17.9 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

آج یوم اساتذہ کے موقع پر ان ٹیچروں کو ایوارڈز دیئے گئے ہیں جنہوں نے تعلیم کے جدید طریقے اختیار کئے ، آئی سی ٹی کا استعمال کیا، تخلیقی علم فراہم کیا اور شہری احساس کو فروغ دیا :جناب پرکاش جاؤڈیکر

Urdu News

نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ جناب این ونکیانائیڈو نے آج نئی دہلی میں یوم اساتذہ کے موقع پر ٹیچرو ں کو 2017 کے قومی ایوارڈز پیش  کئے ۔   انسانی وسائل  کی ترقی کے   مرکزی وزیر جناب پرکاش جاؤڈیکر  ، انسانی وسائل کی ترقی کے وزیر مملکت    جناب  اوپیندر کشواہا اور دیگر معززین بھی اس موقع پر موجود تھے۔

جناب این ونکیانائیڈو نے  اپنی تقریر میں کہا کہ   ‘اساتذہ   قومی ترقی  کے    اہم معمار ہیں’ اور ابتدائی تعلیم   مادری زبان میں ہونی چاہئے۔   نائب صدر نے کہا کہ    آپ جیسے ٹیچروں کی بدولت  ہی ہمارا تعلیمی نظام تیزی سے     نئی اونچائیوں کی طرف بڑھ رہا ہے ۔آپ کے سرکردہ رول کو تسلیم کرنے سے حکومت نے نہ صرف یہ کہ انفرادی طور پر  تسلیم کیا ہے بلکہ     اس نے    اس بات کو بھی اجاگر کردیا ہے    کہ   صلاحیت   ،  عہد بندی اور  تعاون کے ساتھ کیا کچھ حاصل کیا جاسکتا ہے۔

نائب  صدر جمہوریہ نے کہا کہ دنیا نے ہندستان کو  ایک عالمی استاد یا وشو گرو  کے طور پر   تسلیم کیا ہے۔    انہوں نے مزید کہا کہ     بہت سے طریقوں پر    علم میں اضافہ کا یہ سلسلہ    اور علمی  تحقیق    پچھلے دو  ہزار سال سے جاری ہے۔   البتہ   تمام بچوں  ، نوجوانوں اور  بالغوں کو اچھی معیاری تعلیم فراہم کرنے کے معاملے میں مستقل چیلنج درپیش ہوتے ہیں۔

نائب صدر  جمہوریہ نے کہا کہ اساتذہ کو اپنی ہدایات     طالب علم دوست    جیسی  رکھنی چاہئے اور اس کا یقینی مطلب یہ ہے کہ اگر ہمیں معیاری تعلیم کو سب جگہ پھیلانے  ہے تو ٹیچروں کو    ہر طالب علم کو  اس کے مزاج  کے مطابق تعلیم دینی چاہئے ۔ٹیچروں کو ہر بچے کو اچھی طرح جاننا چاہئے اور   کلاس روم میں    ہر بچے کی  تعلیم کی ضرورتوں کے مطابق اسے پڑھانا چاہئے۔

نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ    تجربے کے ذریعہ پڑھانے   یا  کوئی کام کرکے   دکھانے کے ذریعہ پڑھانا سب سے موثر طریقہ ہے۔    جیسا کہ   کنفیوشس نے کہا ہے کہ  ‘ میں سنتا ہوں اور میں بھول جاتا ہوں، میں دیکھتا ہوں اور میں یا د رکھتا ہوں، میں کرتا ہو ں اور اسے سمجھ جاتاہوں’ ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اساتذہ کو چاہئے کہ وہ طالب علموں کو سرگرمیوں کے ذریعہ پڑھائیں    اور یہی وہ بنیادی اصول ہے جس کی تفصیلات     گرو دیو ٹیگور   ، شری اربندو اور مہاتما گاندھی نے پیش کی ہیں ۔   گاندھی جی نے   تعلیم کا ایک   جامع  اور مربوط طریقہ  وضع کیا تھا  جسے وہ   ‘نئی تعلیم’ کہتے تھے اور جس میں    کچھ کرکے دکھانے  پر  تعلیم کا انحصار ہوتا تھا ۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جناب پرکاش جاؤڈیکر نے کہا کہ تعلیم دینا انتہائی   معزز پیشہ ہے   اور  ٹیچروں کو ایوارڈ دینے  کا مقصد    ملک میں بعض بہترین ٹیچروں کے بے مثال رول  کا اعتراف کرنا   اور  ٹیچروں کی عزت افزائی کرنا ہے جنہوں نے اپنی  عہد بندی کے ذریعہ  نہ صرف  اسکولی تعلیم کو بلند کیاہے بلکہ اپنے طلبا کی زندگیوں کو بھی     علم کی دولت سے مالا مال کردیا ہے   ۔

انہوں نے کہا کہ  شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے  ہم نے ٹیچروں کو قومی ایوارڈز دینے کے طریقہ کار  میں تبدیلی کردی ہے    ۔    اس سال    ان ٹیچروں کو منتخب کیا گیا ہے   جنہوں نے     تعلیم کے   جدید طریقے اپنائے    ۔ آئی سی ٹی کا استعمال کیا تخلیقی تعلیم دی   اور   شہری  احساس کو فروغ دیا۔   انہوں نے مزید کہا کہ اساتذہ کو ان کی کارکردگی کی بنیاد پر قومی ایوارڈز دیئے گئے ہیں نہ کہ سفارشات کی بنیاد پر۔

 جناب جاؤڈیکر نے کہا کہ انسانی وسائل کی ترقی کی وزارت نے    پورے تعلیمی نظام کو بدلنے کے لئے بہت سے اقدامات کئے۔  انہوں نے مزید بتایا کہ    پڑھانے کی اصلاحات کو فروغ دینے کے لئے وزارت نے   سوایام  ، دکشا اور شگن جیسے    متعدد پلیٹ فارموں کو ترقی دی ہے۔    انہوں نے   وزارت کی اہم کامیابیوں کو بھی اجاگر کیا مثلاً یہ کہ 14 لاکھ سے زیادہ اساتذہ نے  ڈی   . ای ایل ای ڈی   کورسوں کے لئے درخواست دی ہے،    سماگرا شکشا ابھیان وغیرہ کے تحت     فنڈز میں  اضافہ کردیا گیا ہے۔  انہوں نے   ایوارڈ پانے والے اساتذہ کو ان کی  بیش بہا خدمات کے لئے    مبارک باد دی۔  انہوں نے کہا کہ   اساتذہ کی یہ    عزت افزائی   دوسروں کے لئے   فیضان کا باعث ہوگی کہ وہ مستقبل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں۔

 اس موقع پر تقریر کرتے ہوئے انسانی وسائل کی ترقی کے وزیر مملکت جناب  اوپیندر کشواہا نے     ٹیچروں کو 2017 کے ایوارڈز حاصل کرنے پر مبارک باد دی۔ انہوں نے کہا کہ ٹیچر    اصل تبدیلی  کا ذریعہ ہوتے ہیں اور قوم کی ترقی میں  ان کی ذمہ داری زیادہ ہے ۔

اسکولی تعلیم  اور خواندگی  کے محکمہ کی سکریٹری  محترمہ  رینا رے نے حاضرین کا شکریہ  ادا کیا۔   تقریب کے اختتام پر    کے وی ایس   اور این وی ایس کے   اساتذہ نے    گانے پیش کئے۔

ہر ایک ایوارڈ  چاندی کے تمغے، سرٹی فکیٹ اور 50 ہزار روپے پر مشتمل ہے ۔

 انسانی وسائل کی ترقی کی وزارت نے اس سال 2017 کے قومی ایوارڈز   حاصل کرنے والے   ٹیچروں کے   انتخاب کے لئے  رہنما خطوط پر نظر ثانی کی تھی۔     اب سے    تمام   باقاعدہ ٹیچر،  ایوارڈ کے لئے    درخواست دینے کے مجاز ہوں گے اور اس کے لئے ملازمت کی کم از کم  مدت کی کوئی شرط نہیں ہوگی۔  اس طرح     لائق  نوجوان ٹیچر بھی درخواست دے سکیں۔  اس سے پہلے  کی اسکیم کے تحت  صرف   وہ ٹیچر ہی  ایوارڈ کے لئے درخواست دے سکتے تھے جن کی    سروس کی مدت   کم از کم پندرہ سال ہو۔   اس مرتبہ    پہلی بار    تمام ٹیچر   براہ راست  طور پر درخواست دے سکے اورخود کو  ایوارڈ  کے لئے نامزد کرسکے۔  (یہ  طریقہ کار پہلی اسکیم میں نہیں تھا)

پورے ملک  کے ٹیچروں کی کل    6692  درخواستیں وصول ہوئی تھیں۔  ایوارڈ پانے والوں کی تعدادمعقول بناکر  اسے 45 کردیا گیا ہے۔    ایوارڈز کی   عزت کو  برقرار کو  رکھنے کے لئے ایسا کرنا ضروری تھا۔ ( اس سے پہلے کی اسکیم  میں ایوارڈ پانے والوں کی تعداد  تین سو سے تجاوز کرجاتی تھی)۔

آخری انتخاب ایک آزاد جیوری کے ذریعہ کیا گیا ۔   انتخاب کو جو طریقہ کار اپنا یا گیا    اس کے ذریعہ    ان ٹیچروں کا   انتخاب عمل میں لایا گیا   جنہوں نے اپنے کام میں  جدت طرازی کا مظاہرہ کیا اور اپنے اسکول اور  طلبا کی قدر  کا باعث بنے۔   نامزد ٹیچروں کو  اگست 2018 کے تیسرے ہفتے میں  ایک آزاد جیوری   کے سامنے    پیش کیا گیا جو   سینئر  ماہرین تعلیم    پر مشتمل تھی۔  اس طرح سے اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ ان میں سے ہر ایک کو جیوری کے سامنے اپنے رول   اور اپنے کا م کو  پیش کرنے کا موقع ملے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More