نئی دہلی، انسانی وسائل کی ترقی کے مرکزی وزیر جنابپرکاش جاؤڈیکر نے آج نئی دہلی کے بال بھون میں ایک رنگا رنگ تقریب کے دوران کلا اتسو (فیسٹول آف آرٹس) کا افتتاح کیا۔
اپنی افتتاحی تقریب میں جناب پرکا ش جاؤڈیکر نے کہا کہ طلبا کی صلاحیتوں کی نشاندہی ا ور ان کی آبیاری نیز طلبا کی ہمت افزائی ٹیچروں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ آج کل کے طلبا کو 8ویں کلاس سے ہی پڑھائی اس قدر بوجھ اٹھانا پڑتا ہے کہ انہیں اپنی صلاحیتوں کے اظہار اور آبیاری کا وقت نہیں ملتا۔ جناب پرکاش جاؤڈیکر نے کہا کہ اپنی صلاحیتوں کو فروغ دینے کے لئے زیادہ وقت فراہم کرنے کی غرض سے موجودہ نصاب سے آدھا کرنے کی تجویز ہے۔
جناب پرکاش جاؤڈیکرنے کہا 26 کروڑ طلبا اسکولوں میں 4 کروڑ طلبا کالجوں میں ہمارا اثاثہ ہیں اور ہمارا مستقبل ان سے ہی وابستہ ہے۔ انہوں نے افتتاحی اجلاس میں رقص اور گانوں کے پروگرام کی ستائش کی جس سے ہماری قوم کی کثرت میں وحدت کا اظہار ہوتا ہے۔
اس موقع پر اظہار خیا ل کرتے ہوئے تعلیمی تحقیق و تربیت کی قومی کونسل کے ڈائریکٹر پروفیسر رشی کیش سیناپتی نے کہا کہ یہ کلا اتسو کی چوتھی کڑی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ قومی مقابلہ قومی سطح پر اسکول کے طلبا کی فنی صلاحیتوں کے اظہار کا ایک نادر موقع ہے۔ تمام ریاستوں (سوائے کرناٹک کے ) اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 370 سے زیادہ بچے صوتی موسیقی ، آلاتی موسیقی ، رقص اور مصوری کے قومی سطح کے اس چار روزہ مقابلہ میں شرکت کررہے ہیں۔ کیندریہ ودیالیہ سنگھٹن اور نوودیہ ودیالیہ سمیتی کی ٹیمیں بھی شرکت کررہی ہیں۔
بال بھون کے سبزہ زار پر مقابلوں میں شرکت کرنے والوں میں باندہ کی 14 سالہ لڑکی انجلی ورما بھی ہے ، جو صوتی موسیقی مقابلے میں شرکت کرنے پر بڑی خوش ہے۔
ہریانہ کا 16 سالہ طالب علم اجے کمار جسے ڈھولک بجانے میں بڑی مہارت حاصل ہے کلا اتسو میں تیسری بار شرکت کررہا ہے۔
دادر کے گورنمنٹ ہائی سیکنڈری اسکول کے 16 سالہ طالب علم رجنیش شاہ نے ‘سیف چائلڈ’ ڈانس کے لئے تیاری کی ہے۔ اس نے یہ تیاری اپنی ٹیچر نرمل راٹھور کی نگرانی میں کی ہے۔ ایک اور طالب علم جسکرن سنگھ جس کی عمر 16 سالہ ہے اور جو چنڈی گڑھ سے تعلق رکھتا ہے ، اسے صوتی موسیقی کے مقابلے میں شرکت کی تیاری میں بڑی خوشی محسوس ہورہی ہے۔ اس نے 2015 میں ایم ایچ آئی چینل کی طرف سے منعقدہ موسیقی کے مقابلہ میں دوسری پوزیشن حاصل کی تھی۔
کلا اتسو قومی مقابلے کی شروعات 2015 میں ہوئی تھی اور اس کا مقصد اسکول طلبا اور ان بچوں کی صلاحیتوں کی آبیاری کرنا تھا، جنہیں اس کی خاص طور پر ضرورت ہے اور جو تعلیم حاصل کرتے ہوئے اپنی صلاحیت کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔