پیٹرولیم اور قدرتی گیس اور فولاد کے مرکزی وزیر جناب دھرمیندر پردھان نے دنیا کی اعلیٰ عالمی یونیورسٹیوں میں پڑھنے بھارتی طلبا سے ملک میں ابھرتے ہوئے مواقع کا پتہ لگانے کے لئے بھارت آنے اور اختراعی کاموں میں آگے بڑھنے کی اپیل کی ہے۔ جناب پردھان کل بھارت میں آخری میل توانائی رسائی پر باہر رہ رہے ہندوستانی اسکالر، طلبا اور نوجوانوں کے ایک گروپ سے بات چیت کررہے تھے۔اس ای میٹ کا اہتمام لیڈ انڈیا گروپ آف پرنس ٹون یونیورسٹی ، تھنک انڈیا پروڈ ڈیولپ امپاور اور میری لینڈ کی یونیورسٹی سینرجائز انڈیا گروپ نے کیا تھا۔
ہندوستان کی توانائی کی ضرورت کو دھیان میں رکھتے ہوئے جناب پردھان نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے بھارت کی توانائی کے مستقبل کے لئے ایک واضح روڈ میپ کا تصور کیا ہے، جو 5اہم عناصر جیسے توانائی کی دستیابی اور سبھی کے لئے قابل رسائی ، غریب طبقے کے لئے سستی توانائی، توانائی کے استعمال میں صلاحیت، ایک ذمہ دار عالمی شہری کے طور پر آب وہوا میں تبدیلی سے نمٹنے کے لئے پائیدار توانائی اور عالمی غیر یقینی حالات کو کم کرنے کے لئے توانائی کی سلامتی وغیرہ پر مبنی ہیں۔
پردھان منتری اجولا یوجنا کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے مرکزی وزیر جناب پردھان نےکہا کہ ہم نے 2016 میں پردھان منتری اجولا یوجنا (پی ایم یو وائی ) اسکیم کا آغاز کیا تھا، اس کا مقصد 80 ملین غریب گھروں کو مفت ایل پی جی کوکنگ گیس کنکشن فراہم کرنا ہے۔ مجھے آپ کو یہ بتاتے ہوئے خوشی ہورہی ہے کہ ہم نے مقررہ وقت سے پہلے ہی 80 ملین گاہکوں کے نشانےکو حاصل کرلیا ہے۔ اس طرح ہندوستان میں 98 فیصد گھروں میں اب ایل پی جی کنکشن دستیاب ہے، جبکہ یہ 2014 میں محض 56 فیصد تھا۔
تیل اور گیس سیکٹر میں خود کفیل ہونے کے بارے میں جناب پردھان نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے 2022 تک توانائی کی درآمد میں 10 فیصد کی کٹوتی کا نشانہ طے کیا ہے۔ اس سلسلے میں حکومت نے بہت سی پالیسیاں طے کی ہیں، ساتھ ہی ساتھ انتظامی اقدامات بھی کئے ہیں، تاکہ گھریلو تیل اور گیس کی پیدا وار میں اضافہ کیا جاسکے اور ملک کی توانائی کو پورا کرنے کے لئے درآمدات پر انحصار کم کیا جاسکے۔
انہوں نے ہندوستان کی توانائی کی سفارت کاری کے بارے میں بھی بات کی اور کہا کہ ہندوستان نے توانائی کے عالمی نقشے میں اپنی موجودگی کا احساس کرایا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان کھپت والے ملکوں کی ایک اہم آواز ہے، جو توانائی کی مناسب اور سستی کی قیمت کی مانگ کررہا ہے۔ ہم توانائی کے عالمی مذاکرات میں اوپیک آئی ای اے، آئی ای ایف اور دیگر بڑے سبھی پلیٹ فارم اور ملکوں کے ساتھ مصروف ہیں۔ ہندوستان نے سپلائی کے وسائل کی گوناگونیت کی پالیسی کے تحت امریکہ، روس، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور سبھی تیل پیدا کرنے والے اہم ملکوں کے ساتھ جڑا ہے۔
ہندوستان کی گیس پر مبنی معیشت کی طرف بڑھنےکے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستان کووڈ-19 سے پیدا ہونے والے چیلنجز کا سامنا کرنے کے باوجود ایشیا میں گیس کی مانگ میں اضافہ کا ایک اہم ملک کے طور پر ابھرنے کے لئے تیار ہے۔ آج ہندوستان کی توانائی مکس میں قدرتی گیس کی حصہ داری تقریباً 6.3 فیصد ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہندوستان میں 2030 تک قدرتی گیس کی حصہ داری کو 15 فیصد تک بڑھانے کے لئے ایک تارگیٹ طے کیا ہے۔
جناب دھرمیندر پردھان نے موجودہ وباکے بارے میں کہا کہ ہم کووڈ -19 جیسی عالمی وبا کا اثر جھیل رہے ہیں، جس نے ہماری زندگی کی قیمتی اور بنیادی ذمہ داری کو چیلنج کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ فوری اقتصادی اثرات ہماری ترقی کی رفتار کو سست کرسکتا ہے، لیکن ہمارے پاس تھوڑا رکنے، غور کرنے اور نئی شکل دینے کا موقع بھی ہے۔
جناب دھرمیندر پردھان نے عالمی وبا کے دوران اعلان کئے گئے اقتصادی پیکیج کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کووڈ-19 عالمی وبا کے اثر سے نمٹنے کے لئے 265 ارب ڈالر کے بڑے اقتصادی پیکیج کا اعلان کیا ہے، جو ہندوستان کی مجموعی گھریلو پیدا وار کے 10 فیصد حصے کے برابر ہے۔ انہوں نےکہا کہ آتم نربھر بھارت کے لئے اہم سدھار کا اعلان کیاگیا، جو کووڈ-19 کے چیلنجوں کو ایک موقع میں بدلنے اور ہندوستان کو اکیسویں صدی کا عالمی مینوفیکچرنگ ہب بنانے کے لئے ہے۔ جناب پردھان نےکہا کہ ان سدھاروں کے لئے توانائی، بنیادی ڈھانچہ ایک لازمی جزو ہے۔