نئی دہلی، راجیہ سبھا سکریٹریٹ کے ملازمین کے لیے مکانات کی شدید قلت کو دور کرنے کے لیے قومی راجدھانی میں آر کے پورم کے سیکٹر 12 میں 40 رہائشی یونٹ تعمیر کیے جائیں گے۔
راجیہ سبھا کے چیئرمین جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج اُپ راشٹر پتی نواس سے رموٹ کے ذریعے 46 کروڑ روپے کے ہاؤسنگ کامپلیکس کا سنگ بنیاد رکھا ۔ ہاؤسنگ و شہری امور اور شہری ہوا بازی کے مرکزی وزیر جناب ہردیپ سنگھ پوری بھی اس موقعے پر موجود تھے۔ سنگ بنیاد رکھنے کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے عمدہ زمین کو استعمال کرنے میں غیرمعمولی تاخیر کرنے پر تشویش کا اظہار کیا جو سکریٹریٹ کے لیے 2003 میں ہی الاٹ کر دی گئی تھی۔ حالانکہ سکریٹریٹ کے ملازمین کو مکانات کی شدید قلت کا سامنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہاؤسنگ پروجیکٹ شروع کرنے کے لیے 17 سال کا جو طویل عرصہ لگایا گیا اُس کی وجہ سے سکریٹریٹ کی لاگت میں اضافہ ہو گیا۔ جناب نائیڈو نے سماجی و اقتصادی و قانونی و انتظامی الجھنوں کا ذکر کیا جن کی وجہ سے اس قیمتی زمین کو استعمال نہیں کیا جا سکا۔
چیئرمین نے بہت سی میٹنگوں کا ذکر کیا جو انہوں نے پچھلے دو سال کے دوران ہاؤسنگ اور شہری امور کے وزیر جناب پوری ، سکریٹری (ہاؤسنگ اور شہری امور) جناب درگا شنکر مشر ، دلی سرکار ڈی ڈی اے ، ڈی یو ایس آئی بی کے سینئر افسران ، زمین اور ڈیولپمنٹ کے افسر اور دیگر متعلقہ افسران کے ساتھ کی تھیں تاکہ زمین کو استعمال کرنے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ جناب نائیڈو نے دلی کے لیفٹیننٹ گورنر جناب انل بیجل اور وزیراعلیٰ جناب اروند کجریوال سے بھی اس سلسلے میں بات کی۔
جناب نائیڈو نے مزید کہا کہ اگر 8700 مربع میٹر قیمتی زمین ادائیگی کے بدلے اس مقصد کےلیے بروقت ڈائریکٹوریٹ آف اسٹیٹس کی طرف سے 2003 میں راجیہ سبھا سکریٹریٹ کے لیے الاٹ کر دی گئی تھی تو سکریٹریٹ کو مکان کرایہ بھتہ کی شکل میں اب تک خاطر خواہ فائدہ حاصل کر لیا گیا ہوتا اور اس کے ساتھ ساتھ ہاؤسنگ پروجیکٹ میں سرمایہ کاری کے خاطر خواہ حصے کو شامل کر لیا گیا ہوتا اور این ڈی ایم سی کامپلیکس میں آر ایس ٹی وی کے قیام کے لیے سکریٹریٹ کی طرف سے جو 30 کروڑ روپے کا سالانہ کرایہ ادا کیا جا رہا ہے اس کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آر کے پورم میں اس چینل کو دوبارہ قائم کرنے سے بھی خاطر خواہ فائدہ ہوگا۔
اس زمین کو استعمال کرنے میں تاخیر کے نتائج کا ذکر کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ راجیہ سبھا سکریٹریٹ کے ملازمین کی ہاؤسنگ کی مانگ محض 38 فیصد تک پوری کی جا رہی ہے جبکہ دلی میں مرکزی حکومت کے ملازمین کی ہاؤسنگ کی مانگ کے اطمینان کی شرح 67 فیصدہے۔ یہ بتاتے ہوئے کہ سکریٹریٹ کے ملازمین کے لیے ٹائپ تھری اور ٹائپ فور کوارٹرس کے سلسلے میں ہاؤسنگ کی قلت 72 فیصد کے حکم کے مطابق ہے ۔ جناب نائیڈو نے کہا کہ 32 ٹائپ تھری اور 28 ٹائپ فور کوارٹرس آر کے پورم میں ہاؤسنگ کامپلیکس کے پہلے مرحلے میں تعمیر کیے جائیں گے۔ یہ کوارٹرس 4024 مربو میٹر رقبے میں بنایا جائے گا۔ سکریٹریٹ کے 1400 افسران اور عملے کے افراد کے لیے فی الحال محض 536 ہاؤسنگ یونٹس دستیاب ہیں۔
یہ بتاتے ہوئے کہ کام کی جگہ کے قریب مکان کی سہولت سے ملازمین کو بہترین کارکردگی انجام دینے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ جناب نائیڈو نے راجیہ سبھا سکریٹریٹ کے ملازمین کے لیے ناکافی مکانات کی دستیابی پر تشویش کا اظہا رکیا۔ جبکہ یہ ملازمین زیادہ دیر تک کام کرتے ہیں خاص طور پر ایوان کے اجلاس کے دوران ۔
ہاؤسنگ اور شہری غریبی کو دور کرنے کے اُس وقت کے وزیر کے طور پر ریل اسٹیٹ ریگولیشن اینڈ ڈیولپمنٹ ایکٹ 2016 کو لاگو کرنے سے اپنے تعلق کو یاد کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ اس دور رس نتائج والے قانون سے ریل اسٹیٹ کے شعبے میں یقیناً بڑی تبدیلیاں آئی ہے، جسے اعتبار کے بحران کا سامنا ہے۔ لیکن سبھی متعلقہ فریقوں کی طرف سے اس شعبے کو فروغ دینے کے لیے ابھی بہت کچھ کیے جانے کی ضرورت ہے۔
ہاؤسنگ اور شہری امور کے وزیر جناب ہردیپ سنگھ پوری نے چیئر مین کو یقین دلایا کہ اِس ہاؤسنگ کامپلیکس کی تکمیل کے لیے تین سال کی مدت این بی سی سی نے ظاہر کی ہے۔ لیکن مکانات کی قلت کے پیش نظر اس پروجیکٹ کو وقت سے پہلے مکمل کرنے کی پوری کوششیں کی جائیں گی۔ انہوں نے بتایا کہ شہری علاقوں میں سبھی کے لیے مکانات کا مشن لگاتار آگے بڑھ رہا ہے۔ ایک کروڑ 7 لاکھ مکانات کی منظوری دی جا چکی ہے اور ایک کروڑ 12 لاکھ مکانات کا نشانہ بہت جلد پورا کر لیا جائے گا، جو 2022 کے نشانے سے بہت پہلے ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس مشن کے تحت شہری علاقوں میں 35 لاکھ مکانات کا قبضہ دیے جا چکے ہیں اور مزید 65 لاکھ مکانات زیر تعمیر ہیں۔
جناب پوری نے بتایا کہ پچھلے دو سال کے دوران راجیہ سبھا کے چیئرمین نے جو دلچسپی اور عدم کا مظاہر ہ کیا ہے اس کی وجہ سے اس زمین کے استعمال میں حائل بہت سے معاملات حل کرنے میں کامیابی ملی ہے۔ جس کے بارے میں ایک مرحلے پر ایسا لگتا تھا کہ اس میں کامیابی ملنا مشکل ہے۔ وزیر موصوف نے یقین دلایا کہ بقیہ زمین کو بھی راجیہ سبھا سکریٹریٹ کے ملازمین کےلیے ہاؤسنگ کامپلیکس کے دوسرے مرحلے کے لیے جلد از جلد دستیاب کرایا جائے گا۔
راجیہ سبھا کے سکریٹری جنرل جناب دیش دیپ ورما ، سکریٹری ڈاکٹر پی پی کے رام چریالو، این بی سی سی کے سی ایم ڈی جناب ڈی کے گپتا اور ہاؤسنگ و شہری امور کی وزارت اور راجیہ سبھا سکریٹریٹ کے سینئر افسران بھی اس موقعے پر موجود تھے۔
تقریر کا پورا متن مندرجہ ذیل ہے :
ہاؤسنگ و شہری امور اور شہری ہوا بازی کے وزیر ، کامرس و صنعت کے وزیر مملکت جناب ہردیپ سنگھ پوری ، راجیہ سبھا کے سکریٹری جنرل جناب دیش دیپک ورما حکومت ہند کے سکریٹری جناب درگا شنکر مشر ، راجیہ سبھا سکریٹریٹ اور ہاؤسنگ و شہری امور کی وزارت کے سینئر افسران ۔
راجیہ سبھا سکریٹریٹ کے ملازمین کے لیے ہاؤسنگ کامپلیکس کا سنگ بنیاد رکھنے کی آج کی یہ تقریب دو وجوہات سے منفرد ہے۔ پہلی ، اپنی ورچول نوعیت کی وجہ سے اور دوسری ، ایک عمدہ زمین کو اچھے کام کے لیے استعمال کرنے میں غیر معمولی تاخیر ہے جو قومی راجدھانی کے آر کے پورم علاقے میں ایک اچھی مارکٹ میں سکریٹریٹ کے لیے 17 سال پہلے مختص کی گئی تھی، یہ تاخیر اس کے باوجود ہوئی ہے کہ ملازمین کو ہاؤسنگ کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
ٹکنالوجی کا استعمال زبردست طریقے سے کیا جا رہا ہے ۔ حقیقی کے بدلے ورچول نوعیت ابھر کر سامنے آئی ہے اور کورونا وائرس وبا کی وجہ سے ایک ورچول طریقے نے مزید بڑھاوا حاصل کر لیا ہے۔ اس وائرس نے زندگی کے نئے معمولات شروع کر دیے ہیں کہ ہم تعمیر کی جگہ سے بہت دور ہیں اور سنگ بنیاد کی نقاب کشائی ورچول طریقے سے کی جا رہی ہے۔ یہی ایک طریقہ ہے کہ ہم وائر س کی پیدا کردہ اس تبدیلی سے نمٹیں۔
آج کی اس تقریب کا دوسرے منفرد پہلو کا تعلق قومی راجدھانی میں موجود اس عمدہ زمین کو مقررہ استعمال میں تاخیر کرنے سے ہے۔ اس معاملے سے پچھلے دو سال کے دوران نمٹا گیا ہے ، مجھے سماجی و اقتصادی و قانونی ، و انتظامی معاملات اور ان رکاوٹوں پر حیرت ہے جو اس راستے میں حائل ہیں۔
8700 مربع میٹر زمین شہری ترقی کی وزارت نے 2003 میں ہاؤسنگ کے مقصد سے راجیہ سبھا سکریٹریٹ نے الاٹ کی تھی ۔ یہ زمین جہاں ہے جیسی ہے کی بنیاد پر الاٹ کی گئی تھی اور اس زمین پر کچھ لوگوں نے قبضہ بھی کیا ہوا تھا۔
جب سکریٹریٹ کے ملازمین کےلیے شدید قلت کا مجھے علم ہوا اور یہ بھی معلوم ہوا کہ آر کے پورم میں یہ زمین دستیاب ہے تو میں پچھلے دو سال سے اس زمین کو استعمال میں لانے کی کوششیں کر رہا ہوں۔ راجیہ سبھا کے چیئرمین کے طور پر میں نے وزیر جناب پوری ، ان کے سکریٹری جناب مشرا ،لینڈ اینڈ ڈیولپمنٹ افسر کے ساتھ بہت سی میٹنگیں کیں۔ ان میٹنگوں میں ڈی ڈی اے، دلی سرکار ، ڈی یو ایس آئی بی، دیگر افسران نے بھی شرکت کی۔ میں نے دلی کے لیفٹیننٹ گورنر اور وزیراعلیٰ سے بھی بات چیت کی۔ آخر کار آج ہم یہاں ہیں۔ الاٹ کی ہوئی زمین میں سے آدھی سے زیادہ زمین کو سکریٹریٹ کے ملازمین کے لیے ہاؤسنگ کامپلیکس کے دوسرے مرحلے کے غرض سے منظوری دی جانی ہے۔
دوستوں،
ہمارے ملک میں شہرکاری بہت تیزی سے ہو رہی ہے۔ ہاؤسنگ کی مانگ میں بھی بہت تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے شہری علاقوں میں سب کے لیے مکان کے مشن کے بارے میں سوچا۔ مجھے یہ اعزاز حاصل ہوا تھا کہ میں نے جون 2015 میں شہری اضافوں کے لیے اس مشن کی شروعات کی۔
اس موضوع پر میری دلچسپی کی بات کی جائے تو میں اس ہاؤسنگ مشن کی پیش رفت پر قریبی نظر رکھتا رہا ہوں۔ مجھے یہ کہتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ یہ سب کچھ وزیر جناب پوری کی رہنمائی میں بہت اچھے طریقے سے کیا جا رہا ہے، جنہوں نے میرے بعد اس وزارت کی ذمہ داریاں سنبھالی ہیں۔ شہری علاقوں میں زمین بہت قیمتی ہے اسے لمبے عرصے تک بے کار پڑے رکھنے کے بجائے موثر طور پر استعمال کیا جانا چاہیے ، لہذا سبھی متعلقہ فریقوں کو راجیہ سبھا کے سکریٹریٹ کے تجربے سے سبق لینا چاہیے کہ ایک لمبی تاخیر کے بعد کس طرح اس زمین کو استعمال میں لایا گیا۔
کووڈ – 19 وبا نے ہاؤسنگ کے سلسلے میں غریب لوگوں اور مائیگرینٹ کارکنوں کی حساسیت کو اجاگر کیا ہے، جو زندگی کے حق کا لازمی جز ہے۔ مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی ہے کہ ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت نے اس پریشانی کو دور کرنے کے لیے زبردست کوششیں کی ہیں۔ مجھے راجیہ سبھا سکریٹریٹ کے ملازمین کے فائدے کے لیے آر کے پورم میں ہاؤسنگ کامپلیکس کے پہلے مرحلے کے لیے سنگ بنیاد رکھتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے۔
میں اس موقعے کو اپنی ستائشی یادوں میں محسوس رکھنا چاہتا ہوں کہ وزیر جناب پوری ،سکریٹری جناب مشرا ، دلی کے لیفٹیننٹ گورنر اور وزیراعلیٰ اور اس مرحلے تک پہنچنے میں شامل دیگر شخصیتوں نے مجھے تعاون دیا۔
میں اس سلسلے میں راجیہ سبھا سکریٹریٹ کے سکریٹری جنرل اور دیگر متعلقہ سینئر افسران کی کوششوں کی بھی ستائش کرتا ہوں۔