نئی دہلی: میڈیا کے بعض حلقوں میں الکحل پر مبنی سینیٹائز پر جی ایس ٹی کی شرح کے معاملے پر رپورٹ آئی ہے۔ میڈیا کے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہینڈ سینیٹائزر پر18 فیصد کی شرح سے جی ایس ٹی لیا جارہا ہے۔ سینیٹائزرصابن، بیکٹیریا کش سیال مادوں اور ڈیٹول جیسے جراثیم کش پر جی ایس ٹی نظام کے تحت18 فیصد کی معیاری جی ایس ٹی کی شرح لگتی ہے۔مختلف سامان پر جی ایس ٹی کی شرح جی ایس ٹی کونسل کے ذریعے طے کی جاتی ہے، جہاں مرکزی حکومت اور سبھی تمام ریاستی حکومتیں ایک ساتھ غورو خوض کرتی ہیں اور فیصلہ لیتی ہیں۔
مزید وضاحت کی جاتی ہے کہ ہینڈ سینیٹائزر تیار کرنے میں لگنے والے سامان میں کیمیکل پیکنگ، مٹیریل، اشیاء (اِن پُٹ خدمات ہیں) جن پر 18 فیصد کی جی ایس ٹی شرح عائد ہوتی ہے۔ سینیٹائزر اور اسی طرح کی سبھی اشیاء پر جی ایس ٹی کی شرح کو کم کرنے سے معقوس محصول ڈھانچے (انورٹیڈ ڈیوٹی اسٹرکچر)کو بڑھاوا ملے گا اور اس سے گھریلو مینوفیکچرر کے ساتھ ساتھ درآمد کار بھی نقصان کی صورت میں آجائیں گے۔کم جی ایس ٹی کی شرحوں سے درآمدات سستی ہوجاتی ہے۔یہ آتم نر بھر بھارت کی قومی پالیسی کے خلاف ہے۔اگر گھریلو مینوفیکچرر کو معقوس محصول ڈھانچے(انورٹیڈ ڈیوٹ اسٹرکچر)کے سبب نقصان ہوتا ہے تو صارفین کو بھی کم جی ایس ٹی کی شرح سے فائدہ نہیں ہوگا۔