19.4 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

انتخابی تمسکات ضروری کیوں ہیں

Urdu News

نئی دہلی۔ انتخابی تمسکات کی ضرورت پر مرکزی وزیر خزانہ جناب ارون جیٹلی کے تحریر کردہ مضمون کا اقتباس حسب ذیل ہے:

ہندوستان دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے ۔ تاہم گذشتہ چھ دہائیوں سے مختلف اداروں کو مستحکم کرنے کے باوجود ہندوستان سیاسی فنڈنگ کا شفاف نظام وضع نہیں کر پایا ہے ۔ انتخابات اور سیاسی جماعتیں پارلیمانی جمہوریت کی بنیادی خصوصیت ہیں ۔ انتخابات میں پیسے خرچ ہوتے ہیں ۔ سیاسی جماعتوں کے سال بھر کے کام کاج میں خطیر رقوم خرچ ہوتی ہیں ۔ ان جماعتوں کے دفاتر ملک بھر میں قائم ہیں ۔ عملوں کی تنخواہیں، سفری اخراجات ، اسٹبلشمنٹ کے اخراجات سیاسی جماعتوں کے باضابطہ اخراجات میں شامل ہیں ۔ کوئی ایک سال بھی ایسا نہیں ہوتا جب پارلیمانی اور ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات نہ ہوتے ہوں ۔ امیدواروں کے علاوہ سیاسی جماعتوں کو انتخابی مہم ، اشتہارات ، سفر اور انتخابا ت سے متعلق اداروں پر خرچ کرنے پڑتے ہیں ۔ یہ سارے اخراجات اربوں میں ہوتے ہیں ۔

سیاسی فنڈنگ کے روایتی نظام کو عطیات پر انحصار کرنا پڑتا ہے ۔ یہ عطیات خواہ چھوٹے ہوں یا بڑے ،سیاسی کارکنان، ہمدردان ، چھوٹے کاروباریوں یہاں تک بڑی بڑی صنعتوںسمیت مختلف ذرائع سے آتے ہیں ۔سیاسی نظام کو مالی امداد فراہم کرنے کا روایتی طریقہ کار نقدی کی شکل میں عطیات حاصل کرنا تھا اور نقدی کی شکل میں ہی انہیں خرچ کیا جاتا تھا ۔ عطیات کے ذرائع گمنام اور فرضی ناموں سے ہوتے ہیں ۔ رقوم  کتنی ہوتی تھیں  اس کا انکشاف کبھی نہیں کیا جاتاتھا  ۔ موجودہ نظام نامعلوم ذرائع سے آنے والی مشکوک رقوم کو یقینی بناتا ہے ۔یہ پوری طرح سے غیر شفاف نظام ہے۔ زیادہ سیاسی جماعتیں موجودہ نظام سے مطمئن نظر آتی ہیں  اور اسے جاری رکھنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتیں۔ اس لیے کوئی متبادل نظام میں جو سیاسی فنڈنگ کے طریقہ کار صاف و شفاف بنانے کے لیے وضع کیا گیا ہے ،  رکاوٹ پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔

جناب اٹل بہاری باجپئی کی زیر قیادت پہلی این ڈی اے حکومت نے ایک بڑا قدم اٹھایا تھا ۔ اس کے لیے انکم ٹیکس ایکٹ میں ترمیم کیا گیا تھا اور اس میں اس بات کی گنجائش رکھی گئی تھی کہ سیاسی جماعتوں کو ملنے والی عطیات کو اخراجات کے مد میں رکھا جائے گا اور اس طرح عطیات دہندہ کو ٹیکس دہندگان میں شامل کیا جائے گا۔ اگر سیاسی جماعتیں مقررکردہ طریقے سے اپنے عطیات کو ظاہر کریں گے تو انہیں ٹیکس ادا نہیں کرنا پڑے گا۔ ایک سیاسی جماعت سے یہ توقع کی جاتی تھی کہ وہ اپنے ریٹرن انکم ٹیکس اتھاریٹی اور الیکشن کمیشن کے داخل کر ے گی ۔ یہ امید کی جاتی تھی کہ عطیات دینے والے بذریعہ چیک عطیات دینا شروع کریں گے ۔ کچھ عطیات دہندگان نے اس طریقہ کار پر عمل کرنا شروع بھی کردیا تھا لیکن ان میں زیادہ تر نے سیاسی جماعتوں کی دی جانے والی رقوم کی تفصیلات بتانے سے بے اعتنائی برتی۔ یہ اس لیے تھا کیونکہ وہ سیاسی مخالفین کی جانب سے اس کے انجام کار سے خوف زدہ تھے۔ ‘‘پاس تھرو’’ الیکٹورل ٹرسٹ فراہم کرنے کے لیے یوپی اے حکومت کے دوران اس میں مزید ترمیم کی گئی تاکہ  عطیات دہندگان اپنے پیسے الیکٹورل ٹرسٹ کے پاس رکھیں اور پھر انہیں مختلف سیاسی جماعتوں میں تقسیم کیا جائے ۔ یہ دونوں اصلاحات کے نتیجے میں چیک کی شکل میں بہت ہی معمولی عطیات آئے ۔

اصلاحات کے اس عمل کو مزید آگے بڑھانے کی سنجیدہ کوشش کے طور پر میں نے 2017-18 کے بجٹ میں اعلان کیا تھا کہ موجودہ نظام میں ٹھوس طریقے سے وسعت دی جائے گی  اور صاف وشفاف رقوم والے عطیات مختلف طریقوں سے سیاسی جماعتوں کو دی جائیں گی ۔ ایک عطیہ دہندہ کو بذریعہ چیک عطیہ دینے کی صورت میں ٹیکس میں تخفیف کی سہولت فراہم کی جائے گی ۔ عطیات دہندگان  سیاسی جماعتوں کو آن لائن عطیہ دینے کے لیے بھی آزاد ہوں گے ۔ نقدی کی صورت میں کسی بھی سیاسی جماعت کو دو ہزار سے زیادہ کی رقم نہیں دی جاسکتی ۔ علاوہ ازیں انتخابی تمسکات کی ایک اسکیم کا بھی اعلان کیا گیا تھا تاکہ سیاسی فنڈنگ کے نظام میں شفافیت لائی جائے ۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More