نئی دہلی، صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند نے آج رانچی جھارکھنڈ میں رانچی یونیورسٹی کے 33ویں جلسہ تقسیم اسناد میں شرکت کی اور اس سے خطاب کیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ جھارکھنڈ میں ملک کے معدنیاتی ذخائر کا 40 فی صد حصہ موجود ہے۔ اس ریاست میں کئی بڑی سرکاری اور نجی شعبے کی صنعتیں قائم کی گئی ہیں۔ جھارکھنڈ کی طرف بہت سے سیاح بھی راغب ہوتے ہیں۔ اس ریاست میں کئی اچھے تعلیمی ادارے بھی موجود ہیں۔ جھارکھنڈ کی بہت سی ایسی خصوصیات کی وجہ سے اور یہاں کے نوجوانوں کی قابلیت کی وجہ سے یہ ریاست ترقی یافتہ ریاست بننے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ رانچی یونیورسٹی نے جھارکھنڈ کے زبانوں اور ثقافت کے تحفظ اور فروغ کے لئے 1980 میں نسلی اور علاقائی زبانوں کا محکمہ قائم کیا گیا تھا۔ اس وقت یونیورسٹی میں پانچ قبائلی زبانیں پڑھائی جاتی ہیں جن میں کڈکھ ، مندری اور سنتھالی ، ہو اور کھڑیا شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی زبانوں اور ثقافتوں کے علم کو کمیونٹی سے رابطہ قائم کرنے اور ترقی کے لئے استعمال کیا جانا چاہئے۔ قبائلی لوگوں سے ہمیں یہ سیکھنا چاہئے کہ قدرت کے ساتھ ہم آہنگی برقرار رکھتے ہوئے اپنی ضرورتوں کو کس طرح پورا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ رانچی یونیورسٹی قبائلی ثقافت اور تہذیب کے بارے میں تحقیق کی حوصلہ افزائی کرکے کثیر جہتی تعاون کرسکتی ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ یونیورسٹیوں کو یونیورسٹیوں کی سماجی ذمہ داری (یو ایس آر) کی ادائیگی کے سلسلہ میں اپنا رول ادا کرنا چاہئے۔ ہر ایک یونیورسٹی سے کم از کم پانچ طلبہ تقریباً دو ماہ کے وقفے سے قریبی گاؤں میں جائیں اور اگر ممکن ہو تو وہاں رات کو قیام کریں اور گاؤں والوں سے بات چیت کریں۔ انہیں گاؤں والوں کو مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی فلاحی اور ترقیاتی اسکیموں کے بارے میں بتانا چاہئے۔ انہوں نے رانچی یونیورسٹی سے کہا کہ وہ یو ایس آر پر خصوصی توجہ دیں۔