نئی دہلی، 21 جنوری زراعت اور کسانوں کے بہبود کے مرکزی وزیر جناب رادھا موہن سنگھ نے آج برلن، جرمنی میں منعقدہ وزراء زراعت کی کانفرنس سے خطاب کیا۔ جناب سنگھ نے اپنے خطاب میں کہا کہ تحقیقی پروگراموں میں کسانوں کے مفادات کو اولین مقام پر رکھتے ہوئے وسائل کو مؤثر طریقے سے زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ پانی، زراعت کے دیگر اہم اجزاء جیسے مٹی سے بھی زیادہ اہم ذریعہ ہے اور زراعتی اور غیر زراعتی مقاصد کے لئے پانی کا زیادہ استعمال، غیر ہنر مند آبپاشی کا طریقہ کار، جراثیم کش ادویات کا غلط استعمال، تحفظ کاخراب بنیادی ڈھانچہ اور حکمرانی کی کمی نے پوری دنیا میں پانی کی کمی اور آلودگی پر اثر ڈالا ہے۔
زراعت اور کسانوں کے بہبود کے مرکزی وزیر نے کہا کہ ہندوستان کے وسیع و عریض علاقے میں پانی کے وسائل کی تقسیم غیر مساوی ہے۔ چنانچہ جوں جوں آمدنی بڑھتی ہے توں توں پانی کی ضرورت بھی بڑھتی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کی اگر فی شخص / سالانہ پانی کی دستیابی 1700 کیوبک میٹر، اور 1000 کیوبک میٹر سے کم ہو جاتی ہے تو بین الاقوامی معیار کے مطابق ملک کی درجہ بندی پانی کے دباؤ اور پانی کی قلت والے علاقے کے طور پر ہوتی ہے۔ وزیر موصوف نے بتایا کہ 1544 کیوبک میٹر فی شخص / سالانہ پانی کی دستیابی کے ساتھ ہندوستان پہلے ہی پانی کے دباؤ والا ملک ہے اور پانی کی قلت والے علاقے میں تبدیل ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آبپاشی کیلئے پانی کے موثر استعمال کے لئے یہ ضروری ہے کہ پانی کو مناسب وقت اور وافر مقدار میں فصل کے لیے استعمال کیا جائے ۔ (i) آبپاشی والے علاقوں میں قابل استعمال آبی وسائل کے موثر استعمال کے ذریعہ کم پانی سے زیادہ فصل پیدا کرنا (ii) ماحولیاتی نظام یعنی زیادہ بارش ہونے والے اور پانی جمع ہونے والے علاقوں میں پیداوار بڑھانا (iii) پائیدار طریقے سے زرعی پیداوار کیلئے مٹی آلود پانی کے حصہ کا استعمال کرنا اہم ہوگا ۔
7 comments