17.6 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

آئی آئی ایس ایف 2018 سابق وزیراعظم آنجہانی اٹل بہاری واجپئی کو ایک خراج عقیدت: ڈاکٹر ہرش وردھن

Urdu News

نئی دہلی، انڈیا انٹرنیشنل سائنس فیسٹول (آئی آئی ایس ایف) کے چوتھے ایڈیشن کا افتتاح صدر جمہوریہ ہند 6 اکتوبر 2018 کو لکھنؤ میں کریں گے۔ توقع ہے کہ آئی آئی ایس ایف – 2018 میں تقریباً 10 ہزار مندوبین شرکت کریں گے، جن میں 5 ہزار طلباء، 550 اساتذہ، 200 شمال مشرقی خطے کے طلباء، 20 بین الاقوامی مندوبین اور تقریباً 200 اسٹارٹ اَپس شامل ہیں۔

نئی دہلی میں ایک تعارفی خاکے یعنی کرٹین ریزر پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے سائنس و ٹیکنالوجی کے وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ آئی آئی ایس ایف طلباء، تحقیقی کام کرنے والوں، اختراعات کرنے والوں، فنکاروں اور عوام الناس کو ایک ساتھ لانے والا ملک کا سب سے بڑا پلیٹ فارم ہے، جس میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں ہندوستان کی حصول یابیوں کا جشن منایا جاتا ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ آئی آئی ایس ایف نوجوان ذہنوں کو سائنس کے شعبے کی طرف بڑھانے اور سائنس کی نشر و اشاعت کے کام سے وابستہ لوگوں کے نیٹ ورک کو فروغ دینے کا ایک وسیلہ ہے۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے مزید کہا کہ لکھنؤ میں منعقد ہونے والا سائنس فیسٹول کا موجودہ ایڈیشن سابق وزیراعظم آنجہانی اٹل بہاری واجپئی کو ایک خراج عقیدت ہے، جنھوں نے سائنس کو ملک کے مرکزی ایجنڈے میں جگہ دلائی۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ جناب واجپئی بھی وہ شخص تھے جنھوں نے لال بہادر شاستری کے نعرے ’جے جوان، جے کسان‘ میں ’جے وگیان‘ کا اضافہ کیا۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ سبھی حصص دار جمع ہوں گے تاکہ وہ وگیان سے وکاس کی سمت میں اجتماعی طور پر کام کرسکیں، جس سے ایک نئے ہندوستان کی تعمیر میں تعاون ملے گا، جیسا کہ وزیراعظم جناب نریندر مودی کا خواب ہے، جو آنجہانی اٹل جی کی وراثت کو آگے بڑھا رہے ہیں۔

آئی آئی ایس ایف 2018 میں 23 خصوصی تقریبات ہوں گی، جن کا مرکزی موضوع ’’سائنس اور ٹرانسفارمیشن‘‘ یعنی یکسر تبدیلی کے لئے سائنس، ہوگا۔ گلوبل انڈین سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اسٹیٹ ہولڈرس میٹ (جی آئی ایس ٹی)، انڈسٹری اکیڈمیا میٹ، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فار ہارنیسنگ اینوویشنس (ایس اے ٹی ایچ آئی- ساتھی) یعنی اختراعات کو نکھارنے کے لئے سائنس اور ٹیکنالوجی، نیشنل اسٹارٹ اَپ انٹر پرینیورشپ  سمٹ اور اسٹوڈنٹ سائنس ولیج چند اہم تقریبات ہیں، جن کا انعقاد کیا جائے گا۔ سائنس ولیج پروگرام، پردھان منتری سانسد آدرش گرام یوجنا سے جڑا ہوا ہے، جس کا مقصد دیہی عوام تک پہنچنا اور ہمارے معاشرے بالخصوص دیہی ہندوستان کو درپیش مختلف چیلنجوں کا سائنسی حل نکالنے کے لئے سائنس کی نشر و اشاعت کرنا ہے۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے بایو ٹیکنالوجی محکمہ کی سکریٹری ڈاکٹر رینو سوروپ نے کہا کہ سائنسی ترقی کے خط مستدیر (ٹریجکٹری) کی تشکیل میں خواتین سائنس دانوں اور صنعت کاروں کا خصوصی کردار بھی اس تقریب کا ایک نمایاں پہلو ہوگا۔ اس پروگرام کا مقصد نئی صنعت کاری کا فروغ اور سائنس اور خواتین کے درمیان سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں موجود مواقع کے نئے مناظر کی تلاش و جستجو ہے۔ تقریباً 800 خواتین سائنس داں ؍ صنعت کار اس تقریب میں شرکت کریں گی۔

شمال مشرق کے متعلقین اور اسپائریشنل اضلاع کو جوڑنے کی ایک خصوصی کوشش بھی ہوگی۔ شمال مشرقی طلباء کے کنکلیو سے سیکڑوں جدت طراز، سرگرم، جذبہ شوق سے سرشار اور انعام حاصل کرنے والے طلباء کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کا موقع ملے گا، جہاں وہ اپنے تجربات مشترک کرسکیں گے اور سائنس کے ساتھ اپنے شوق کی نئی جہات روشن کرسکیں گے۔ آئی آئی ایس ایف 2018 کی ایک دیگر خصوصیت میگا سائنس اینڈ انڈسٹری ایکسپو ہوگی، جس میں سائنس، ٹیکنالوجی اور صنعت کے شعبوں میں ہندوستان کی غیرمعمولی کارکردگیوں کو نمایاں کیا جائے گا۔

چوں کہ 2015 سے ہی ورلڈ ریکارڈ اٹیمپٹس یعنی عالمی ریکارڈ بنانے کی کوششیں آئی آئی ایس ایف کا کلیدی جزو رہی ہیں، لہٰذا درجہ آٹھ سے درجہ دس تک کے 500 طلباء کے ذریعے ’’آئیزولیٹ ڈی این اے‘‘ یعنی ’ڈی این اے کو الگ کریں‘، کے لئے ایک ورلڈ ریکارڈ قائم کرنے کی کوشش ہوگی۔

جوڑی دار بنانا: امپیکٹنگ سوسائٹی یعنی سماج پر اثرانداز ہونا، ریاستوں کے سائنس و ٹیکنالوجی کے وزیروں کے کنکلیو کا موضوع ہوگا۔ نوبھارت  نرمان اور سائنس اینڈ لٹریری فیسٹول یعنی سائنسی و ادبی میلہ آئی آئی ایس ایف کے دیگر نمایاں گوشے ہوں گے۔ توقع ہے کہ یہ میلہ سبھی حصص داروں کو ایک ساتھ لائے گا، تاکہ حکومت کے اہم اور بڑے پروگراموں کے نفاذ میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے تعاون پر تبادلہ خیال کرسکیں۔

پہلا اور دوسرا آئی آئی ایس ایف نئی دہلی میں جب کہ تیسرا چنئی میں منعقد ہوا تھا۔  سائنس و ٹیکنالوجی اور ارضی سائنس کی وزارت وِجنانا بھارتی یا وبھا کے تعاون سے 5 سے 8 اکتوبر 2018 کے دوران اس چار روزہ تقریب کا انعقاد کررہی ہے۔ اصل پروگرام کی تمہید کے طور پر بایو ٹیکنالوجی کا محکمہ اور وجنانا بھارتی (وبھا) ملک بھر میں اسّی مراکز پر آؤٹ ریچ یعنی رسائی پروگراموں کا انعقاد کررہا ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More