Online Latest News Hindi News , Bollywood News

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گتریز نے صدر جمہوریہ ہند سے ملاقات کی

Urdu News

نئیدہلی، اقوام متحدہ کےسکریٹری جنرل جناب انٹونیو گتریز نے  آج راشٹرپتی بھون میں صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند سے ملاقات کی۔

اقوام  متحدہ کے سکریٹری جنرل کی حیثیت سے ہندوستان  میں  جناب گتریز کے پہلے دورے کے موقع پر ان کا خیر مقدم کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندوستان مہاتما گاندھی بین الاقوامی صفائی ستھرائی کنونشن اور سوچھ بھارت مہم کی چوتھی سالگرہ میں جناب گتریز کی شرکت کا دل کی گہرائیوں سے قدر کرتا ہے۔ صدر جمہوریہ نے  ان کا اس بات کے لئے شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے مہاتما گاندھی کی   وراثت کو پھیلانے کے لئے بھرپور مدد کی ہے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ  گزشتہ چند سالوں میں ہندوستان نے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور جامع ترقی کی پالیسیوں کی بدولت معلوماتی  اور انقلابی تبدیلیاں دیکھی ہیں۔ چاہے یہ تبدیلی  مردو خواتین کو با اختیار بنانے سے متعلق ہو، صفائی ستھرائی، مالی شمولیت سے متعلق ہو۔250 ملین سے زیادہ لوگوں کو صاف ستھری، کھانا پکانے کے ایندھن کی فراہمی ہو یا 500 ملین سے زیادہ لوگوں کو صحت کا بیمہ دستیاب کرانے سے متعلق بات ہو یا ملک بھر میں لاکھوں لوگوں کے لئے بجلی فراہم کرنے کی بات ہو۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہم پائیدار ترقی کے مقاصد کے حصول کے تئیں پوری طرح عہد بند ہیں اور ہمارا عہد  صرف ہمارے ملک تک محدود نہیں ہے۔ ہماری ترقیاتی تعاؤن کے دوسروں کی  بھی مدد کر رہے ہیں، جس سے یہ مقاصد پورے ہو سکیں۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندوستان اس بات میں یقین رکھتا ہے کہ  عالمگیریت کی دنیا میں  تکثیریت ضروری ہے اور ہندوستان اس کے تئیں عہد بند ہے۔ البتہ  ہماری فہم میں  تکثریت اور عالمی حکمرانی     اپنی موجودہ شکل میں مؤثر ڈھنگ سے  کام نہیں کر رہی ہے۔ اقوام متحدہ کو چاہئے کہ وہ  خود کو بدلتے ہوئے دور  کے موافق بنائے۔ اسے تمام ملکوں کی ضرورتوں کے لئے زیادہ جوابدہ ہونا چاہئے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی اصلاح کے بغیر اقوام متحدہ کی اصلاح مکمل نہیں ہوگی۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ سلامتی کونسل کی موجودہ مستقل رکنیت  ، عصر حاضر کی عالمی حقیقتوں کی عکاسی نہیں کرتی۔ انہوں نے  اس بات پر زور دیا کہ  سلامتی  کونسل کی رکنیت اور کام کے طریقوں میں تبدیلی کی ضرورت ہے اور انہیں جدید طرز کا بنایا جانا چاہئے تاکہ وہ 21ویں صدی کے چیلنجوں کا سامنا کر سکے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More