نئی دہلی، شمالی مشرقی خطے کی ترقی کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) وزیراعظم کے دفتر، عملے، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلاف کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ ورلڈ کومیٹی آف نیشنس میں بھارت کی شمولیت کے لئے خلائی ٹیکنالوجی کے ذریعہ ہی ہوگی۔گزشتہ روز اسروں کے ذریعہ برازیل کے امیزونیا۔1 مصنوعی سیارے کے کامیابی کے ساتھ لانچ کے بعد برازیل کے سائنس ٹکنالوجی اور اختراع کے وزیر مارکوس پونٹیس اور برازیلی خلائی ایجنسی کے سربراہ سے ورچوول بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعاون سے ایک ایسے شاندار تعلق کی شروعات ہوگی جو کہ دوسرے ممالک کے لئے ایک رول ماڈل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ لانچ اسرو کی کمرشیل شاخ نیو اسپیس انڈیا لمیٹیڈ (این ایس آئی ایل) کا پہلا ڈیڈیکیٹڈ مشن بھی ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے گزشتہ 5، 6 برسوں میں خلائی ٹکنالوجی سمیت تمام سائنسی تحقیقات کے لئے خصوصی تحریک دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مختلف شعبوں اور میدانوں میں خلائی ٹکنالوجی کے استعمال سے عام آدمی کو ’زندگی گزارنی کی آسانی ‘ ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چاہے ریلوے ہو یا اسمارٹ سٹی، زراعت ہو یا آفت کا بندوبست، شاہراہ ہو یا دفاع، خلائی ٹکنالوجی ان میں بہت زیادہ تعاون کررہی ہے۔
آزادی کے بعد پہلی بار بھارت کی خلائی ٹکنالوجی کو نجی شعبے کے لئے کھولے جانے کے وزیراعظم کے انقلابی فیصلے کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اس سے ’زندگی گزارنی کی آسانی‘، ’ماحولیات کی آسانی‘ اور ’نوع انسانی کی آسانی‘ فراہم ہوگی۔ وزیر موصوف نے کہا کہ بھارت نے اپنا خلائی سفر دیگر کئی ممالک کے کافی بعد شروع کیا تھا لیکن آج ہم امریکہ کے ناسا جیسے دنیا کے بہترین اداروں کو منگل یان اور چندریان سے مادخل فراہم کرانے کی پوزیشن میں ہیں۔
اپنے خطاب میں برازیل کے سائنس ٹکنالوجی اور اختراع کے وزیر مارکوس پونٹیس نے کہا کہ خلائی ٹکنالوجی نے بھارت۔ برازیل کی مشترکہ کوششوں سے کمپنیوں کے لئے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور اس سے نئے روزگار پیدا ہونے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ امیزونیا ۔1 آپٹیکل ارتھ آبزرویشن سیٹلائٹ ہے اور اس کا مقصد برازیل میں ، خصوصی طور پر امیزونیا خطے میں جنگلوں کے کٹاؤ کا مشاہدہ اور نگرانی کرنے کے لئے ریموٹ سینسنگ تصاویر فراہم کرانا اور جنگلات کے کاٹے جانے کے ریئل ٹائم میں پتہ لگانے کے نظام کو بہتر بنانا اور ملک بھر میں متنوع زراعت کی نگرانی کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے مصنوعی سیارے سے طرح طرح کے کاروبار ، تجارت اور سرکاری مواقع کا راستہ کھلے گا۔ برازیل نے اپنے لانچ وہیکل پروگرام کے لئے بھارت سے میٹیریلس اور سسٹم کی حصولیابی میں تعاون کی بھی درخواست کی۔
مفاہمت نامے اور جوائنٹ ورکنگ گروپ (جے ڈبلیو جی): بھارت اور برازیل نے سن 2000 کے اوائل سے ہی سرکاری سطح پر (2004) اور خلائی ایجنسی کی سطح پر (سن 2002 میں اسرو اور برازیلی خلائی ایجنسی اے ای بی کے درمیان) باہری خلا کی تحقیق اور پرامن استعمال کے لئے تعاون کے معاہدوں پر دستخط کئے ہیں۔ ایجنسی سطح کے مفاہمت نامے کے ضابطوں کے مطابق سن 20070 میں جے ڈبلیو جی کی تشکیل کی گئی تھی۔ اس جے ڈبلیو جی (نئے ارکان نے ساتھ نو تشکیل شدہ) کی ایک میٹنگ جنوری 2020 میں ہوئی تھی۔ اس میں مستقبل کے خلائی سائنس کے مشن ، اسرو کے پی ایس۔ 4 آربیٹل پلیٹ فارم کے استعمال ، خلائی موسم کے مطالعہ وغیرہ میں تعاون کے امکانات پر بات چیت کی گئی تھی۔