نئی دہلی، اقلیتی امور کے مرکزی وزیر جناب مختار عباس نقوی نے کہا ہے کہ پورے ملک کے اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے 308 اضلاع کی لڑکیوں کو تعلیمی اعتبار سے بااختیار بنانے کو یقینی بنانے کے لئے حکومت نے ابتدائی سہولتیں فراہم کرنے کی غرض سے جنگی پیمانے پر ایک مہم شروع کی ہے۔
پرنسپل سیکریٹریوں اور اقلیتی امور سے وابستہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے انچارج سیکریٹریوں کی قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جناب نقوی نے کہا کہ اقلیتی طبقوں کی لڑکیوں کو تعلیمی اعتبار سے بااختیار بنانے اور انہیں روزگار کے قابل بنانے کے مقصد سے ان کی صلاحیتوں کو ترقی دینےکے لئے مرکزی حکومت ،ان پسماندہ اور نظر انداز کئے گئے علاقوں میں جو آزادی کے بعد سے اس طرح کی سہولتوں سے محروم رہے ہیں۔ ‘‘پردھان منتری جن وکاس کاریہ کرم ’’کے تحت اسکول ، کالج، پالیٹیکنک، لڑکیوں کے ہاسٹل، آئی ٹی آئی اور صلاحیتوں کو فروغ دینے کے مراکز فراہم کررہی ہے۔
جناب نقوی نے کہا کہ اس طرح کی سہولتوں کا فقدان ہی اقلیتوں، خاص طور پر مسلمان لڑکیوں میں خانگی کی شرح کم ہونے کا باعث بنا ہے۔انہوں نے کہا پچھلے چار سال کے دوران مودی حکومت نے ایم ایس ڈی پی کے تحت 16 ڈگری کالج، 2019 اسکولی عمارتیں، 37267 زائد کلاس روم، 1141 ہاسٹل، 170 صنعتی تربیتی ادارے(آئی ٹی آئی)، 48 پالیٹیکنک، 38736 آنگن واڑی مراکز، 348624 آئی اے وائی(پی ایم اے وائی) ہاؤسیز، 340 سدبھاؤنا منڈپ،67 رہائشی اسکول، 436 مارکیٹ شیڈاور 4436 صحت پروجیکٹ وغیرہ تعمیر کئے ہیں۔ اس سے کمزور طبقوں خاص طورپر اقلیتوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کی زندگی میں خاطر خواہ بہتری آئی ہے۔
اقلیتی امور کے مرکزی وزیر نے مطلع کیا کہ‘‘پردھان منتری جن وکاس کاریہ کرم’’(پی ایم جے وی کے)وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں این ڈی اے حکومت کا ایک اہم مشن ثابت ہوا ہے، جس سے ‘‘وقار کے ساتھ ترقی’’ اور ‘‘شمولیت والی ترقی’’ کے وعدے کو پورا کیا جاسکا ہے۔انہوں نے بتایا کہ پی ایم جے وی کے کے تحت 80 فیصد مسائل تعلیم، صحت اور صلاحیت سازی سے متعلق پروجیکٹوں کے لئے مختص کئے گئے ہیں۔پی ایم جے وی کے کے تحت 33 سے 40 فیصد مسائل ایسے پروجیکٹوں کے لئے مخصوص کئے گئے ہیں، جن میں خواتین مرکزی کردار رکھتی ہیں۔نظر ثانی شدہ اسکیم سے پسماندگی کے سلسلے میں قومی اوسط اور اقلیتی طبقوں کے درمیان اوسط کے فرق کو کم کرنے میں مدد ملی ہے۔اس سے پہلے گاوؤں کے صرف ان کلسٹروں پر توجہ دی جاتی تھی، جہاں اقلیتی طبقوں کی تعداد کم از کم 50 فیصد ہو۔ اب یہ پیمانہ کم کرکے 25 فیصد کردیا گیا ہے۔اقلیتی ارتکاز والے ضلع صدر دفتروں کے ساتھ ساتھ اقلیتی ارتکاز والے ان قصبوں کو بھی اس پروگرام میں شامل کیا گیا ہے، جہاں کی آبادی2011 ءکی مردم شماری کے مطابق 25ہزار سے زیادہ ہے۔
جناب مختار عباس نقوی نے کہا کہ پی ایم جے وی کے کے تحت ریاستی حکومتوں ؍ریاستوں کے اداروں اور دیگر تنظیموں مثلاً سیکورٹی تنظیموں، وقف اور گرام پنچایتوں کی زمین بھی مختلف تعلیمی اور صلاحیت سازی کے پروجیکٹوں کے لئے استعمال کی جاسکتی ہے۔پی ایم جے وی کے پرمؤثر عمل درآمد اور کامیابی کی ذمہ داری یکساں طورپر ریاستی حکومتوں پر بھی ہے۔
جناب نقوی نے کہا کہ اقلیتوں،کمزور طبقوں اور غریبوں کو سماجی ، اقتصادی اور تعلیمی اعتبار سے بااختیار بنانے کی مرکز اور ریاستوں پر یکساں ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کی طرف سے کئے گئے اقدامات کا مقصد سب کی شمولیت والی ترقی کو یقینی بنانا تھا اور اسی کا نتیجہ ہے کہ اقلیتوں کوترقی کے اصل دھارے میں شامل کرلیا گیا ہے۔‘‘سیکھو اور کماؤ’’،‘‘استاد’’،‘‘غریب نواز کوشل وکاس یوجنا’’،‘‘نئی منزل’’،‘‘ نئی روشنی’’،‘‘بیگم حضرت محل گرلز اسکالر شپس’’ جیسی اسکیموں نے اقلیتوں خاص طورپر لڑکیوں کو بااختیار بنانے کی ضمانت فراہم کی ہے۔
جناب نقوی نے بتایا کہ پچھلے چار برسوں کے دوران اقلیتوں کے غریب اور کمزور طبقوں سے تعلق رکھنے والے 2 کروڑ 66لاکھ طلباء نے مختلف وظائف سے فائدہ اٹھایا ہے۔5لاکھ 43 ہزار سے زیادہ نوجوانوں کو ‘‘سیکھو اور کماؤ’’ جیسی روزگار فراہم کرنے والی صلاحیت سازی کی اسکیموں کے ذریعے روزگار اور روزگار کے مواقع فراہم کئے گئے ہیں۔‘‘استاد’’،‘‘غریب نواز کوشل وکاس یوجنا’’،‘‘نئی منزل’’،‘‘ نئی روشنی’’،‘‘بیگم حضرت محل گرلز اسکالر شپس’’ وغیرہ کے ذریعے 1کروڑ 21 لاکھ لڑکیوں اور خواتین نے فائدہ اٹھایا ہے۔
آج کی قومی کانفرنس میں پرنسپل سیکریٹریوں اور 17 سے زیادہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے اقلیتی امور سے وابستہ انچارج سیکریٹریوں نے شرکت کی۔
آج کی کانفرنس میں اقلیتی امور کی وزارت کے افسران نے پی ایم جے وی کے سےوابستہ مختلف وظیفوں ، صلاحیت سازی کی اسکیموں ، وقف ، نیشنل مائنرٹیز ڈیولپمنٹ اینڈ فائننس کارپوریشن(این ایم ڈی ایف سی)اورمولانا آزاد ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے بارے میں ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے نمائندوں کو تفصیلات فراہم کیں۔اس موقع پر این ایم ڈی ایف سی اور اسٹیٹ چینلائزنگ ایجنسیز کے درمیان ایک مفاہمت نامے پر دستخط بھی کئے گئے۔