19 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

امرُت مشن کے تحت ’’ایز آف لیونگ انڈیکس‘‘ میں آندھراپردیش، اڈیشہ اور مدھیہ پردیش نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی تین ریاستوں، کا ایوارڈ حاصل کیا

Urdu News

نئی دہلی، ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت (ایم او ایچ یو اے) کے ذریعے شروع کی گئی ’’ایز آف لیونگ انڈیکس‘‘ یعنی زندگی کو آسان بنانے سے متعلق اشاریے میں آندھراپردیش نے پہلا مقام حاصل کیا ہے۔ اس کے بعد اڈیشہ اور پھر مدھیہ پردیش کا نمبر ہے۔ آج یہاں ایز آف لیونگ انڈیکس کے موضوع پر نیشنل ڈس سیمی نیشن ورکشاپ کے موقع پر ان تینوں ریاستوں کو اٹل مشن فار ریجووینیشن اینڈ اربن ٹرانسفارمیشن (اے ایم آئی یو ٹی- امرُت) کے تحت بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی ریاستوں کا ایوارڈ دیا گیا۔ ریاستوں کو ایوارڈ پیش کرتے ہوئے ہاؤسنگ اور شہری امور کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) جناب ہردیپ سنگھ پوری نے کہا کہ ایز آف لیونگ انڈیکس وزارت کی ایک ٹرانسفارمیٹو (یعنی یکسر تبدیلی لانے والی) پہل ہے، تاکہ شہروں کا قومی اور بین الاقوامی معیارات کے مطابق اس بات کا جائزہ لیا جاسکے کہ متعلقہ شہر زندگی گزارنے کے لئے کتنے موزوں ہیں۔ انھوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ایز آف لیونگ انڈیکس سے تمام شہروں کو اس بات کے لئے حوصلہ ملے گا کہ وہ شہری منصوبہ بندی اور بندوبست کے سلسلے میں نتائج پر مبنی پیش قدمی کریں اور اس سے شہروں کے درمیان صحت مند مسابقت کی راہ بھی ہموار ہوگی۔ ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت کے سکریٹری جناب درگا شنکر مشرا، ایڈیشنل سکریٹری اور شہری امور کے تحت مشن سربراہ جناب شیوداس مینا، ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے شہری منصوبہ سازوں نے مذکورہ ورکشاپ میں شرکت کی۔

شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے جناب پوری نے کہا کہ پائیدار شہرکاری کی سمت میں ثبوتوں پر مبنی منصوبہ بندی اور کارروائی کے فروغ سے متعلق ہندوستان کے مقررہ ہدف کے حصول کی سمت میں یہ مشق ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ایز آف لیونگ انڈیکس کا مقصد شہروں کی مدد کرنا ہے، تاکہ وہ اپنی مضبوطی، اپنی کمزوریوں، مواقع اور خود کو لاحق خطرات کا 360 ڈگری جائزہ لے سکیں۔ جون 2017 میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ 116 شہروں (سبھی اسمارٹ سٹیز اور 10 لاکھ سے زیادہ آبادی والے شہروں) کی درجہ بندی اس بنیاد پر کی جائے کہ وہاں زندگی گزارنے کے لئے سازگار ماحول کیسا ہے۔ جائزے کے عمل کا باقاعدہ آغاز 19 جنوری 2018 کو ہوا تھا۔ ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت نے 111 ہندوستانی شہروں پر مشتمل پہلا ایز آف لیونگ اشاریہ 13 اگست 2018 کو جاری کیا تھا، جس کی حیثیت لٹمس ٹیسٹ کی ہے۔ اس اشاریے کو جاری کرنے کا مقصد یہ تھا کہ اس سے متعدد اقدامات کے توسط سے شہروں میں بھی پیش رفت کے جائزے میں مدد مل سکے۔ تمام شہروں کا تجزیہ 100 نمبر کی بنیاد پر کیا گیا۔ طبعی ستون (بنیادی ڈھانچے) کو سب سے زیادہ 45 ویٹیج دیا گیا، جبکہ ادارہ جاتی (حکمرانی) اور سماجی پہلوؤں میں سے ہر ایک کو 25-25 ویٹیج دیا گیا۔ معیشت کے لئے 5 نمبر مختص کئے گئے۔

جناب ہردیپ پوری نے بتایا کہ ایز آف لیونگ فریم ورک چار ستونوں پر مشتمل ہے جسے ادارہ جاتی، سماجی، اقتصادی اور طبعی کا نام دیا گیا ہے۔ انھیں پھر 15 زمروں کے تحت 78 اشاریہ جات میں منقسم کیا گیا ہے۔ یہ پندرہ زمرے ہیں حکمرانی، شناخت اور ثقافت، تعلیم، صحت، حفاظت و سلامتی، معیشت، سستے مکانات، زمین کے استعمال کی منصوبہ بندی، عوام کے لئے کھلی جگہیں، ٹرانسپورٹیشن اور نقل و حرکت، پانی سپلائی کی یقینی صورت حال، استعمال شدہ پانی کا بندوبست، ٹھوس کچرے کا بندوبست، توانائی اور آب و ہوا کا معیار۔ ایز آف لیونگ تجزیے سے متعلق معیارات کا ایک اور نمایاں پہلو اس کا پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جی) سے قریبی ربط ہے۔ انھوں نے کہا کہ پائیدار ترقی سے متعلق 17 اہداف میں سے 8 اہداف کا سیدھا تعلق ہندوستان کے ایز آف لیونگ جائزہ فریم ورک سے ہے، جس میں 11 اہداف مقرر کئے گئے ہیں۔

وزیر موصوف نے بتایا کہ ان 11 ایس ڈی جی کا مقصد ہمارے شہروں اور انسانی بساوٹوں کو شمولیت پر مبنی، محفوظ، لوچ دار اور پائیدار بنانا ہے۔ اس کی پیمائش 30 اشاریہ جات کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایز آف لیونگ انڈیکس شہری علاقوں میں ایس ڈی جی کی سمت میں ہوئی پیش رفت پر مرحلہ وار طریقے سے نظر رکھنے کی ہندوستان کی کوششوں کو ایک مضبوط رفتار دیتا ہے۔

شہروں کی اس درجہ بندی کے لئے انجام دیے گئے پورے عمل پر نظر ثانی کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے جناب ہردیپ پوری نے کہا کہ اس جائزے کا آغاز قومی سطح پر ایک نیشنل اورینٹیشن ورکشاپ کے ساتھ کیا گیا تھا، تاکہ شہر کے اہل کاروں کو جائزے سے متعلق فریم ورک کی طرف مائل کیا جاسکے۔ اس کے بعد سبھی 26 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ریاستی سطح کے 33 ورکشاپ منعقد کئے گئے، تاکہ سبھی متعلقین کو اس فریم ورک سے متعارف کرایا جائے اور ان پر اسے واضح کیا جائے۔ سبھی ورکشاپوں میں 1500 سے زیادہ اہلکاروں نے شرکت کی۔ جناب پوری نے یہ بھی بتایا کہ اعداد و شمار جمع کرنے کے علاوہ، چار مہینوں سے زیادہ چلنے والے اس عمل میں 60 ہزار سے زیادہ شہریوں سے فیڈ بیک لیا گیا، تاکہ شہری انتظامیہ کی کارکردگی کا جائزہ لیا جاسکے اور شہری خدمات سے متعلق ان کی تسلی کی پیمائش کی جاسکے۔ پہلے مرحلے میں ایز آف لیونگ سے متعلق عمل 111 شہروں میں انجام دیا گیا۔ اس جائزے میں گروگرام کو بعد میں شامل کیا گیا۔ مغربی بنگال کے چار شہروں یعنی ہاؤڑا، نیو ٹاؤن کولکاتہ، کولکاتہ اور درگاپور نے حصہ نہیں لیا اور چھتیس گڑھ کا رائے پور اور آندھراپردیش کا امراوتی مقررہ معیارات پر کھرے نہیں اتر سکے، کیونکہ یہ گرین فیلڈ شہر ہیں۔

وزیر موصوف نے اس امید کا اظہار کیا کہ یہ ورکشاپ ریاستوں اور شہروں کو ایک موقع فراہم کرے گا کہ وہ اپنی قیمتی آراء پیش کرسکیں اور سابقہ اشاریے سے حاصل کیے گئے سبق کی بنیاد پر مستقبل کے لئے ایک مزید مضبوط طریقۂ کار کو یقینی بناسکیں۔ جناب پوری نے سبھی ریاستوں اور شہروں سے اپیل کی ہے کہ وہ ’سٹی جی ڈی پی فریم ورک‘ پر اپنے اِن پٹس شیئر مشترک کریں، تاکہ شہروں کے لئے ایک مضبوط جی ڈی پی فریم ورک بنایا جاسکے۔

حکومت نے اس امید کا اظہار کیا کہ اس اسکیم کا جو سب سے بڑا فائدہ ہوگا وہ یہ کہ اس سے درجہ بندی کی بنیاد پر شہروں کے درمیان ایک صحت مند مسابقت کی راہ ہموار ہوگی اور شہری اس میں  گہری دلچسپی لینے کے ساتھ ساتھ  موازنہ نیز تنقید و تجزیے کا کام کرسکیں گے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More