نئیدہلی، اقلیتی امور کے وزیر جناب مختار عباس نقوی نے آج یہاں کہا ہے کہ وہ دہشت گرد ، جو عوام الناس کو قتل کرتے ہیں، وہ انسانی حقوق سے متعلق کسی طرح کے تحفظ یا مراعات کے حقدار نہیں ہوسکتے۔
آج نئی دلی میں قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) کے زیر اہتمام منعقدہ یوم انسانی حقوق سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جناب نقوی نے کہا کہ یہ بات بدبختانہ ہے کہ کچھ ادارے اور عوام اُن دہشت گردوں اور تنظیموں کے سلسلے میں ’’انسانی حقوق ‘‘سے متعلق آواز بلند کرنے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں، جو دہشت گرد اور تنظیمیں قومی سلامتی کے لئے چنوتیاں کھڑی کرتی ہیں اور بے گناہ افراد کو قتل کرتے ہیں۔
جناب نقوی نے کہا کہ ایسی دہشت گردانہ تنظیمیں اور چند سماج دشمن عناصر شہریوں کو قتل کرنے اور سلامتی دستوں پر حملہ کرنے، دہشت پھیلانے اور امن عالم کو درہم برہم کرنے کی سازش کے عمل کو ’’انسانی حقوق ‘‘کے مساوی خیال کرتے ہیں۔
جناب نقوی نے کہا کہ ہر برادری کے سماجی، اقتصادی، مذہبی اور دیگر انسانی حقوق دنیا بھر میں بھارت میں کسی دوسرے جمہوری ملک کے مقابلے میں کہیں زیادہ محفوظ اور مامون ہیں۔ رواداری ، فرقہ وارانہ اور سماجی ہم آہنگی بھارت کے خمیر میں شامل ہیں۔ سماجی اور ثقافتی ہم آہنگی بھارت میں اتحاد کا وسیلہ ہے، اگرچہ یہاں مختلف زبانیں، مذاہب اور برادریاں موجود ہیں۔ ہمیں اس امر کے تئیں خبردار رہنا ہوگا اور ساتھ ہی اسے یقینی بنانا ہوگا کہ بدی پر مبنی قوتیں ہمارے اتحاد کو کمزور نہ کر سکیں۔
این ایچ آر سی کے صدر نشین جسٹس جناب ایچ ایل دتو، سینئر افسران اور مختلف شعبوں کے کثیر تعداد کے دانشوران نے یوم انسانی حقوق کی اس تقریب میں شرکت کی۔
جناب نقوی نے کہا کہ ’’شمولیت پر مبنی نمو‘‘ ہماری ’’راشٹر نیتی‘‘ ہے اور ’’سب کی اختیار کاری‘‘ہمارا ’’ راج دھرم‘‘ ہے۔ مودی حکومت، سماج کے تمام طبقات کے لئے بلا کسی تفریق گزشتہ ساڑھے چار برسوں کے دوران ’’اعتماد کے ساتھ ترقی‘‘ کا جامع ماحول فراہم کرنے میں کامیاب رہی ہے۔
جناب نقوی نے کہا کہ وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت نے ’’ منھ بھرائی کے بغیر اختیار کاری‘‘ کی پالیسی پر عمل کیا ہے اور ’’وقار کے ساتھ ترقی‘‘ کو عملی شکل دی ہے۔ ہماری حکومت نے معاشرے کے ہر ضرورتمند طبقے کو ترقی کے عمل کا مساوی شراکت داربنا دیا ہے۔ ہم نے ’’ اعتماد کے ساتھ ترقی‘‘ کا ماحول پیدا کیا ہے۔ چند لوگ اس ماحول کو برداشت نہیں کر پار رہے ہیں اور وہ ترقیاتی عمل میں رخنہ ڈالنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کسی بھی فرد کو ’’اعتماد کے ساتھ ترقی‘‘ کے ماحول کو درہم برہم کرنے کی اجازت نہیں دے گی اور کوئی بھی منفی ایجنڈہ ہمارے ترقیاتی ایجنڈے پر حاوی نہیں ہو سکے گا۔
جناب نقوی نے کہا کہ گزشتہ 25برسوں کے دوران اپنے قیام سے لے کر اب تک کی مدت میں، قومی انسانی حقوق کمیشن نے انسانی حقوق کی ثقافت کو فروغ دینے کی کوشش کی ہے۔ کمیشن نے عوام میں زبردست اعتماد اور بھروسہ جگایا ہے۔ ایک عام انسان بغیر کسی خوف کے این ایچ آر سی سے رابطہ قائم کر لیتا ہے۔ قومی انسانی حقوق اداروں کا ایک عالمی نیٹ ورک ہے اور اس نے این ایچ آر سی کو اس کے قیا م سے لے کر اب تک ’’ایک با قاعدہ ی
حیثیت‘‘ عطا کی ہے۔
جناب نقوی نے کہا کہ این ایچ آر سی نے ہمیشہ سے ملک کے عوام کے انسانی حقوق کے تحفظ میں سرگرم کردار ادا کیا ہے۔ این ایچ آر سی کیمپ سٹنگ اور اوپن پبلک ہیئرنگ یعنی سماعت عامہ کا اہتمام وقفے وقفے سے ریاست کی راجدھانیوں میں کرتا آیا ہے تاکہ تیز رفتاری کے ساتھ معاملات کو نمٹایا جا سکے۔ اس عمل کے ذریعے اس امر کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ عام انسان اپنے حقوق سے محروم نہ رہے۔
جناب نقوی نے کہا کہ یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ این ایچ آر سی نے ملک کے 28ازحد پسماندہ اضلاع کو انتظامیہ میں انسانی حقوق کے تئیں بیداری پھیلانے کے لئے منتخب کیا ہے اور اس کے ساتھ ہی ساتھ حکومت کے مختلف سماجی-اقتصادی بہبودی پروگراموں کی نگرانی کے لئے بھی مؤثر انتظام کیا ہے۔ کمیشن ریاست وار اور اضلاع وار دورہ بھی کرتا رہا ہے تاکہ انسانی حقوق سے متعلق مختلف اقدامات کے نفاذ کا جائزہ لیا جا سکے اور بہبودی اسکیموں کے نفاذ کا بھی باقاعدہ طور پر اندازہ لگایا جا سکے تاکہ حکومت کو ایسی سفارشات پیش کی جا سکیں، جو اچھی حکمرانی فراہم کرنے کے لئے عہد بستہ ہے۔