نئی دہلی۔ اقلیتی امور کے مرکزی وزیر جناب مختار عباس نقوی نے آج کہا ہے کہ راجستھان کے الور میں غریبوں ،پسماندہ طبقے اور اقلیتوں کے لئے عالمی نوعیت کے پہلے تعلیمی انسٹی ٹیوٹ کا سنگ بنیاد 1اکتوبر 2018 کو رکھا جائے گا۔
آج مولانا آزاد تعلیمی فاؤنڈیشن کی جنرل باڈی کی 57 ویں میٹنگ اور گورنرننگ باڈی کی 101 ویں میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے جناب نقوی نے کہا کہ الور میں قائم کیا جارہا تعلیمی ادارہ 2020 میں کام کرنا شروع کردے گا۔
جناب نقوی نے کہا کہ راجستھان حکومت نے اس تعلیمی ادارے کے لئے الورضلع کے کشن گڑھ باس تحصیل میں کوہ راپیپالی گاؤں میں 15ہیکیڑ زمین دی ہے ۔ وہاں عالمی نوعیت کے تحقیقی مراکز، لیبس، لائبریریاں، پرائمری سے لے کر اعلی مطالعات تک کے لئے تعلیمی سہولیتیں اور کھیل کی سہولتیں وغیرہ بھی قائم کی جائیں گی۔ا نہوں نے کہا کہ یہ عالمی نوعیت کے ادارے تکنیکی، طبی، آیوروید، یونانی اور روزگار سے وابستہ ہنر مندی کے فروغ کے کورسیز فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ان اداروں میں لڑکیوں کے لئے 40 فیصد تک ریزروریشن کی تجویز رکھی ہے۔
جناب نقوی نے کہا کہ الور میں ادارے کی تمام کارروائیوں کو وضع کرنے کے لئے اقلیتی امور کی وزارت کے افسروں اور مولانا آزاد ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ممبروں کی تین رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جلد ہی ادارے کی تعمیر اور دیگر کارروائیوں سے متعلق تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ تیار کی جائے گی۔اقلیتی امور کی وزارت نے ایک سال پہلے ایک منصوبہ وضع کیا تھا تاکہ غریبوں، پسماندہ طبقوں اور اقلیتوں کے لئے عالمی نوعیت کے تعلیمی ادارے قائم کئے جاسکیں اور حکومت ہند کے سابق سکریٹری جناب افضل امان اللہ کی سربراہی میں ایک 11رکنی کمیٹی بھی اس سلسلے میں تشکیل دی گئی ہے۔
مولانا آزاد ایجوکیشنل فاؤنڈیشن کی جنرل باڈی کی57 ویں میٹنگ اور 101 ویں میٹنگ میں اقلیتوں کو تعلیمی اعتبار سے بااختیار بنانے کے لئے مختلف اسکیموں کے علاوہ بیگم حضرت محل گرلز اسکالر شپ ، غریب نواز کوشل وکاس یوجنا اور اسکالر شپ کے دیگر پروگراموں کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔
جناب نقوی نے کہا کہ گزشتہ تقریباً 4 سال کے دوران مرکزی حکومت کی خوش کئے بغیر بااختیار بنانے کی پالیسی نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ اقلیتوں کے غریب اور کمزور طبقوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً 3 کروڑ طلبا کی مختلف اسکالرشپ پروگرام کے لئے نشاندہی کی گئی ہے۔فیض پانے والوں میں تقریباً 1 کروڑ 63 لاکھ لڑکیوں کو شامل کیا گیا ہے۔
جناب نقوی نے کہا کہ مسلم لڑکیوں میں بیچ میں ہی تعلیم چھوڑنے کی شرح جو ابتدا میں 70 فیصد سے زیادہ تھی اب کم ہو کر تقریباً 35-40 فیصد رہ گئی ہے۔اس کی وجہ حکومت کے بیداری پیدا کرنےاور تعلیمی اعتبار سے بااختیار بنانے کے پروگرام ہیں۔ جناب نقوی نے کہا کہ ہمارا مقصد اسے کم کرکے0 فیصد تک لانا ہے۔انہوں نے کہا کہ شفاف اور رکاوٹ سے پاک اسکالر شپ کے نظام نے اس کوشش میں ایک کلیدی رول ادا کیا ہے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ اس سال نیشنل اسکالر شپ پورٹل موبائل ایپ(این ایس پی موبائل ایپ) شروع کیا گیا ہے جوغریب اور کمزور طبقوں سے تعلق رکھنے والے طلبا کے لئے بے روک ٹوک، قابل رسائی اور اڑچن سے پاک اسکالر شپ نظام کو یقینی بنائے گا۔
جناب مختار عباس نقوی نے کہا کہ اقلیتی امور کی وزارت نے ‘‘ تین ۔ ای ۔ایجوکیشن، روزگار اور با اختیار بنانے کے عہد کے ساتھ کام کیا ہے۔گزشتہ تقریباً ایک سال میں مدرسوں سمیت تمام اقلیتی طبقوں کے ہزاروں تعلیمی اداروں کو‘‘تین۔ ٹی۔ ٹیچر ، ٹفن، ٹوائلیٹ کے ساتھ اُنہیں شامل کرکے قومی دھارے کے تعلیمی نظام میں شامل کیا گیا ہے۔