نئی دہلی، مرکزی کابینہ نے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں اطفال کو جنسی جرائم سے تحفظ دینے والے ( پی او سی ایس او ) ایکٹ ، 2012 میں ترمیم کی تجویز کو اپنی منظوری دے دی ہے تاکہ اطفال کے خلاف ارتکاب کئے جانے والے جنسی جرائم کی پاداش میں دی جانے والے سزاؤں کو مزید سخت کیا جا سکے ۔
اہم نکات
- پی او سی ایس او ایکٹ ، 2012 اس مقصد سے وضع کیا گیا تھا کہ اطفال کو جنسی حملوں ، جنسی طور پر ہراساں کئے جانے اور فحاشی کا شکار بنائے جانے سے تحفظ فراہم کرایا جا سکے اور بچوں کے مفادات اور اُن کی خیر و عافیت کو پورا احترام اور تحفظ حاصل ہو سکے ۔ اس ایکٹ میں 18 برس سے کم عمر کے کسی بھی فرد کو بچہ قرار دیا گیا ہے اور بچوں کو اُن کے مفادات اور فلاح و بہبود کے لحاظ سے اہمیت دی گئی ہے۔ ہر حال میں بچے کی فلاح و بہبود کو مد نظر رکھا گیا ہے تاکہ بچے کی صحت مند جسمانی ، جذباتی ، ذہنی اور سماجی ترقی کو یقینی بنایا جا سکے ۔ اس ایکٹ میں لڑکے اور لڑکیوں میں کوئی فرق نہیں کیا گیا ہے ۔
- پی او سی ایس او ایکٹ ، 2012 کی دفعہ 4 ، دفعہ 5 ، دفعہ 6 ، دفعہ 9 ، دفعہ 14 ، دفعہ 15 اور دفعہ 42 اطفال کو جنسی جرائم سے تحفظ فراہم کرتی ہیں اور یہ دفعات معقول طریقے سے بچے کے جنسی استحصال وغیرہ پر احاطہ کرتی ہیں ۔ اس سلسلے میں ، جو ترمیم کی گئی ہے ، اُس کا مقصد یہ ہے کہ ملک میں بڑھتے ہوئے اطفال جنسی بدسلوکی کے معاملات اور رجحانات کی روک تھام اور مرتکبین کے خلاف سخت اقدامات کئے جا سکیں ۔
- اطفال کے جنسی استحصال کی حوصلہ شکنی کے لئے دفعہ 4 اور دفعہ 5 اور دفعہ 6 میں اس طرح کی ترمیم کی تجویز ہے ، جس کے ذریعے سخت سزائی دی جا سکیں ، جس میں سزائے موت بھی شامل ہیں اور یہ سزائے موت کسی بچے کے خلاف شدید خوفناک قسم کے جنسی جرائم کے لئے دی جا سکتی ہے اور مقصد یہ ہے کہ اطفال کو جنسی استحصال سے بچایا جا سکے ۔
- مذکورہ ایکٹ کی دفعہ 9 میں بھی ترامیم کی تجویز ہے تاکہ قدرتی آفات ، ارض و سماء کے معاملات میں بچوں کو جنسی جرائم سے تحفظ فراہم کرایا جا سکے اور ایسے معاملات ، جہاں بچوں کو کسی بھی طریقے سے کیمیاوی طور پر استحصال کا شکار بنایا گیا ہو یعنی انہیں جنسی لحاظ سے جلدی بالغ کرنے کے لئے کوئی نا روا عمل کیا گیا ہو ، ان تمام امور کو بھی جنسی استحصال کے تحت لاکر قابل دست اندازی اور لائقِ سزا قرار دیا جا سکے ۔
- پی او سی ایس او ایکٹ ، 2012 کی دفعہ 14 اور 15 میں بھی ترمیم کی تجویز ہے تاکہ بچوں کو فحاشی کا شکار بنانے کی لعنت کی روک تھام کی جا سکے ۔ تجویز یہ ہے کہ فحش تصاویر بنانے پر انہیں مٹانے یا ہٹانے یا بچے کو شامل کرکے فحش مواد کو پھیلانے کے لئے جرمانہ عائد کیا جا سکے ۔ مرتکب کو اس سلسلے میں جیل بھی بھیجا جا سکتا ہے یا قید اور جرمانہ دونوں عائد کیا جا سکتا ہے ۔ سزا کی تجاویز کو مزید سخت بنانے کی تجویز ہے تاکہ فحاشی پر مبنی مواد کا کسی بھی طریقے سے بچے کے خلاف کاروباری مقصد کے لئے استعمال نہ کیا جا سکے ۔