نئی دہلی، اعلی تعلیمی اداروں میں جدت طرازی اور اپ گریڈیشن ایک مسلسل جاری رہنے والی کوشش ہے اور مرکزی حکومت اس سمت میں مسلسل کوشاں ہے۔
یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) ‘‘ جنرل ڈیولپمنٹ اسسٹنس’’ یعنی عمومی ترقیاتی تعاون اسکیم کے تحت اہل مرکزی یونیورسٹیوں ، ڈیمڈ یونیورسٹیوں ، ریاستی یونیورسٹیوں ا ور کالجوں کو مالی امداد فراہم کرتا ہے ۔ اس امداد کا اصل مقصد تعلیمی اداروں میں نئے بنیادی ڈھانچوں کا قیام اور موجودہ بنیادی ڈھانچہ جاتی سہولتوں کو تقویت دینا /اپ گریڈ کرنا ہے۔
مزید برآں جدت طرازی اور بنیادی ڈھانچہ جاتی ترقی کی حوصلہ افزائی کے لئے یو جی سی نے متعدد اسکیمیں شروع کی ہیں اور اقدامات کئے ہیں۔ ان اسکیموں اور اقدامات میں یو پی ای (یونیورسٹیز ود پوٹینشیل فار ایکسلینس ) یعنی ممکنہ طور پر امتیازی وصف حاصل کرسکنے والی یونیورسٹیاں ، سی پی ای پی اے (سینٹرل ود پوٹینشیل فار ایکسلینس ان پارٹیکولر ایریا) یعنی کسی مخصوص علاقے میں ممکنہ طور پر امتیازی وصف حاصل کرسکنے والے مراکز ، ایس اے پی (اسپیشل اسسٹنس پروگرام) یعنی خصوصی امدادی پروگرام ، ریسرچ پروجیکٹس بیسک سائنس ریسرچ اینڈ انٹر یونیورسٹی سینٹرز ، شامل ہیں۔
مرکزی حکومت نے متعدد نئے اقدامات کئے ہیں جن میں نیشنل انسٹی ٹیوشنل رینکنگ فریم ورک (این آئی آر ایف) یعنی قومی ادارہ جاتی درجہ بندی فریم ورک ، امپیکٹنگ ریسرچ انوویشن اینڈ ٹکنالوجی ( آئی ایم پی آر آئی این ٹی-امپرنٹ ) ، اچتر آوشکار یوجنا (یو اے وائی) گلوبل انیشیٹیو آف اکیڈمک نیٹ ورکس (جی آئی اے این) یعنی تعلیمی نیٹ ورک سے متعلق عالمی اقدام ۔ اور گلوبل ریسرچ انٹر ایکٹیو نیٹ ورک (جی آر آئی ایم) شامل ہیں۔ ان اقدامات کا مقصد ملک کے تعلیمی شعبہ میں جدت طرازی اور تحقیق کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔
سوئم (ایس ڈبلیو اے وائی اےایم) نامی پہل کی گئی ہے تاکہ ملک بھر کے طلبا کے لئے بڑےپیمانے پر اوپن آن لائن کورسیز (ایم او او سی ) دستیاب کرائے جاسکیں۔ اس کا مقصد اطلاعاتی اور مواصلاتی تکنالوجی (آئی سی ٹی ) کے وسائل کو بروئےکار لاتے ہوئے معیاری تعلیم کی رسائی کو وسعت دینا ہے۔
مرکزی راشٹریہ اچتر شکشا ابھیان (آر یو ایس اے) اسکیم کے تحت ریاستوں کے اعلی تعلیمی اداروں میں دستیاب بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے اور ان میں تحقیق اور جدت طرازی کو فروغ دینے کے لئےمالی امداد دی جاتی ہے۔
یہ اطلاع فروغ انسانی وسائل کے وزیر مملکت ڈاکٹر مہیندر ناتھ پانڈے نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں دی۔