17.9 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

اقتصادی سرگرمیوں-کاروبار میں آسانی کو فروغ دینے کے لئے حکومت اور عدلیہ کی مربوط کارروائی

Urdu News

اقتصادی جائزے 2017-18 میں ‘‘کاروبار میں آسانی’’ کے تئیں اپیل کی سماعت کرنے والی اور دیگر عدالتوں میں التوا میں پڑی درخواستوں کے معاملات کو حل کرنے کی ضرورت پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ جائزے میں کہا گیا ہے کہ یہ معاملات تنازعات کے حل اور کنٹریکٹ کو نافذ کرنے میں رکاوٹ ڈالتے ہیں، سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں، پروجیکٹوں میں رخنہ ڈالتے ہیں، ٹیکس کی وصولی میں رکاوٹ بنتے ہیں، ٹیکس دہندگان پر بوجھ بنتے ہیں اور قانونی لاگت میں اضافہ کرتے ہیں۔ جائزے میں ملک میں اقتصادی سرگرمیوں میں تیزی لانے کے لئے حکومت اور عدلیہ کے درمیان مربوط کارروائی کی شفارش کی گئی ہے ۔ خزانے اور کارپوریٹ امور کے مرکزی وزیر جناب ارون جیٹلی نے آج 2017-18 کا اقتصادی جائزہ  پارلیمنٹ میں پیش کیا۔

اقتصادی جائزے میں اس بات کو اجاگر کیا گیا ہے کہ عالمی بینک کی کاروبارمیں آسانی سے متعلق رپورٹ (ای او ڈی بی) 2018 میں پہلی مرتبہ بھارت کی درجہ بندی میں 30 مقام کی بہتری آئی ہے اور یہ  اعلیٰ ترین 100ملکوں میں شامل ہوگیا ہے۔ اس درجہ بندی سے وسیع اصلاحات کے لئے حکومت کے کئے گئے اقدامات کاا ظہار ہوتا ہے۔ بھارت ٹیکس اور دیوالیہ پن کے اشارئے میں باالترتیب 53 اور 33 مقامات اوپر پہنچا ہے۔ البتہ جائزے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھارت کے ٹھیکوں کو نافذ کرنے کے میں معمولی بہتری آئی ہے  اور تازہ رپورٹ کے مطابق یہ 172 پائدان سے اوپر اٹھ کر 164ویں نمبر پر آگیا۔

جائزے میں اقتصادی فروغ اور ترقی کے لئے کنٹریکٹ کو نافذ کرنے کے لئے مؤثر نظام کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ایک واضح اور مستقل قانون اور ایگزیکیٹو نظام، جس کو  عدلیہ کی حمایت حاصل ہو اور جس میں جائداد کے حقوق کا تحٖفظ ہو، کنٹریکٹ کے تقدس کو برقرار رکھا جائے اور فریقوں کے حقوق اور ذمہ داریوں کو نافذ کیا جائے ، تجارت اور کامرس کے لئے پہلی ضرورت ہے۔

حکومت نے کنٹریکٹ کو نافذ کرنےکے نظام کو بہتر بنانے کے لئے کئی اقدامات کئے ہیں، جن میں سے کچھ مندرجہ ذیل ہیں:

  • ایک ہزار سے زیادہ متروک قوانین کی منسوخی۔
  • مصالحت اور ثالثی قانون 2015 میں ترمیم۔
  • تجارتی عدالتوں، تجارتی ڈویژن اور ہائی کورٹوں کے تجارتی اپیلی ڈویژن قانون 2015کی منظوری۔
  • لوک عدالت پروگرام کی توسیع۔
  • عدلیہ میں اس کے ساتھ ہی قومی عدالتی ڈاٹا گریڈ (این  جے ڈی جی) کو توسیع دی ہے اور اس بات کو یقینی بنانے کے قریب ہے کہ ہر ہائی کوٹ ڈیجیٹل ہوگئی ہے۔

جائزے نے سروے کے لئے تیار کئے گئے نئے اعدادوشمار کی بنیاد پر پیش رفت کو اجاگر کرنے کے لئے ابتدائی تحقیقات کی کوشش کی ہے جو اس کے بقول آسان اور سیدھے ہیں۔

  • سپریم کورٹ، اقتصادی ٹرائیبونل اور ٹیکس محکمے میں بڑی تعداد میں  اقتصادی معاملات کے التوا میں ہونے کی وجہ سے معیشت پر اس کے  سنگین اثرات ہیں جس میں پروجیکٹوں میں رکاوٹ، قانونی لاگت میں زبردست اضافہ، ٹیکس مالئےمیں رکاوٹ اور سرمایہ کاری میں کمی شامل ہے۔
  • عدلیہ میں کام کے زبردست بوجھ کی وجہ سے تاخیر اور التوا میں اضافہ ہوتا ہے جس کے نتیجے میں عدالتوں کے دائرہ اختیار میں اضافہ اورمعاملات میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس کے نتیجےمیں حکومت اپیل کرنے کے مختلف مرحلوں میں قانونی چارہ جوئی کے باوجود پھنس کر رہ جاتی ہے۔
  •  عدالتوں اور حکومت کے ذریعے ایک ساتھ مل کر کارروائی کرنے سے صورت حال میں قابل قدر حد تک بہتری  آئے گی۔

اقتصادی جائزے میں یہ بھی سفارش کی گئی ہے کہ حکومت ریاستوں کو راغب کرنے کے لئے کارکردگی کی بنیاد پر ذیلی عدالتوں میں التو کو ختم کرنے کے لئے کوششیں اور پیش رفت کرنےپر غور کرسکتی ہے۔ فائلنگ، سروس اور معاملے کے حل کے لئے دیگر معاملات، جن کی وجہ سے زیادہ تر معاملات میں تاخیر ہوتی ہے، اخراجات کو ترجیح دی جاسکتی ہے۔ البتہ جائزے میں اس بات کیلئے بھی خبردار کیا گیا ہے کہ جب تک موجودہ صلاحیت کو پوری طرح استعمال نہیں کیا جاتا، اضافی عدالتی صلاحیت تعمیر کرنامؤثر نہیں ہوگا۔

جائزےمیں یہ بھی نوٹ کیا گیا ہے کہ حکومت اور عدالتوں کو بڑے پیمانے پر اصلاحات اور مسائل کو حل کرنے کے لئے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس نے مندرجہ ذیل قدامات کی سفارش کی ہے:

  • ذیلی عدالتوں میں عدلیہ کی صلاحیت میں توسیع کرنا اور ہائی کورٹوں اور سپریم کورٹ پر موجودہ بوجھ کو کم کرنا۔
  •  ٹیکس کا محکمہ کامیابی کی کم شرح پر غور کرتے ہوئے زیادہ تحمل برتنے اور اپیل دائرکرنے کے عمل کو محدود کرسکتا ہے۔
  • عدلیہ پر سرکاری اخراجات میں، خاص طور جدید کاری اور ڈیجیٹائزیشن پر اخراجات میں قابل قدر اضافہ کیا جانا چاہئے۔
  • سپریم کورٹ کی کامیابی کے پیش نظر خصوصی بینچیں قائم کرنا ، جس میں عدالت کو اندرونی اسپیشلائزیشن  کو بڑھانا اور  تاخیر یا التوا کو ختم کرنے کی صلاحیت پیدا کرنا ہے۔
  • عدالتیں روک لگائے گئے معاملات کی ترجیحی درجہ بندی پر غور کرسکتی ہیں ، اور ایسے معاملات میں، خاص طور پر جن میں حکومت کے بنیادی ڈھانچے کےپروجیکٹ شامل ہیں، عارضی فیصلے لے کر معاملے کو حل کرسکتی ہیں۔
  • کورٹ کیس  منیجمنٹ اور کورٹ آٹومیشن سسٹم کو بہتر بنانا۔

جائزے میں اس بات کو نوٹ کیا گیا ہے کہ جی ایس ٹی کے  ساتھ حالیہ تجربہ مرکز اور ریاستوں کے درمیان- امدادی باہمی پر مبنی وفاق- کے ساتھ تعاون نے  اقتصادی پالیسیوں میں تبدیلی پیدا کی ہے۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More