نئی دہلی؛ ‘ہندوستان میں الگوردم / ہائی فریکوینسی ٹریڈنگ سے متعلق پالیسی اور ریگولیٹری فریم ورک ’کے موضوع پر آج دلّی میں اقتصادی امور کے محکمے اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فائنانشیل مینجمنٹ (این آئی ایف ایم) کے ذریعے ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ اپنے کلیدی خطبے میں اقتصادی امور کے سکریٹری جناب ایس سی گرگ نے کہا کہ منصفانہ وسائل اور اجارہ دارانہ طور طریقوں کو کسی بھی قیمت پر برداشت نہ کیا جانا ایسی باتیں ہیں جس کے لیے الگو ٹریڈنگ سے متعلق ریگولیشنز کے ذریعے کوشش کی جائے گی۔ فنانس سکریٹری جناب اشوک لواسا نے اس موقع پر مہمان خصوصی کی حیثیت سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں بازار حصص اب پختگی کو پہنچ چکے ہیں اور انھیں زیادہ صلاحیت مند بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانا اب ایسی چیز ہے جس سے فرار ممکن نہیں ہے۔ انھوں نے نمایاں طور پر یہ بات کہی کہ ٹیکنالوجی کے استعمال سے لاگت میں کمی آئے گی جس سے محروم طبقات کے افراد کی بھی بازار تک رسائی آسان ہوگی۔ فنانس سکریٹری نے کہا کہ فن–کرٹ یعنی سائبر سکیورٹی کے مسئلے کے حل کے لیے مالیاتی شعبے میں کمپیوٹر ایمرجنسی رسپونس ٹیم کی تشکیل پر بھی کام جاری ہے۔
سیمینار کے دوران الگوٹریڈنگ / ہائی فریکوینسی ٹریڈنگ سے متعلق ایک مطالعاتی رپورٹ جاری کی گئی۔ اس رپورٹ کی کاپی تک http://dea.gov.in/sites/default/files/NIFM%20Report%20on%20Algo%20trading.pdfپر رسائی حاصل کی جاسکتی ہے۔
الگوردمک ٹریڈنگ اور خاص طور پر ہائی فریکوینسی ٹریڈنگ اور کولوکیشن سب سے زیادہ ان زیر بحث امور میں سے ایک ہے جس کا اثر دنیا میں تمسکات کے لین دین کے طریقہ کار پر پڑتاہے۔ تیزی کے ساتھ نفاذ ، درستگی، لاگت میں کمی اور انسانی جذبات کے نتیجے میں ہونے والی بھول چوک سے احتراز ایسے چند اسباب ہیں جس کی وجہ سے اس کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ ایسی ٹیکنالوجی کے فروغ سے متعدد ریگولیٹری چیلنجز کھڑے ہوتے ہیں، خاص طور پر بازار میں اجارہ داری اور بازاروں میں برابری اور ان کے وقار کو یقین بنانے کے پس منظر میں۔ یہ سیمینار اسی تناظر میں منعقد کیا گیا۔ این آئی ایف ایم ای ڈائریکٹر محترمہ مینا اگروال نے سیمینار کے شرکا ء کا خیر مقدم کیا۔ وزارت خزانہ کے جوائنٹ سکریٹری جناب پروین گرگ نے سیمینار کے موضوع کا تعارف کرایا اور ہندوستان میں الگوردمک ٹریڈنگ کے آغاز کا ایک مختصر پس منظر پیش کیا۔ اور اس کی وجہ سے پیدا ہوئے کچھ اہم چیلنجوں کے بارے میں گفتگو کی۔
سیبی کے ایگزکیٹو ڈائریکٹر جناب مرلی دھر راؤ نے بتایا کہ سیبی بھی اسی طرح کی کوششیں کر رہا ہے تاکہ ان تجاویز کے محاسن اور معائب پر غور کیا جاسکے جسے اس نے اگست 2016 کے ڈسکشن پیپر میں پیش کیا تھا۔ سیبی یہ کام اس سلسلے میں عوام سے موصول ہونے والی آراء کے پس منظر میں کر رہا ہے۔ سیبی نے ریگولیٹری سینڈ بکس جیسے تصورات کا جائزہ لینے کے لیے ایک پینل بھی قائم کیا ہے تاکہ الگوز اور فن ٹیک کے ذریعے پیش کئے گئے تکنیکی چیلنجوں کا مقابلہ کیا جاسکے۔
بی ایس ای کے مینیجنگ ڈائریکٹر جناب اشیش چوہان، این ایس ای کے مینیجنگ ڈائریکٹر جناب وکرم لیمے، ایم سی ایکس کے مینیجنگ ڈائریکٹر جناب مروگانگ پرانجپے، سیٹاڈیل سکیورٹیز ہانگ کانگ کے سی او او جناب ہیکٹر کولن، الیکٹرانک ٹریڈنگ سی ٹی گروپ، سنگاپور کے گلوبل ہیڈ جناب نیرو پارک اور نومورا سکیورٹیز کے لسٹیڈ ایف اینڈ او جناب تشار مہاجن پر مشتمل پینل نے ہندوستانی بازاروں کے بنیادی ڈھانچے کی تقابلی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
اس سیمینار میں پالیسی سازوں، ریگولیٹرز، اکیڈمیشین اور قائدانہ حیثیت کے حامل مارکیٹ شرکاء نے شرکت کی۔