نئی دہلی: بھارت کے انسولوینسی اینڈ بینک رپسی بورڈ (آئی بی بی آئی ) نے 6 جنوری 2020 کو بھارت کے انسولوینسی اینڈ بینک رپسی بورڈ (تحلیلی عمل ) (ترمیمی ) قواعد وضوابط کی مشتہری کی ہے ۔
اس ترمیم میں یہ وضاحت کی گئی ہے کہ کوئی ایسا فرد جو کسی کارپوریٹ قرضدار کے سلسلے میں دیوالیہ پن سے متعلق قراردادی منصوبہ داخل کرنے کا مستحق نہیں ہے ، وہ کسی بھی صو رت میں کمپنیوں سے متعلق ایکٹ 2013 کی دفعہ 230 کے تحت کسی طرح کا معاہدہ کرنے یا کارپوریٹ قرضدار کے سلسلے میں کسی دیگر انتظام یا بندوبست کرنے کا مجاز نہیں ہوسکتا اور نہ ہی اسے کسی سطح پر فریق بنایا جاسکتا ہے ۔ اس کے تحت یہ وضاحت بھی کی گئی ہے کہ ایک تحفظ یافتہ قرضدار ایسی کسی املاک کو نہ تو فروخت کرسکتا ہے اور نہ ہی منتقل کرسکتا ہے جو ضمانتی مقاصد کے تحت آتی ہو، یعنی اس طرح کی منتقلی ضابطے کے تحت کسی غیر مستحق شخص کو نہیں کی جاسکتی اور نہ کارپوریٹ قرضدار کے لئے کوئی ایسا فرد اپنی جانب سے دیوالیہ پن سے متعلق تصفیہ کی کوئی قرارداد پیش کرسکتا ہے ۔
ترمیم کے مطابق ایک تحفظ یافتہ قرضدار جو اپنے ضمانتی مفادات کے حصول کا خواہشمند ہو ، وہ دیوالیہ پن سے متعلق عمل کی لاگت کے سلسلے میں اپنی جانب سے اپنے شئیر کے مطابق تعاون دے گا، تحلیلی عمل کی لاگت برداشت کرے گا ، کارکنان کے واجبات بھی ادا کرے گا اور یہ تمام تر ادائیگیاں تحلیلی عمل کے آغاز کی تاریخ سے 90 دنوں کی مدت کے اندر کردی جائیں گی ۔ یہ شخص متعلقہ املاک کی اضافی قدر وقیمت یا مالیت بھی ادا کرے گا جو تحفظاتی مفادات سے مشروط ہے یعنی تحلیلی عمل شروع ہونے کی تاریخ سے 180 دنوں کے اندر اندر تسلیم شدہ دعوے داری کی رقم بھی اپنی جانب سے ادا کرے گا ، جہاں کہیں اس طرح کا قرضدار 90 دنوں یا 180 دنوں کی مدت کے اندر اس طر ح کے واجبات ادا کرنے سے قاصر رہتا ہے تو یہ متعلقہ املاک تحلیلی املاک کا ایک حصہ شمار کی جائے گی۔
مذکورہ ترمیم دراصل یہ تجویز فراہم کرتی ہے کہ لکویڈیٹر غیر دعوہ شدہ ڈیویڈینٹ کی اگر کوئی رقم بقایا ہو یا منافع کی تقسیم عمل میں نہ آئی ہو تو اس رقم کو تحلیلی عمل کے دوران حاصل ہوئی دیگر آمدنی کے ساتھ قرضدار کے طور پر تمام تر کارروائی مکمل کرنے کی درخواست گزارنے سے قبل کارپوریٹ لکویڈ یشن اکاؤنٹ میں جمع کرائے ۔اس کے ساتھ یہ انتظام بھی کیا گیا ہے کہ شراکتدار اگر چاہے تو تو اپن ےطور پر کارپوریٹ تحلیلی کھاتے سے اپنی رقم منہا کرسکتا ہے ۔
ترمیم شدہ قواعد وضوابط 6 جنوری 2020 سے نافذالعمل ہوگئے ہیں ۔ یہ قواعد وضوابط درج ذیل ویب سائٹ پر دستیاب ہیں: