15.6 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

اصلاح صرف ایک ضابطہ یا قانون ہی نہیں ہے بلکہ اصلاح ملک کی بہتری اور انسان کے لئے ایک عزم اور عہد ہے:مختار عباس نقوی

Urdu News

نئی دہلی: اقلیتی امور کے مرکزی وزیر جناب مختار عباس نقوی نے  کہا ہے کہ اصلاح صرف ایک قانون یا ضابطہ نہیں ہے بلکہ اصلاح ملک اور انسان کی بہتری کے لئے ایک عزم اور عہد ہے۔

دہلی یونیورسٹی کے اعلیٰ تعلیم میں پیشہ وارانہ ترقی کے سینٹر کے افتتاحی اجلاس کے دوران  ملک اور نسل کی تعمیر میں صحافت ، میڈیا  اور سینما کے رول کے بارے میں خطاب کرتے ہوئے جناب نقوی نے کہا کہ حکومت ، سیاست، سینما اور میڈیا ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں او ر معاشرے از حد نازک اور حساس  تار کے ذریعے ان کی وابستگی ہے اور جرات ، عہد بستگی اور پیش بندی کی ازمائش ہوتی ہے، اس کا تجزیہ ہوتا ہے اور یہی  چیزیں  ان تعلقات کو مستحکم بنانے کے لئے لازم بھی ہیں۔

جناب مختار عباس نقوی نے کہا ہے کہ بحران کے وقت حکومت، معاشرہ ، سینما اور میڈیا ایک روح، چار  ادارے کے طور پر کام کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ  تاریخ اس حقیقت کی گواہ ہے کہ جب کبھی ملک میں آزادی سے پہلے  یا بعد    کوئی  بحران آتا ہے تو یہ سبھی چاروں ادارے  قومی مفاد اور انسان کی فلاح میں مکمل ایمانداری کے ساتھ اپنی اپنی ذمہ داریاں مل کر نبھاتے ہیں۔

جناب نقوی نے کہا کہ کئی  صدی کے بعد پوری دنیا   اس وقت  کورونا  جیسی عالمی وبا کی شکل میں اس طرح کے بحران سے دوچار ہے۔ کئی نسلوں نے تو اس طرح کے چیلنج کا سامنا نہیں کیا ہوگا اور نہ ہی اس نے اس طرح کے چیلنج کو دیکھا ہے۔  ابھی  تک  ہم نے  ایک پختہ معاشرے، حکومت، سینما اور میڈیا کا رول ادا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے اور خاص طور پر ہندوستان میں یہ چاروں ادارے اس مسئلے کے حل کا ایک حصہ بن گئے ہیں۔

جناب نقوی نے کہا کہ گزشتہ 6 ماہ کے دوران ادارے، معاشرے ، سینما اور میڈیا کے ورک کلچر  ، کردار اور  عزم  یا عہد  میں انقلابی تبدیلیاں آئیں  ہیں، جو جمہوریت کے چار ستون سمجھے جاتے ہیں۔ اصلاحات صرف قوانین کی وجہ سے نہیں ہوتی ہیں بلکہ وہ  عزم کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ آج کورونا جیسی عالمی وبا میں ہر ادارہ اپنے کام کے کلچر اور طرز زندگی میں زبردست تبدیلی دیکھ رہا ہے۔

جناب نقوی نے کہا کہ کافی عرصے سے اخباروں کی اشاعت بند پڑی ہیں، سینما بڑے پردے سے چھوٹے پردے  یہاں تک کہ آن لائن تک سمٹ کر رہ گیا ہے۔ بہت سے ممالک معلومات کے لئے  آن لائن نیوز استعمال کرنے لگے ہیں لیکن ہندوستان کی آبادی کا ایک بڑا طبقہ کوئی کام کرنے سے پہلے اخبار پڑھنے کی اپنی پرانی عادت برقرار رکھے ہوئے ہے۔ کورونا عالمی وبا کے دوران بھی آن لائن نیوز بیشتر  ہندوستانیوں کو مطمئن کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔

مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے کہا کہ یہی صورت حال سینما کے ساتھ ہے، ٹیلی ویژن سینما سے پُر ہے، لوگ روزانہ نئی فلمیں یا  ویب سیریز  دیکھتے ہیں لیکن ان میں سے بہت سے لوگ کہانی اور  ہدایت میں تخلیق کی گہرائی سے واقف نہیں ہیں۔ آج بھی  ہندوستانی معاشرہ اچھی تفریحی فلموں اور معاشرے  کے لئے بھ پور مؤثر پیغام  کا دل دادہ ہے، جوکہ بڑے پردے پر نظر آتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلمیں اور میڈیا نہ صرف ہماری زندگی کا ایک لازمی حصہ بن گئے ہیں، بلکہ وہ  ہمارے  معاشرے پربھر پور  اثر بھی ڈالتی ہیں۔

وزیر موصوف نے کہا کہ کورونا عالمی وبا اور  لاک ڈاؤن مدت کے دوران بھی لوگوں نے فلمیں اور میڈیا کو نہیں چھوڑا۔

انہوں نے کہا کہ حالانکہ الیکٹرانک میڈیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارم نے  کچھ زیادہ متاثر نہیں کیا۔ لیکن بیشتر نیوز چیلنج اور ڈیجیٹل پلیٹ فارم نے خبروں اور انفارمیشن کی بجائے شور شرابہ اور خوف پیدا کرنے پر توجہ دی اور وہ کچھ حد تک اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہے اور بحران کے دوران معاشرے کو مؤثر اور تعمیری پیدا نہ دے سکے۔

جناب نقوی نے کہا کہ تاریخ اس حقیقت سے با خبر ہے کہ ہندوستانی میڈیا  اور سینما نے ہمیشہ  بحران کے چیلنجوں کے دوران ایک کلیدی اور تعمیری رول ادا کیا ہے۔ 1960 اور 1970  کی دہائی کے دوران  سینما کی قوم پرستی اور حب الوطنی کے جذبات  نے اب بھی عوام کو محصور کیا ہوا ہے۔ اس وقت کے دوران میڈیا کی حب الوطنی  موجودہ نسل کے لئے ایک مثالی رہی ہے۔

حقیقت ، سات ہندوستانی ، آکرمن، مدر انڈیا، پورب اور پچھم ، نیا دور جیسی  فلمیں آج بھی  قوم پرستی اور حب الوطنی کے جذبات کو  ذہن نشیں کرتی ہیں۔ اے میرے وطن کے لوگوں ذرا آنکھ میں بھر لو پانی، بھارت کا رہنے والا ہوں بھارت کے گیت سناتا ہوں،  یہ دیش ہے ویر جوانوں کا، کر چلے ہم فدا جان وتن ساتھیو، اور  ہر کرم اپنا کریں اے وطن تیرے لئے، جیسے گانے مختلف نسلوں سے تعلق رکھنے والے عوام کے پسندیدہ گانے ہیں۔ یہ  گانیں ہمیشہ ہی  قوم پرستی کے جذبے کو تحریک دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

جناب نقوی نے کہا کہ کسی دوسرے آئینی ادارے کی بنسبت میڈیا  کا  ملک کی تعمیر میں زیادہ اہم رول ہے۔ آج پرنٹ، الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا  کو ملک کی 80 فیصد آبادی تک رسائی حاصل  ہوچکی  ہے۔ اخبارات ، ٹیلی ویژن، ریڈیو اور ڈیجیٹل پلیٹ فارم نے شہروں سے گاؤوں تک ملک کے دور دراز کے حصوں میں معلومات   پھیلانے میں قابل تعریف رول ادا کیا ہے۔ ڈیجیٹل میڈیا نے بھی ہماری زندگی میں ایک مقام  بنایا ہے۔

جناب نقوی نے کہا کہ میڈیا خبروں اور مختلف معلومات کے ذریعے نہ صرف عوام میں بیداری پیدا کرتا ہے بلکہ یہ تعمیری نکتہ چینی کے ذریعے حکومت کے نظام کی پیش بندیوں سے بھی واقف کراتا ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More