نئی دہلی، شمال مشرقی ریاستوں کی ترقی کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ، نیز وزیراعظم کے دفتر، عملے، عوامی شکایات، پنشن، جوہری توانائی اور خلا کے وزیر مملکت ڈاکٹر جیتندر سنگھ نے آج راجیہ سبھا میں پوچھے گئے ایک سوال کے تحریری جواب میں الطاع دی کہ حکومت نے تقریباً 32000 میگاوٹ کی کل صلاحیت کے حامل 28 نیوکلیائی پاور ری ایکٹر کی تنصیب کےلئے پانچ مقامات کو اصولی طور پر منظوری دے دی ہے۔
مزید برآں فی الحال 6700 میگاواٹ کی کل صلاحیت کے حامل 9 پاور ای ایکٹرس زیر تعمیر ہیں۔ حکومت نے حال ہی میں 9000 میگاواٹ کی کل صلاحیت کے حامل 12 پاور ری ایکٹرس کےلئے انتظامیہ کی منظوری اور مالی امداد کی توثیق کردی ہے۔ تفصیلات درج ذیل ہیں۔
فی الحال درج ذیل نیوکلیائی پاور پروجیکٹس تعمیر کے مختلف مراحل میں ہیں:
پروجیکٹ | مقامات/ ریاست | صلاحیت (میگاواٹ) |
کے اے پی پی۔ 3اور 4 | کاکا پور، گجرات | 2 x 700 |
آر اے پی پی۔ 7 اور 8 | راوٹھ بھاتا، راجستھان | 2 x 700 |
کے کے این پی پی۔ 3 اور 4 | کڈن کلم، تامل ناڈو | 2 x 1000 |
پی ایف بی آر | کل پکّم، تامل ناڈو | 500 |
جی ایچ اے وی پی۔1 اور 2 | گورکھپو، ہریانہ | 2 x 700 |
مزید برآں درج ذیل نیوکلیائی پاور پروجیکٹوں کو حکومت کے ذریعہ مالی منظوری اور انتظامی منظوری دی جاچکی ہے:
پروجیکٹ | مقامات/ ریاست | صلاحیت (میگاواٹ) |
انتظامی منظوری اور مالی منظوری کے حامل پروجیکٹس | ||
جی ایچ اے وی پی۔3 اور 4 | گورکھپور، ہریانہ | 2 x 700 |
کائیگا۔5 اور 6 | کائیگا، کرناٹک | 2 x 700 |
چٹکا۔1 اور 2 | چٹکا، مدھیہ پردیش | 2 x 700 |
ماہی بنسواڑہ۔1 اور 4 | ماہی بنسواڑہ، راجستھان | 4 x 700 |
کے کے این پی پی۔5 اور 6 | کوڈن کولم، تامل ناڈو | 2 x 1000 |
حکومت نے مستقبل میں حسب ذیل نیوکلیائی پاور پلانٹوں کے قیام کے لئے درج ذیل مقامات کو اصولی طور پر منطوری دی ہے۔
اصولی طور پر منظور شدہ مقامات | ||
بھیم پور، اکائیاں ۔1 سے 4 | بھیم پور، مدھیہ پردیش | 4 x 700 |
جیتا پور، اکائیاں ۔1 سے 6 | جیتا پور، مہاراشٹر | 6 x 1650 |
کوّاڈا، اکائیاں ۔1 سے 6 | کوّاڈا، آندھرا پردیش | 6 x 1208 |
چھایا میٹھی ورڈی، یونٹ ۔1 سے 6 | چھایا میٹھی ورڈی، گجرات | 6 x 1000* |
ہری پور، اکائیاں ۔1 سے 6 | ہری پور، مغربی بنگال | 6 x 1000* |
*معمولی صلاحیت
فی الحال زیر تعمیر پروجیکٹوں کے مکمل ہوجانے کے بعد تنصیب شدہ نیوکلیائی بجلی پیداوار کی صلاحیت 2020 تک 10080 میگاواٹ اور 2031 تک 20000 میگاواٹ پہنچ جانے کا امکان ہے۔