نئی دہلی: مالیاتی استحکام سے متعلق لائحہ عمل کے تحت قرض حاصل کرنے کے سلسلے میں جن حدود کا تعین کیاگیاہے ،ان کا اطلاق مساویانہ طورپرمرکز اورریاست دونوں پر ہونا چاہیئے اوریہ اطلاق مجموعی ، میکروایکونامک فریم ورک کے پس منظرمیں ہوناچاہیئے، جن پر کل یہاں منعقدہ 15ویں مالیاتی کمیشن سے متعلق سرکردہ ماہرین اقتصادیات کی ایک میٹنگ میں اتفاق کیاگیاہے ۔ ماہرین اقتصادیات نے مزید اس پربھی اتفاق کیاہے کہ ہم عصرآبادی اعداد وشمار کو اہمیت دینا زیادہ بہتراور حقیقت سے نزدیک ہوگا تاہم اہمیت آبادی کو دی جانی چاہیئے ۔ اور آبادی میں استحکام کی پالیسی کے فوائد کو بھی مدنظررکھاجاناچاہیئے ۔ اور اس کا تعین معقول طورپرکمیشن کے ذریعہ کیاجاسکتاہے ۔ کمیشن کو بذات خود مساوات اور اثرانگیزی کے مابین توازن قائم کرنا چاہیئے ۔
1- 15ویں مالیاتی کمیشن نے ماہرین اقتصادیات اور ڈومین ماہرین کے ساتھ گفت وشنید جاری رکھے گا ۔ بات چیت کے دوران جن اہم موضوعات پراحاطہ کیاگیا ان میں درج ذیل نکات شامل ہیں ۔ منصوبہ بندی کمیشن کی تحلیل کے بعد ایک نئی صورت حال سامنے آئی ہے اوراس نے وسائل کی تخصیص کے روایتی نظام کو بدل دیاہےاوراس کے نتیجے میں منصوبہ بند اورغیرمنصوبہ بند سرمائے کے درمیان واقع امتیاز ختم ہوگیاہے ۔
2– جی ایس ٹی سے متعلق غیریقینی صورتحال اوران سے مربوط موضوعات کو پوری طریقے سے واضح کیاجاناضروری ہے ۔
3- ماضی کی کارکردگی سے متعلق موضوعات اور ان کے فوائد کو مستقبل کی کارکردگی اور اس کے فوائد سے مربوط کرکے دیکھنے کی ضرورت ہے ۔
4- اعداد وشمار کی وافرمقدارمیں عدم دستیابی حقیقی معنوں میں مالیات کے شمار اور تخمینوں میں مزاحم ہوتی ہے ۔ اس سلسلے میں روزگارجیسے موضوعات بھی شامل ہیں اور تعین کے طریقے پربھی سوال اٹھتے ہیں ۔
5- ریاستوں میں ٹیکس عائد کرنے کی صلاحیت اور ٹیکسوں کی تحلیل کا فارمولہ اس طریقہ سے طے کیاجاناچاہیئے جس میں مساوات ، انصاف اوریکسانیت کا لحاظ رکھاگیاہو۔
6- ٹی اوآرکا دائرہ بہت وسیع ہے ۔ کمیشن کے پاس آئین کے تحت کام کاج کا اپنا ضابطہ ہے اوراس سلسلے میں اسے کافی مساوی اختیارات بھی حاصل ہیں ۔
7- مجموعی گھریلوپیداوارکے سلسلے میں تعین کے نقطہ نظرسے متعدد چنوتیاں درپیش ہیں ، پنشن واجبات ، مالیات کی وصولی اوروسائل کی دستیابی وغیرہ بھی اس میں شامل ہیں ،جن کا تعلق یکمشت عطیہ جاتی امداد سے ہے ۔
8- ریاستی مالیات بجلی شعبے کے برتاو کی وجہ سے دباو کے شکار ہوئے تھے ۔ اور یوڈی اے وائی بانڈ کے اثرات ریاستوں کے سود واجبات کومتاثر کرتے ہیں ۔
9- مرکز کے ذریعہ اسپانسرکردہ اسکیموں کا مستقبل مسائل سے دوچاررہاکیونکہ سرمائے کی فراہمی کے طرز میں لگاتارتبدیلی ہوتی رہی ۔ اس سلسلے میں ایک مجموعی نظریہ قائم کرنے کی ضرورت ہے ۔
کمیشن کے چیئرمین نے تبادلہ خیالات کو مختصراًیکجاکرتے ہوئے کہاکہ ڈومین ماہرین کے ساتھ آئندہ مہینوں میں ربط وضبط جاری رہے گا اوراس کی مدد سے کمیشن عارضی نتائج اخذ کرنے سے پہلے اپنے طریقہ کارکو مستحکم بنائے گا ،جس کا تعلق عمودی اور متوازی مالیہ کے تعین سے ہوگا۔ مقامی بلدیاتی اداروں اورپنچایتوں کے طریقہ کارکو بھی مدنظررکھاجائے گاکیونکہ یہ زمینی حقائق سے قریب ترہوگا اوراستفادہ کنندگان کواصل معنوں میں درکار وسائل بہم پہنچائےگا ۔
کمیشن کی صدارت جناب این کے سنگھ نے کی اور اس موقع پردیگراراکین بھی موجود تھے ۔ کل کے تبادلہ خیالات میں شامل مندوبین کے نام درج ذیل ہیں:
نمبرشمار | نام | عہدہ |
1 | ڈاکٹروی بھاسکر | سبکدوش آئی اے ایس |
2 | پروفیسربھرت راماسوامی | پروفیسر، انڈین اسٹیٹیکل انسٹی ٹیوٹ |
3 | ڈاکٹراروند سبرامنیم | چیف اقتصادی مشیر، وزارت مالیات |
4 | ڈاکٹرپرونب سین | کنٹری ڈائرکٹر، انٹرنیشنل گروتھ سینٹر |
5 | پروفیسرپامی دعا | پروفیسر ، دہلی اسکول آف ایکونامک |
6 | پروفیسراین آربھانومورتھی | پروفیسر، این آئی پی ایف پی |
7 | ڈاکٹرکرت پاریکھ | چیئرمین ، آئ آراے ڈی ای |
8 | ڈاکٹراندراراجہ رمن | ماہراقتصادیات |
9 | ڈاکٹرایم گووندہ رائو | مہمان ، پروفیسراین آئی پی ایف پی |
10 | ڈاکٹرڈی کے شری واستو | ماہراقتصادیات |
11 | جناب ٹی این نینان | چیئرمین ، بزنس اسٹینڈرڈ |
12 | پروفیسر الکھ شرما | ڈائرکٹر، انسٹی ٹیوٹ فارہیومن ڈیولپمنٹ |
13 | جناب نیل کنٹھ مشرا | ایم ڈی ، کریڈٹ سوئسے اینڈ انڈیا اکوئٹی اسٹراٹیجسٹ |
14 | ڈاکٹراروند ویرمانی | بانی (چنتن ) اورصدرایف ایس آئی |
15 | ڈاکٹرسنجیوگپتا | ڈپٹی ڈائرکٹر، فسکل افیئرس ڈپارٹمنٹ ، آئی ایم ایف |
16 | ڈاکٹرپناکی چکربورتی | پروفیسر ، این آئی پی ایف پی |
17 | ڈاکٹرسرجیت ایس بھلہ | پی ایم ای اے سی کے جزوقتی ممبر |
18 | ڈاکٹرشنکرآچاریہ | اعزازی پروفیسر ، آئی سی آرآئی ای آر |
19 | ڈاکٹرابھیجیت سین | ماہراقتصادیات |
مشاورتی کونسل کی اولین میٹنگ کا اہتمام
بعداذاں کمیشن نے مشاورتی کونسل کے ساتھ بھی ایک میٹنگ کا اہتمام کیاتاکہ کمیشن کے دائرہ کارمیں آنے والے مختلف موضوعات کے سلسلے میں ضروری ان پٹ حاصل کئے جاسکیں ۔ ان میں مرکز کے ذریعہ اسپانسرشدہ اسکیموں کی سیاسی معیشت سی ایس ایس کا مستقبل اسکیموں کی طویل المدت بنیاد پرنقشہ بندی ، جی ایس ٹی کے استحکام جیسے نکات شامل تھے ۔