں میں پروپلشن، نیویگیشنل سوٹ اور بنیادی کارروائیوں کی جانچ کی گئی تھی، جبکہ اکتوبر- نومبر میں اگلے مرحلے کی آزمائشوں میں جہاز کے مشنری ٹرائل اور فلائٹ ٹرائل ہوئے۔دوسرے سفر میں ہی جہاز 10 دن تک باہر رہا اور اس طرح اس کی کارکردگی کی عملی جانچ ہوگی۔ دوسرے سفر میں کئی طرح سے بہتری لائی گئی۔ جہاز کی صلاحیت میں خاطر خواہ اعتماد حاصل کرنے کے بعد آئی اے سی اب پیچیدہ کارروائیوں کے لئے جا رہا ہے تاکہ مختلف حالات میں جہاز کس طرح کام کرتا ہے یہ پتہ لگ سکے۔ اس کے علاوہ جہاز کے مختلف سنسر سوٹ بھی ٹسٹ کئے جائیں گے۔
آئی اے سی کئی لحاظ سے کامیابی کی ایک نظیر ہے۔ یہ آتم نربھر تا کا مظہر ہے، کیونکہ اس میں استعمال کئے گئے 76 فیصد سازوسامان اور آلات اندرون ملک حاصل کردہ یا ہندوستانی بحریہ اور میسرز کوچین شپ یارڈ لمیٹیڈ کی ڈیزائن ٹیموں کے درمیان تال میل سے تیار شدہ ہیں۔ اس جہاز کے اولین سفر سے ہی اس کی بنیادی فلائنگ کارروائیوں کی کامیاب آزمائش ہو چکی ہے، جو کہ ہندوستان میں جنگی جہازوں کی تیاری کی تاریخ میں ایک سنگ میل ہے۔ ملک میں کووڈ کے بڑھتے معاملوں اور اس سے پیداآزمائشوں کے باوجود پروجیکٹ سے جڑی مختلف تنظیموں کی مشترکہ ٹیموں کا حوصلہ جوان ہے اور یہ لوگ مقررہ وقت کے اندر کام انجام دینے کے پابند ہیں۔ اگلے مرحلے کے سمندری ٹرائل کا میابی کے ساتھ مکمل کرنے کے بعد یہ جہاز اس سال کے بعد میں آئی این ایس وکرانت کے طور پر پانی میں اتارا جائے گا، جبکہ قوم آزادی کا امرت مہوتسو منا رہی ہے۔