محترم وزیراعظم جناب بنجامن نیتن یاہو، میڈیا کے ارکان۔
وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو کا ، ان کے بھارت کے پہلے دورے پر خیر مقدم کرنا ایک بہت بڑی خوشی کی بات ہے۔
(میرے اچھے دوست، بھارت میں آپ کا خیر مقدم ہے)
بھارت اور اسرائیل کے درمیان دوستی کے سفر میں محترمہ وزیراعظم آپ کے دورے کا طویل عرصے سے انتظار تھا۔
آپ کا دورہ بھارت اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات کے 25 برس کی یادگار بنانے کے لئے بھی یہ ایک بہترین عروج ہے۔
سال 2018 میں پہلے معزز مہمان کے طور پر آپ کا دورہ ہمارے نئے سال کے کلینڈر کے لئے ایک خصوصی آغاز کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ دورہ خاص طور پر ایک ایسے مبارک موقع پر ہورہا ہے جب پورا بھارت بہار، تجدید، امید اور فصل کی کٹائی کی آمد پر خوشیاں منارہا ہے۔ لوہڑی، بیہو، مکرسکرانتی اور پونگل بھارت کی کثرت میں وحدت کی خصوصیت کو منانے کے تہوار ہیں۔
دوستو!
پچھلے سال جولائی میں، میں نے اسرائیل کے یادگار دورے کے دوران سو ااَرب بھارتیوں کی طرف سے نیک خواہشات اور دوستی کے جذبات کو اسرائیل تک پہنچا یا تھا، اس کے جواب میں میرے دوست بی بی کی قیادت میں اسرائیلی عوام نے مجھے زبردست محبت اور گرمجوشی سے نوازا تھا۔
اس دورے میں وزیراعظم نیتن یاہو اور میں نے ایک دوسرے سے اور اپنے عوام سے امید اور اعتماد اور کثیر جہتی اور جدید ترین تکنیک میں تعاون اور ترقی میں اسٹریٹجک ساجھیداری اور مشترکہ کوششوں اور مشترکہ کامیابیوں کا وعدہ کیا تھا۔ اس طرح کا وعدہ ایک قدرتی مفاہمت اور دوستی سے ہی پورا ہوسکتا ہے جو صدیوں سے ہمارے درمیان موجود ہے اور یہ تقریباً سبھی شعبوں میں ہمارے مفید روابط کے لئے مجبور کرتا ہے۔
اور یہ ہمارے مشترکہ جذبات اور عہد کی ہی عکاسی ہے کہ اس دورے کے صرف 6 ماہ بعد ہی آپ کا بھارت کا غیر معمولی دورہ ہورہا ہے۔
آج اور کل وزیراعظم نیتن یاہو اور میں اپنے تعلقات کی پیش رفت کا جائزہ لیں گے اور ان تمام امکانات اور مواقع کے بارے میں گفتگو کریں گے جن سے ہم پورا پورا فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔
ہمارا تبادلہ خیال وسیع اور جامع تھا اور ان سے اور زیادہ کرنے کی خواہش کا اظہار ہوتا ہے۔ وزیراعظم مجھے اس بارے میں جانتے ہیں کہ میں نتائج حاصل کرنے کے لئے بہت بےقرار رہتا ہوں۔
اگر میں اس بات کا انکشاف کروں تو میں جانتاہوں کہ آپ بھی ایسے ہیں۔
پچھلے سال تل ابیب میں آپ نے اپنے اس ارادے کا اظہار کیا تھا کہ نوکر شاہی اور لال فیتہ شاہی کو کم کیا جائے اور تیزی کے ساتھ پیش رف کی جائے۔
وزیراعظم، مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہورہی ہے کہ بھارت میں اہم یہی سب کچھ کرنے کے لئے تیزی سے کام کررہے ہیں۔ ہم نے اپنے پہلے کے فیصلوں کو نافذ کرنے کے لئے اپنی جلد بازی کو پورا کیا ہے۔
ان کے نتائج پہلے ہی بنیاد پر واضح ہوچکے ہیں ہمارے تبادلہ خیال آج ہمارے روابط کو تیز کرنے اور ہماری دوستی کو بڑھاوا دینے کے لئے کام کررہے ہیں۔
ہم ان پر تین طریقوں سے عمل کریں گے۔
پہلے ہم ان شعبوں میں تعاون کے موجودہ ستونوں کو مستحکم کریں گے جن سے ہمارے عوام کی زندگی کی متاثر ہوتی ہے۔ ان میں زراعت ، سائنس اور ٹیکنالوجی اور سکیورٹی شامل ہیں۔
ہم نے شاندار کارکردگی کے مرکزوں کو اور زیادہ بہتر بنانے پر تبادلہ خیال کیا تھا جو اسرائیل کی جدید ٹیکنالوجی اور طریقہ کار کو استعمال کرکے زراعت میں تعاون کے لئے بہت اہم ہے۔
دفاع میں، میں نے اسرائیلی کمپنیوں کو مدعو کیا ہے کہ وہ ہمارے کمپنیوں کے ساتھ مل کر بھارت میں زیادہ سازو سامان تیار کرنے کے لئے نرم ایف ڈی آئی نظام کا پورا فائدہ اٹھائیں۔
نمبر دو، ہم تعاون کے اُن شعبوں میں، جن میں پہلے تعاون کم تھا، زیادہ فروغ دیں گے۔ ان شعبوں میں تیل اور گیس، سائبر سکیورٹی ، فلمیں اور اسٹارٹ اپ شامل ہیں۔ آپ دیکھیں گے کہ یہ چیز ان معاہدوں سے ظاہر ہوتی ہے ، جو ہم نے ابھی کئے ہیں۔ ان میں کئی شعبے ہماری اس خواہش کا مظہر ہیں کہ ہم کثیر جہتی اور وسیع البنیاد روابط کے خواہاں ہیں۔
اور نمبر تین، ہم اپنے ملکوں کے درمیان عوام اورنظریات کی آمد ورفت میں سہولت پیدا کرنے کے لئے عہد بستہ ہیں۔ اس میں پالیسی کو سہل بنانا، بنیادی ڈھانچہ اور کنکٹی وٹی کے روابط کو بہتر بنانا اور حکومت کے علاوہ امداد کے حلقوں کو فروغ دینا شامل ہے۔
ہم اسرائیل کے ساتھ اس بات کو آسان بنانے کے لئے کام کررہے ہیں کہ ہمارے عوام ایک دوسرے کے ملک کا دورہ کرسکیں اور زیادہ عرصے تک کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرسکیں اور اس کے لئے دونو ں طرف عوام کو زیادہ قریب لانا ہوگا۔ ایک بھارتی ثقافتی مرکز جلد ہی اسرائیل میں کھولا جائے گا۔
ہم نے سائنس سے متعلق تعلیمی مضامین کے 100 نوجوان لوگوں کے باہمی دوروں کے سالانہ تبادلہ شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
دوستو!
ایک مضبوط دوستی کے ہمارے ویژن کے لئے دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری ایک اٹوٹ حصہ ہے۔ وزیراعظم نیتن یاہو اور میں اس بات پر متفق ہوں کہ اس سمت میں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ پچھلے سال تل ابیب میں میٹنگ کے بعد ہم اپنے باہمی فورم کے تحت دوسری مرتبہ اپنے سی ای اوز کے ساتھ گفتگو کریں گے۔
میں اس بڑے تجارتی وفد کا خیر مقدم کرتا ہوں جسے وزیراعظم نیتن یاہو اپنے ساتھ بھارت لائے ہیں۔ وزیراعظم نیتن یاہو اور میں نے علاقائی اور عالمی صورت حال کے بارے میں امکانات پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
ہم نے اپنے خطوں اور دنیا میں اپنے تعاون کو استحکام اور امن کے لئے ایک اہم عنصر کے طور پر جائزہ لیا ہے۔
دوستو!
کل بھارتی سرزمین پر پہنچنے کے بعد وزیراعظم نیتن یاہو نے میرے ساتھ اس چوک پر شرکت کی جس کا نام بدل کر تین مورتی حیفا چوک رکھا گیا ہے، اس کا مقصد اُن بہادر بھارتی سپاہیوں کو یادکرنا اور انہیں خراج عقیدت پیش کرنا ہے جنہوں نے ایک صدی پہلے اسرائیل حیفا کی جنگ میں اپنی جانیں قربان کردی تھیں۔
ہم دونوں ایسے ملک ہیں جو اپنی تاریخ اور اپنے ہیرو لوگوں کو کبھی نہیں بھولتے اور ہم وزیراعظم نیتن یاہو کے اس اقدام کی زبردست ستائش کرتے ہیں۔
ہم جب اسرائیل کے ساتھ اس ولولہ انگیز ساجھیداری کے مستقبل پر نگاہ ڈالتے ہیں تو مجھ میں امید اور حوصلہ بھر جاتا ہے۔ وزیراعظم نیتن یاہو میں ،میں ایک ایسا ہی اپنا ہم منصب دیکھتا ہوں جو بھارت اسرائیل تعلقات کو زبردست اونچائیوں تک لے جانے کے لئے میری طرح ہی عہد بستہ ہے۔
اور آخر میں مجھے خوشی ہے کہ جناب وزیراعظم مجھے ایک دن بعد آپ کے ساتھ اپنی آبائی ریاست گجرات میں وقت گزارنے کا موقع ملے گا۔
وہاں بھی ہمیں اپنے وعدوں کو پورا کرنے کا ایک اور موقع ملے گا، جو زراعت، ٹیکنالوجی اور اختراعات جیسے مختلف شعبوں میں ہمارے باہمی تعاون سے ظاہر ہوتا ہے۔
میں دعا کرتا ہوں کے وزیراعظم نیتن یاہو، محترمہ نیتن یاہو اور ان کے ہمراہ آیئے ہوئے وفد کا بھارت میں قیام ایک یادگار رہے۔
آپ کا بہت بہت شکریہ!