آل انڈیا کسان کوآرڈنیشن کمیٹی کی نمائندگی کرنے والی مختلف ریاستوں کے عہدیداروں نے آج کرشی بھون میں زراعت کے وزیر جناب نریندر سنگھ تومر سے ملاقات کی۔ تلنگانہ، مہاراشٹر، ہریانہ، تمل ناڈو اور بہار کے کسان لیڈروں نے بھی زراعت کے وزیر سے گفتگو کی۔ ان سبھی کو یہ باور کرایاگیا کہ حالیہ زرعی قوانین ہندوستان بھر کے کسانوں کے فائدے کے لئے ہیں اور یہ قوانین ان تمام کسانوں کو بیچولیوں کے چنگل سے آزاد رکھیں گے اور انہیں ان کے چنگل سے بچائیں گے، جنہوں نے سالوں تک ان کا استحصال کیا ہے۔ ان کا خیال تھا کہ یہ قوانین زرعی پیداوار کی خرید وفروخت میں کسانوں کو اس بات کی پوری طرح سے آزادی دیں گے کہ وہ جس کو چاہیں اپنی پیدوار فروخت کریں اور انہیں زرعی پیدوار مارکیٹنگ کمیٹیوں کے حدود کے باہر کسی رکاوٹ کے بغیر تجارت کرنے کی اجازت ہوگی۔انہوں نے کہا کہ کسانوں کو خریدار کے ساتھ سمجھوتے کرنے کا حق دینے سے پیشگی قیمت طے ہوسکے گی اور اس سے انہیں فائدہ ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان زرعی اصلاحات سے کسانوں کو جدید ٹکنالوجی، بہتر بیج اور دیگر معلومات تک رسائی حاصل ہوگی۔ اس کے علاوہ زرعی سیکٹر میں پرائیویٹ سرمایہ کاری بھی راغب ہوسکے گی۔
آل انڈیا کسان کوآرڈنیشن کمیٹی کے نگرانی میں سات ہزار سے زیادہ این جی اوز کام کرتی ہیں اور ان کے ممبران حال ہی میں نافذ کئے گئے نئے زرعی قوانین کی حمایت کریں گے۔ یہ یقین دہانی وزیر زراعت کو آل انڈیا کسان کوآرڈنیشن کمیٹی کے نمائندوں کی طرف سے دی گئی۔ انہوں نے یہ زرعی قوانین نافذ کرنے کے لئے مرکزی حکومت کا شکریہ ادا کیا اور اپیل کی کہ وہ ان زرعی قوانین کو واپس لینےکی مظاہرین کی مانگوں کو نہ مانیں۔ انہوں نے یہ بھی اپیل کی کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ ان قوانین کو اشتہاروں کے ذریعے عوام کو باخبر کرے اور تربیتی پروگراموں کے ذریعے عوام تک ان قوانین کے بارے میں بتائے۔
وزیر زراعت جناب نریندر سنگھ تومر نے واضح طور پر کہا کہ حکومت کی پالیسی اور ارادہ پوری طرح صاف ہے اور کسان پہلے ہی کسان حامی اصلاحات سے فائدہ حاصل کررہے ہیں، جو ان کی آمدنی میں اضافہ کرنے میں مددگار ثابت ہوگی اور حکومت ہمیشہ مذاکرات کے لئے تیار ہے۔