نئی دہلی،13؍جنوری،آبی وسائل، دریاؤں کی ترقی اور گنگا بازآبادکاری کی مرکزی وزیر محترمہ اومابھارتی نے کہا ہے کہ مرکز پانی کو مشترکہ فہرست میں شامل کئے جانے کے معاملے پر ریاستوں کے ساتھ تبادلہ خیال کررہا ہے۔ آج نئی دہلی میں جل منتھن-سوئم کا افتتاح کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی وزارت پانی کے استعمال اور گنگا کیلئے نئی پیش قدمیوں پر سنجیدگی کے ساتھ کام کررہی ہے۔
آبی وسائل کے بندوبست سے متعلق متعدد امور پر اظہار خیال کرتےہوئے وزیر موصوفہ نے کہا کہ پانی استعمال کرنے والوں کی تنظیمیں کچھ ریاستوں میں توقع کے مطابق کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان تنظیموں کو مضبوط بنانے کیلئے ہمیں غیر سرکاری تنظیموں سے سرگرم مدد لینی ہوگی کیونکہ سرگرم اور بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی واٹر یوزر تنظیمیں اے آئی بی پی-پی ایم کے ایس وائی کی کامیابی کیلئے بہت اہم ہیں۔ آبی وسائل کے بندوبست میں لوگوں کی حصہ داری کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے اومابھارتی نے کہا کہ جل کرانتی کو جن کرانتی میں بدلنے کی ضرورت ہے۔
دریاؤں کو باہم جوڑنے کے پروگرام کا ذکر کرتے ہوئے محترمہ بھارتی نے کہا کہ ان کی وزارت ہر ممکنہ کوشش کررہی ہے کہ کین-بتوا فیس –ون لنک کے فنڈنگ کے پیٹرن کو 60:40 سے بدل کر90:10تناسب کردیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت انتہائی پرامید ہے کہ یہ پروجیکٹ اس سال کی ہی پہلی سہ ماہی میں شروع ہوجائے۔ وزیر موصوفہ نے کہا یہ پروجیکٹ 7 برسوں کے اندر پایہ تکمیل کو پہنچے گا۔ وزیر موصوفہ نے مانس-سنکوش- تیستا-گنگا- مہا ندی- گوداوری لنک کا ذکر کرتے ہوئے اسے ملک میں دریاؤں کی انٹرلنکنگ کا مدر لنک قرار دیا۔ محترمہ بھارتی نے کہا کہ ایک مخصوص ریاست میں لوگوں کا ایک مخصوص طبقہ اس لنک کا مخالف ہے۔ انہوں نے اس مخالفت کو سیاسی مخالفت سے تعبیر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس لنک کی کامیاب تکمیل کے بعد مغربی بنگال، بہار اور اڈیشہ جیسی ریاستوں میں خشک سالی اور سیلاب کے مسائل بہت حد تک دور ہوجائیں گے۔ محترمہ بھارتی نے کہا کہ دمن گنگا- پنجل لنک کی تکمیل سے 2060 تک ممبئی میں پینے کے پانی کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔ انہوں نے پار-تاپی لنک کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس لنک کی تکمیل کے بعد اس علاقے کےقبائلی علاقے میں پینے کے پانی کی ضرورت کی تکمیل ہوگی۔
آبی وسائل، دریاؤں کی ترقی اور گنگا بازآبادکاری کے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر سنجیو کمار بالیان نے اپنے خطاب میں گندے پانی کے بندوبست پر مزید توجہ دینے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں پانی کی ایک بڑی مقدار برباد ہوجاتی ہے۔ اگر اس پانی کا بہتر بندوبست کیا جائے تو اس کا نتیجہ اس قیمتی قدرتی دولت کی بچت کی شکل میں برآمد ہوگا۔ آبی وسائل، دریاؤں کی ترقی اور گنگا بازآبادکاری کے مرکزی وزیر مملکت جناب وجے گوئل نے کہا کہ آئندہ نسلوں کیلئے پانی کے تحفظ کی فوری ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پر یہ منکشف نہیں ہورہا ہے کہ یہ قدرتی ذریعہ جو کہ ہمارے پاس ماضی میں وافر مقدار میں موجود تھا، مستقبل میں اس کا فقدان ہوسکتا ہے۔
وزارت کے سکریٹری ڈاکٹر امرجیت سنگھ نے کسانوں کے ذریعہ آبی وسائل کے مشترکہ استعمال کی ضرورت کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ پانی کی بربادی کو روکنے کیلئے ہمیں اس کے استعمال کی جوابدہی طے کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ فوری طور پر ایک ایسا کلچر فروغ دینے کی ضرورت ہے جس میں ہم پانی کے تحفظ کی اہمیت کو سمجھ سکیں۔
ایک روزہ اس تقریب کا انعقاد آبی وسا ئل، دریاؤں کی ترقی اور گنگا بازآبادکاری کی وزارت کے زیر اہتمام کیا گیا ۔ اس کے انعقاد کا مقصد متعدد حصص داروں کو بڑے پیمانے پر مشاورت کیلئے جمع کرنا ہے تاکہ وہ پانی کے شعبے سے متعلق متعدد مسائل کے حل کیلئے گہرائی کے ساتھ نئے تصورات پر غور فکر کرسکیں۔
اس پروگرام میں تقریباً 700 افراد نے حصہ لیا۔ ان میں ریاستوں؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے سینچائی؍ آبی وسائل کے وزراء، آبی شعبے سے متعلق معروف ماہرین، غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندے، مرکزی اور ریاستی حکومت کے سینئر افسران شام ل ہیں۔ انہوں نے پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا، ریور بیسن مینجمنٹ، دریاؤوں کی بازآبادکاری اور ماحولیات، سیلاب بندوبست، پانی کے بہتر استعمال اور شراکت داری پر مبنی سینچائی بندوبست جیسے امور پر تبادلہ خیال اور مشورہ کیا۔توجہ وزارت کی پالیسیوں کو نئی شکل دینے پر رہی تاکہ انہیں مزید عوام دوست اور ریاستوں کی ضرورتوں کے موافق بنایا جاسکے۔
قابل ذکر ہے کہ آبی وسائل، دریاؤں کی ترقی اور گنگا بازآبادکاری کی مرکزی وزیر محترمہ اومابھارتی نے آبی وسائل کے فروغ اور بندوبست سے متعلق متعدد حصص داروں کے درمیان وسیع تر صلاح ومشورے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ آبی وسائل کے فروغ کے عمل کا ماحولیات، جنگلی انواع اور متعدد سماجی و ثقافتی طور طریقوں کے ساتھ توافق کیا جاسکے۔ جل منتھن پروگرام کا انعقاد اسی مقصد کے حصول کیلئے کیا جارہا ہے۔ اس سے پہلے نومبر 2014 اور فروری 2016 میں منعقدہ جل منتھن پروگرام بہت کامیاب رہے تھے۔